انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈان: خانہ جنگی میں بچوں کی جبری بھرتی اور ہلاکتوں میں اضافہ

شمالی سوڈان کے علاقے ڈارفر میں اندرون ملک نقل مکانی پر مجبور خاندانوں کے بچے پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں بیٹھے ہیں۔
© UNICEF/Mohamed Zakaria
شمالی سوڈان کے علاقے ڈارفر میں اندرون ملک نقل مکانی پر مجبور خاندانوں کے بچے پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں بیٹھے ہیں۔

سوڈان: خانہ جنگی میں بچوں کی جبری بھرتی اور ہلاکتوں میں اضافہ

امن اور سلامتی

سوڈان میں جاری لڑائی کے نتیجے میں بچوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے واقعات اور جنگ کے لیے بھرتیوں سمیت ان کے خلاف تشدد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین گزشتہ سال اپریل سے جاری لڑائی میں کم از کم 1,525 بچے ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔

اس عرصہ میں بچوں کی جنگ کے لیے بھرتیوں کے 277 اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کے 153 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ اس کے علاوہ 33 بچوں کو اغوا کیا گیا، 118 سکولوں اور ہسپتالوں پر حملے کیے گئے اور 62 واقعات میں بچوں کو انسانی امداد سے محروم رکھا گیا۔

بچوں کے تحفظ کا مطالبہ

مسلح تنازعات میں بچوں کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی ورجینیا گامبا نے کہا ہے کہ بچوں کے خلاف تشدد، شہری تنصیبات کی وسیع پیمانے پر تباہی اور متحارب فریقین کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دینے سے انکار ہولناک ہے۔

انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ لڑائی کا پائیدار طور سے خاتمہ کرنے کا عزم کریں کیونکہ سوڈان میں بچوں کے مستقبل کا دارومدار اسی پر ہے۔

تباہ کن بحران

سوڈان میں انسانی بحران تباہ کن صورت اختیار کر گیا ہے جہاں ایک کروڑ 40 لاکھ بچوں کو امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔

ملک کے بیشتر حصوں میں بھوک پھیلی ہے اور قحط کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے جبکہ امداد فراہم کرنے کی کوششوں میں کڑی رکاوٹیں درپیش ہیں۔

لڑائی شروع ہونے کے بعد ایک کروڑ 90 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں اور ان کی بڑی تعداد کو خوراک، پانی، پناہ بجلی، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں رہیں۔

بگاڑ میں اضافہ

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سوڈان میں امداد کی فراہمی کے لیے اقوام متحدہ کے مربوط مشن (یونیٹیمس) کے خاتمے اور اس میں بچوں کے تحفظ سے متعلق عملے کی ملک سے واپسی کے بعد بحران مزید بڑھ گیا ہے اور بچوں کے حقوق کی سنگین پامالیوں کی نگرانی اور اس کی اطلاع دینے کی صلاحیت محدود ہو گئی ہے۔

ان حالات میں متحارب فریقین کے ساتھ رابطوں اور بچوں کو تحفظ دینے کی ضروریات سے موثر طور پر نمٹںے کی کوششیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔

اپریل 2023 میں لڑائی شروع ہونے سے قبل بچوں کے تحفظ کی صورتحال میں قدرے بہتری آ چکی تھی۔ اس کا سبب 2021 میں طے پانے والا لائحہ عمل تھا جس کے نتیجے میں بچوں کی بہبود کے لیے ایک قومی فریم ورک کی تیاری بھی عمل میں آئی تھی۔

ملک میں درپیش مسائل اور مسلح لڑائی کے باوجود اقوام متحدہ اس معاملے میں تمام متحارب فریقین سے رابطے برقرار رکھے ہوئے ہے۔