انسانی کہانیاں عالمی تناظر

’بنگلہ دیش روہنگیا مہاجرین کی واپسی کا منصوبہ معطل کرے‘

روہنگیا مہاجرین بنگلہ دیش میں اپنے عارضی ٹھکانے کے باہر کھڑے ہیں۔
© UNICEF/Suman Paul Himu
روہنگیا مہاجرین بنگلہ دیش میں اپنے عارضی ٹھکانے کے باہر کھڑے ہیں۔

’بنگلہ دیش روہنگیا مہاجرین کی واپسی کا منصوبہ معطل کرے‘

انسانی حقوق

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدار ماہر نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار واپس بھیجنے کے لئے شروع کئے جانے والے تجرباتی منصوبے کو فوری معطل کرے کیونکہ میانمار میں ان کی زندگی اور آزادی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ٹام اینڈریوز کا کہنا ہے کہ میانمار کے  موجودہ حالات روہنگیا پناہ گزینوں کی واپسی کے لئے سازگار نہیں ہیں۔

Tweet URL

موت کا پھندہ

انہوں نے واضح کیا کہ روہنگیا آبادی کا قتل عام کرنے اور ہزاروں لوگوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرنے والے جرنیل اب ملک میں برسراقتدار ہیں جو روہنگیا آبادی کو شہریت اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم رکھتے ہوئے عام شہریوں پر حملے کر رہے ہیں۔

ٹام اینڈریوز کے بیان کے مطابق بنگلہ دیش کے حکام ممکنہ طور پر بہت جلد 1,140 روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار واپس بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کے لئے دھمکیوں اور مالی ترغیبات سے کام لیا جا رہا ہے۔

روہنگیا کو 'محدود' رکھنے کا منصوبہ

اطلاعات کے مطابق، واپس بھیجے جانے والے لوگ میانمار کی ریاست راخائن میں عبوری مراکز سے ہوتے ہوئے 15 نوتعمیر دیہات پر مشتمل ایک مخصوص علاقے میں دوبارہ آباد ہوں گے جہاں سے انہیں آزادانہ طور پر باہر جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

ٹام اینڈریوز نے کہا کہ ان حالات میں روہنگیا پناہ گزینوں کی واپسی ممکنہ طور پر بین الاقوامی قانون کے تحت بنگلہ دیش کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہو گی اور اس طرح روہنگیا کو اپنے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور مستقبل میں ظالمانہ جرائم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر 'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ مارچ میں بنگلہ دیش کے حکام نے میانمار کی فوج کے حکام کو دو مرتبہ روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں کا دورہ کروایا تھا۔

اطلاعات کے مطابق کم از کم چند پناہ گزینوں کو ان فوجی حکام کے ساتھ جانچ پڑتال پر مبنی بات چیت میں شرکت کے لئے مجبور کیا گیا۔ بنگلہ دیش کے حکام اور میانمار کی فوجی حکومت کے عہدیداروں نے بعض روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار میں واپس بھیجنے کے لئے ریاست راخائن کا دورہ بھی کیا تھا۔

'او ایچ سی ایچ آر' کے مطابق، بنگلہ دیش کے حکام کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں نے اپنی واپسی کے لئے میانمار میں کئے جانے والے انتظامات پر عمومی اطمینان کا اظہار کیا تاہم بعض اطلاعات ان یقین دہانیوں کو رد کرتی ہیں جن کے مطابق اس دورے میں شریک روہنگیا افراد نے اپنی واپسی کے منصوبوں کو واضح طور پر مسترد کر دیا۔

ٹام اینڈریوز نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کی واپسی کے تجرباتی پروگرام کو فوری طور پر معطل کرے۔

روہنگیا کے ساتھ یکجہتی

انہوں نے مزید کہا کہ وہ عالمی برادری سے بھی کہتے ہیں کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ زبانی و عملی دونوں طرح سے یکجہتی کا مظاہرہ کرے۔

ٹام اینڈریوز کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بنگلہ دیش میں قیام پذیر روہنگیا پناہ گزینوں کو انسانی سطح کی مدد کی فراہمی بحال کی جائے جو روزگار حاصل کرنے کے قابل نہیں، جنہیں بھوک اور غذائی قلت کا سامنا ہے اور جن کے بچوں کو بہت کم تعلیمی مواقع میسر ہیں۔ 

ٹام اینڈریوز اور انسانی حقوق کے دیگر غیرجانبدار ماہرین کا تقرر جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اپنے خصوصی طریقہ ہائے کار کے تحت کیا ہے۔

ان ماہرین کو انسانی حقوق پر مخصوص امور یا ممالک میں حقوق کی صورتحال کی نگرانی کرنے کی ذمہ داری دی جاتی ہے۔ یہ ماہرین اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ وصول نہیں کرتے۔