انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: غذائی بحران سے بچنے کے لیے ایف اے او اور یوریی یونین کا اشتراک

یوکرین کے کسانوں میں آلو کے بیج تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
© FAO/Oleksandr Mliekov
یوکرین کے کسانوں میں آلو کے بیج تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

یوکرین: غذائی بحران سے بچنے کے لیے ایف اے او اور یوریی یونین کا اشتراک

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے یوکرین میں کسانوں اور چھوٹے زمینداروں کے لیے 15.5 ملین ڈالر کے امدادی اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں غذائی بحران سے بچنے کے لیے کسانوں کو فوری طور پر مزید مدد کی ضرورت ہے۔

یوکرین میں کسانوں کی مدد کے لیے یورپی یونین کی مالی معاونت سے شروع کیا جانے والا امدادی منصوبہ ملک میں زرعی پیداوار کو برقرار رکھنے میں مدد دے گا۔

گزشتہ سال فروری میں روس کی جانب سے یوکرین پر کھلے حملے کے بعد فصلوں اور کھیتی باڑی کے سازوسامان کی تباہی اور اشیا کی ترسیل کے نظام میں خلل آنے کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں بہت سے کسان اپنی پیداوار کم کرنے یا زرعی سرگرمیاں ترک کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

'ایف اے او' کے مطابق یوکرین کے دیہی علاقوں میں رہنے والے قریباً ایک کروڑ 30 لاکھ لوگوں کا انحصار زراعت پر ہے۔

زرعی پیداوار میں مدد دینے کے لیے کسانوں کو ایک ہزار سے 25 ہزار ڈالر تک امداد دستیاب ہو گی۔

یوکرین میں 'ایف اے او' کے دفتر کے سربراہ پیئر واتھیئر نے کہا ہے کہ ''حال ہی میں قابل رسائی حیثیت اختیار کرنے والے علاقوں کے دوروں میں جن افراد اور خاندانوں سے میری ملاقات ہوئی ان کی باتوں سے یہ تصدیق ہوتی ہے کہ انہیں اپنی گھریلو زندگی بحال کرنے اور انسانی امداد پر انحصار سے بچنے کے لیے فوری مدد کی ہنگامی ضرورت ہے۔''

عدم تحفظ کی وجہ

'ایف اے او' کا کہنا ہے کہ ملک میں غذائی عدم تحفظ بڑھ رہا ہے اور لوگوں کی جمع پونجی خرچ ہو چکی ہے۔ ایسے حالات میں مغربی یوکرین میں بھی مقامی اور نقل مکانی کر کے آنے والے لوگوں فوری مدد درکار ہے۔''

اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ کے اثرات کے بارے میں حالیہ دنوں ملک بھر میں زرعی شعبے سے منسلک 5,200 افراد سے رائے لی گئی جن میں سے ایک چوتھائی نے بتایا کہ مسلسل لڑائی کے براہ راست نتیجے میں انہوں نے اپنی زرعی پیدوار محدود کر دی ہے یا زرعی سرگرمیاں سرے سے ہی ترک کر چکے ہیں۔

'ایف اے او' نے واضح کیا کہ جنگ جاری رہنے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں گھرانوں، درون خانہ کھیتی باڑی کرنے والوں، انفرادی پیداکاروں اور دیگر کے لیے اپنا کام جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ ''ان گھرانوں کی پیداواری صلاحیتوں کو مزید تباہی سے بچانا بہت ضروری ہے جو کہ ان کے استحکام کی بنیاد ہیں۔''

مارچ 2023 سے لیئوو، زاکارپتسکا، ایوانو۔فرانکیوسکا اور چرنیووسکا کے کچھ حصوں میں زرعی پیداوار میں مدد دینے کے لیے کسانوں کو ایک ہزار سے 25 ہزار ڈالر تک امداد دستیاب ہو گی۔

اس امداد سے مستفید ہونے والوں کو مالی معاونت وصول کرنے کے لیے مماثل شراکت کی ضرورت ہو گی جبکہ یہ معاونت دیگر کے علاوہ زراعت، بھیڑیں پالنے اور شراب بنانے کے شعبوں کے لیے بھی دستیاب ہو گی۔

جنگ کے نتیجے میں پیداوار کی قدر اور اس کی ترسیل کے نظام میں خلل سے دیہی آبادی منفی طور پر متاثر ہوئی ہے۔
© OCHA/Matteo Minasi
جنگ کے نتیجے میں پیداوار کی قدر اور اس کی ترسیل کے نظام میں خلل سے دیہی آبادی منفی طور پر متاثر ہوئی ہے۔

پیداوار برقرار رکھنے کا اقدام

یوکرین میں ایف اے او کی پراجیکٹ مینیجر ہانا انتونیوک نے کہا ہے کہ ''اس منصوبے کا مقصد زرعی پیداکاروں اور چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والے زرعی کاروباروں کو ہنگامی طور پر درکار مالیات تک رسائی، تکنیکی و کاروباری ترقی کے لیے مشاورت اور منڈی سے متعلق معلومات کی بروقت فراہمی ممکن بنانا ہے۔

جنگ کے دوران زرعی پیداکاروں کے کام کو تحفظ دینے، انہیں خود کو بدلتے ماحول کے مطابق ڈھالنے اور پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے یہ سرمایہ کاری ضروری ہے۔''

آئندہ چند مہینوں میں زراعت اور لائیو سٹاک کے شبوں میں بڑے مسائل سامنے آنے کی توقع ہے جن میں منڈی میں زرعی پیداوار کی قیمت فروخت میں کمی، کھادوں اور کیڑے مار ادویات کی قلت اور زرعی آلات کو توانائی مہیا کرنے کے لیے ایندھن یا بجلی کی کمی خاص طور پر نمایاں ہیں۔

'ایف اے او' نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی مالی معاونت سے چلائے جانے والے اس منصوبے کے ذریعے گزشتہ سال مارچ اور مئی کے درمیان ہنگامی زرعی مدد مہیا کی جا چکی ہے۔ اس سلسلے میں 6,000 سے زیادہ گھرانوں نے زرعی مداخل، نقد رقم، سبزیوں کے بیج اور بیجنے والے آلو حاصل کیے تاکہ گھریلو استعمال کے لیے زرعی پیداوار جاری رکھی جا سکے۔

اس منصوبے کا ایک مقصد پودوں کے جینیاتی ذرائع کے مخصوص قومی مجموعے کو محفوظ رکھنے میں مدد دینا ہے جسے 'ایف اے او' نے اپنے حجم اور جینیاتی مواد کے تنوع کے اعتبار سے عالمی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔