انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جاپان کو میانمار کے فوجی حکمرانوں پر دباؤ بڑھانا چاہیے: یو این ماہرین

روہنگیا پناہ گزین میانمار سے بنگلہ دیش کے علاقے کاکس بازار پہنچ رہے ہیں (فائل فوٹو)۔
© UNICEF/Patrick Brown
روہنگیا پناہ گزین میانمار سے بنگلہ دیش کے علاقے کاکس بازار پہنچ رہے ہیں (فائل فوٹو)۔

جاپان کو میانمار کے فوجی حکمرانوں پر دباؤ بڑھانا چاہیے: یو این ماہرین

انسانی حقوق

انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدار ماہر نے جاپان پر زور دیا ہے کہ وہ میانمار میں بگڑتے بحران سے نمٹںے کے لئے قائدانہ کردار ادا کرے اور ملک کے حکمران فوجی ٹولے پر دباؤ بڑھائے۔

میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ٹام اینڈریوز نے جاپان کے 10 روزہ باقاعدہ دورے کے بعد کہا کہ ''میانمار میں بحران کے خلاف عالمی برادری کے اقدامات ناکام ہو رہے ہیں اور اس ناکامی نے اس مہلک بگاڑ کو مزید بڑھا دیا ہے جو لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو تباہی سے دوچار کر رہا ہے۔''

Tweet URL

ملک میں بدترین صورت اختیار کرتے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ فروری 2021 میں ہونے والی بغاوت میں فوجی ٹولے کی قیادت کرنے والے سینئر جرنیل مِن آنگ لائنگ نے اپنی حکمرانی کی وسیع پیمانے پر مخالفت کا جواب میانمار کے لوگوں کے خلاف ''بربریت اور جبر'' سے دیا ہے۔

'حکمران فوجی ٹولے کی پہچان'

انہوں نے کہا کہ ''ناجائز گرفتاریاں، تشدد اور دیہات پر منظم حملے حکمران فوجی ٹولے کی پہچان بن گئے ہیں۔ ''فوج ملک بھر میں شہری آبادیوں کے خلاف تواتر سے حملے کر رہی ہے اور اس نے عملاً میانمار کے لوگوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔''

ان کا کہنا ہے کہ اس بحران سے نمٹنے میں ناکام رہنے والے بین الاقوامی اقدام کو دوبارہ کامیابی کی راہ پر ڈالنے کے لئے جاپان کی قیادت کا ''اہم'' کردار ہو گا۔ انہوں ںے جاپان سے کہا کہ وہ میانمار کے فوجی حکمرانوں کی اپنے شہریوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کے لئے علاقائی اور عالمی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرے۔

'ہنگامی صورت حال'

خصوصی اطلاع کار نے بنگلہ دیش میں قائم روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں آئندہ ممکنہ انسانی بحران کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا۔ اضافی مالی وسائل کی فوری فراہمی کے بغیر آئندہ ہفتوں میں خوراک کی فراہمی میں مزید 20 فیصد کمی کا فیصلہ لیا جائے گا جس سے روہنگیا مہاجرین کو روزانہ بنیادوں پر ملنے والے فی کس راشن کی مقدار 27 فیصد تک رہ جائے گی۔ اس کٹوتی سے لاکھوں لوگوں خوراک کے حصول سے پوری طرح محروم ہو سکتے ہیں۔

انہوں ںے خبردار کیا کہ ''یہ ہنگامی صورت حال ہے'' اور انہوں ںے اس یقین کی بنیاد پر جاپان کا دورہ کیا ہے کہ اس بحران کو حل کرنے میں اسے ''ضروری'' کردار ادا کرنا ہے۔ ''خوراک کی فراہمی میں مزید کٹوتیوں کے باعث میانمار میں نسل کش حملوں سےمتاثرہ روہنگیا باشندوں کو بنگلہ دیش کے مہاجر کیمپوں میں بھوکوں مرنے کا خطرہ لاحق ہو گا جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد یکسر مایوسی کے عالم میں کشتیوں میں اور خطرناک زمینی راستوں سے دوسری جگہوں پر جانے کا خطرہ مول لینے پر مجبور ہو جائیں گے۔''

پابندیوں کا نفاذ

انہوں نے جاپان کی حکومت اور اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ روہنگیا باشندوں کے لئے اپنی امداد میں اضافہ کریں اور میانمار میں ترقیاتی پروگراموں کے لئے دیے جانے والے مالی وسائل کو روہنگیا پناہ گزینوں پر خرچ کریں۔ انہوں نے جاپان پر زور دیا کہ وہ میانمار کی فوج اور اس کے مالی وسائل کے اہم ذرائع پر پابندیاں نافذ کرے جیسا کہ وہ یوکرین میں جاری بحران کے حوالے سے کر رہا ہے۔

خصوصی اطلاع کار کا کہنا تھا کہ ''حکمران فوجی ٹولے کو جنگ کے لئے درکار وسائل سے محروم کرنے کے لئے عائد کی جانے والی پابندیوں کی بدولت اس کی اپنے لوگوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت کمزور پڑ جائے گی۔''

مینانمار کے دارالحکومت رنگون کا ایک منظر۔
Unsplash/Harish Shivaraman
مینانمار کے دارالحکومت رنگون کا ایک منظر۔

'جعلی' انتخابات کا استرداد

علاوہ ازیں انہوں ںے جاپان پر زور دیا کہ وہ میانمار کے فوجی اہلکاروں کے لئے اپنی وزارت دفاع کے تربیتی پروگرام کو ختم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ اس پروگرام کے تحت تربیت حاصل کرنے والے فوجی یونٹوں نے عام شہریوں کے خلاف مظالم کا ارتکاب کیا ہے۔

انہوں نے جاپان کی حکومت پر زور دیا کہ وہ میانمار کے حکمران فوجی ٹولے کی جانب سے اپنے اقتدار کو جواز بخشنے کے لئے کرائے جانے والے جعلی قومی انتخابات کو واضح اور مستقل طور پر مسترد کرے۔

انہوں نے کہا کہ ''جب حزب اختلاف کے رہنماؤں کو گرفتار کر کے قید میں رکھا جائے، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جائے اور موت کی سزائیں دی جائیں اور جب سیاسی جماعتوں کو تحلیل کیا جا چکا ہو اور جب حکمرانوں پر تنقید کرنا جرم ہو اور صحافیوں کو اپنا کام کرنے پر قید میں ڈالا جائے تو حقیقی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوتا۔''

انہوں نے کہا کہ نمایاں معیشتوں کے گروپ آف سیون (جی7) کا ہیروشیما میں ہونے والا آئندہ اجلاس جاپان کے لئے دنیا کے سامنے میانمار کی صورتحال کو واضح کرنے کا موقع ہے۔ انہوں نے وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ یقینی بنائیں کہ یہ بحران اس اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست ہو اور اس سے ایک مضبوط و متفقہ پیغام اور عملی اقدام سامنے آئے۔

خصوصی اطلاع کار

خصوصی اطلاع کار اور حقوق کے دیگر ماہرین اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کئے جاتے ہیں جو انسانی حقوق سے متعلق کسی مخصوص موضوع یا اس حوالے سے ممالک کی صورتحال کی نگرانی کرتے اور اس بارے میں اپنی رپورٹ دیتے ہیں۔ یہ اطلاع کار اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔