انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پناہ کے متلاشی روہنگیاوں کی سمندروں میں جان بچائی جائے، یو این ماہر

پناہ کے متلاشی روہنگیا افراد کی کشتی جزائر انڈیمان میں انڈونیشیا کے ساحل کے قریب کھڑی ہے (فائل فوٹو)۔
© UNHCR/Kenzie Eagan
پناہ کے متلاشی روہنگیا افراد کی کشتی جزائر انڈیمان میں انڈونیشیا کے ساحل کے قریب کھڑی ہے (فائل فوٹو)۔

پناہ کے متلاشی روہنگیاوں کی سمندروں میں جان بچائی جائے، یو این ماہر

انسانی حقوق

میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ٹام اینڈریوز نے بنگلہ دیش سے روہنگیا پناہ گزینوں کی انڈونیشیا آمد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی ہنگامی مدد پر زور دیا ہے۔

انہوں نے خطے کے ممالک سے کہا ہے کہ وہ انڈونیشیا کی تقلید کرتے ہوئے اپنے ساحلوں پر ممکنہ طور پر آنے والے روہنگیا لوگوں کو تحفظ اور پناہ مہیا کریں۔ 

بنگلہ دیش میں اپنے لیے ناسازگار حالات سے تنگ بہت سے روہنگیا پناہ گزین انڈونیشیا کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے علاقے کاکس بازار میں قائم روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں رہن سہن کے حالات خراب ہو رہے ہیں جہاں ان لوگوں کی غذائی امداد میں بھی بڑے پیمانے پر کٹوتی کی جا چکی ہے۔

ان لوگوں کی انڈونیشیا آمد بنگلہ دیش میں ان کے لیے مایوس کن حالات کی عکاسی کرتی ہے۔ ٹام اینڈریوز

ٹام اینڈریوز کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کی بنیادی وجہ سے نمٹے بغیر یہ بحران بدترین ہوتا جائے گا اور وہ وجہ میانمار کی غیرقانونی فوجی حکومت ہے۔ 

پناہ گزینوں کی انڈونیشیا آمد

انہوں نے پناہ گزینوں کی علاقائی سطح پر ہنگامی مدد کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ممالک یہ سب کچھ اکیلے نہیں کر سکتے۔ یہ ہنگامی صورتحال ہے جو ہنگامی اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔ ایسے اقدامات میں گنجائش سے بھری اور ناقص کشتیوں پر سمندر میں بھٹکتے لوگوں کی تلاش اور بچاؤ کی مربوط کارروائیاں بھی شامل ہیں۔

گزشتہ ہفتے ایک ہزار سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین کشتی کے ذریعے انڈونیشیا کے شمالی صوبے آچے کے ساحل پر پہنچے۔

ٹام اینڈریوز نے ان لوگوں کو تحفظ، پناہ اور مدد مہیا کرنے پر انڈونیشیا کی حکومت کو سراہا ہے۔ پناہ گزینوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جنہیں غذائیت اور طبی مدد کی اشد ضرورت ہے۔

روہنگیا لوگ عدم تحفظ کی وجہ سے میانمار چھوڑ کر پناہ کے لیے بنگلہ دیش پہنچے جہاں انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔
© UNICEF/Maria Spiridonova
روہنگیا لوگ عدم تحفظ کی وجہ سے میانمار چھوڑ کر پناہ کے لیے بنگلہ دیش پہنچے جہاں انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

پناہ گاہوں کی ضرورت

انہوں نے رواں سال کے آخر میں انڈونیشیا کے علاقے آچے میں روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات کی اور پیڈی میں ان کے ایک کیمپ کا دورہ بھی کیا تھا۔ اس موقع پر انہیں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش میں حالات سے مایوس بڑی تعداد میں روہنگیا لوگ ایسے خطرناک سفر کی تیاری کر رہے ہیں۔ 

ٹام اینڈریوز نے انڈونیشیا کے حکام پر زور دیا کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امدادی اداروں کے ساتھ کام جاری رکھیں۔ اس میں حالیہ دنوں آنے والے پناہ گزینوں کے لیے نئی پناہ گاہوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ انتہائی بدحال لوگوں بشمول خواتین اور بچوں کو ضروری خدمات مہیا کی جانی چاہئیں جنہیں استحصال اور انسانی سمگلنگ کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی انڈونیشیا آمد بنگلہ دیش میں ان کے لیے مایوس کن حالات کی عکاسی کرتی ہے جو کہ تشویش ناک امر ہے۔