یوکرین جنگ پھیلنے کا خدشہ حقیقی طور پر منڈلا رہا ہے: روزمیری ڈی کارلو
اقوام متحدہ کے سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے بدھ کو سلامتی کونسل کو بتایا کہ یوکرین میں حالیہ دنوں میں ہونے والی بمباری میں شدت آئی ہے اور خبردار کیا کہ جنگ کے مزید بھڑکنے سے اس کے ہولناک اثرات دوسرے ممالک تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔
روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ یوکرین کے کئی شہروں پر روسی میزائلوں اور ڈرونوں سے شدید بمباری کی گئی ہے جن میں دارالحکومت کیٗو بھی شامل ہے۔
بمباری نے بہت سے گھروں کو تباہ یا بھاری نقصان پہنچایا ہے اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بھی بری طرح متاثر کیا۔
ڈی کارلو نے زور دے کر کہا کہ "مجھے یہ بآور کرانا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں اور خدمات کے بنیادی ڈھانچے کو حملوں سے نشانہ بنانا ممنوع ہے۔"
جنگ کا کوئی انجام نہیں
روزمیری ڈی کارلو نے یاد دلایا کہ گزشتہ ہفتے یوکرین کے جنوبی شہر کیرسان سے روسی افواج کے انخلاء کے بعد یہ شہر دوبارہ یوکرین کی حکومت کے زیرانتظام آ گیا ہے۔ دونیسک اور لوہانسک کے علاقوں میں بھی شدید لڑائی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ "درحقیقت جنگ کا کوئی انجام نظر نہیں آتا۔ جب تک یہ صورتحال جاری رہے گی اس سے دوسرے ممالک کے متاثر ہونے کا خطرہ بھی موجود رہے گا۔
یوکرین کی سرحد کے قریب پولینڈ میں کل کا واقعہ ایک سنگین یاد دہانی ہے کہ اس جنگ کو مزید بڑھنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔"
منگل کو پولینڈ کے ایک گاؤں میں اناج کے گودام پر مبینہ میزائل حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اقوام متحدہ کی تعزیت
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولینڈ کے صدر آندرے دودا نے کہا ہے کہ دھماکا ممکنہ طور پر یوکرین کے فضائی دفاعی میزائل کی وجہ سے ہوا ہے۔
روزمیری ڈی کارلو نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش نے بھی متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیاسی امور کی سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یوکرین میں حالیہ پیش رفت جنگ کی خوفناکی میں اضافہ کر سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق یوکرین میں 9 ماہ کی جنگ کے دوران 16 ہزار 630 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 6 ہزار 557 اموات بھی ہوئیں۔