انسانی کہانیاں عالمی تناظر

خواتین کے حقوق غصب کرنے پر طالبان کے بین الاقوامی احتساب کا مطالبہ

خواتین کے کام کرنے پر طالبان کی پابندیوں کے بعد بے روزگار ہو کر گھر بیٹھی خاتون اپنے بچوں کے ساتھ۔
© UN Women/Sayed Habib Bidell
خواتین کے کام کرنے پر طالبان کی پابندیوں کے بعد بے روزگار ہو کر گھر بیٹھی خاتون اپنے بچوں کے ساتھ۔

خواتین کے حقوق غصب کرنے پر طالبان کے بین الاقوامی احتساب کا مطالبہ

انسانی حقوق

افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار رچرڈ بینیٹ نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی منظم پامالی میں شدت آ گئی ہے جس کے نقصان دہ اثرات آنے والی نسلوں تک برقرار رہیں گے۔

اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو اپنی تازہ ترین رپورٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو اس قدر بڑے پیمانے پر جبر کا سامنا ہے کہ اسے شہری آبادی کے خلاف وسیع اور منظم حملوں کے مترادف کہنا بے جا نہ ہو گا۔

Tweet URL

انہوں نے بتایا ہے کہ موجودہ صورتحال ناصرف برقرار ہے بلکہ وقت کے ساتھ اس میں مزید شدت آ رہی ہے۔ خواتین اور لڑکیوں پر جبر انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف ہے۔ طالبان جس طرح خواتین کے حقوق سلب کر رہے ہیں اسے دیکھ کر انسانیت کا ضمیر جاگ جانا چاہیے۔

بین الاقوامی احتساب

انہوں ںے عالمی برادری پر صنفی جبر کے اس منظم نظام کو ناکارہ بنانے کے لیے تمام ذرائع سے کام لینے اور اس کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کے لیے بھی زور دیا ہے۔ 

ان ذرائع میں بین الاقوامی فوجداری عدالت اور عالمی عدالت انصاف جیسے طریقہ ہائے کار سے کام لینا اور بین الاقوامی دائرہ اختیار کے تحت قومی سطح پر مقدمات کی پیروی کرنا بھی شامل ہے۔ 

خصوصی اطلاع کار نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ صنفی بنیاد پر جبر کے اپنے اقدامات کو فوری واپس لیں جن کے باعث خواتین اور لڑکیاں اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ 

انہوں نے کہا ہے کہ افغان شہریوں بالخصوص خواتین اور لڑکیوں نے طالبان کے جبر کے سامنے بے پایاں بہادری اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ان سے یکجہتی کرے اور انہیں تحفظ فراہم کرے جن میں ایسے فیصلہ کن اور بااصول اقدامات بھی شامل ہیں جن میں انسانی حقوق کو مرکزی اہمیت حاصل ہو۔

صنفی عصبیت

انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا ہےکہ وہ افغانستان کے حوالے سے صنفی عصبیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ضابطہ کاری کریں کیونکہ یہ اصطلاح افغان خواتین کی صورتحال کی واضح عکاسی کرتی ہے۔ 

علاوہ ازیں، افغان سول سوسائٹی بشمول خواتین کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی دوحہ میں افغانستان کے لیے ممالک کے نمائندہ ہائے خصوصی کے اجلاس میں بامعنی شرکت ضروری ہے۔ یہ کانفرنس رواں ماہ کے آخر میں ہو رہی ہے اور اس موقع پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر بھی بات چیت ہو گی۔

افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار رچرڈ بینیٹ اپنی رپورٹ پیش کر رہے ہیں۔
UN Human Rights Council/Anne-Marie Colombet
افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار رچرڈ بینیٹ اپنی رپورٹ پیش کر رہے ہیں۔

خصوصی اطلاع کار کا کہنا تھا کہ افغانستان کے پرامن طور سے اپنے ہمسایوں کے ساتھ رہنے کے لیے وہاں انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری آنا بنیادی شرط ہے۔ اس مسئلے پر بات چیت میں ناکامی سے اس عمل کی ساکھ اور استحکام دونوں کو نقصان ہو گا۔ 

افغان حکمرانوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے یا انہیں تسلیم کرنے سے قبل ملک میں انسانی حقوق کے معاملے میں ٹھوس، واضح اور قابل تصدیق بہتری آنا ضروری ہے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔