انسانی کہانیاں عالمی تناظر

زندگیوں کے تحفظ کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی زیادہ مؤثر مہم کا آغاز

یمن میں ایک ہیلتھ ورکر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگا رہی ہیں۔
© UNICEF/Saleh Hayyan
یمن میں ایک ہیلتھ ورکر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگا رہی ہیں۔

زندگیوں کے تحفظ کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی زیادہ مؤثر مہم کا آغاز

صحت

اقوام متحدہ کے اداروں نے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور ویکسین اتحاد 'گاوی' کے ساتھ مل کر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے پروگراموں کو مزید موثر بنانے کی مہم شروع کی ہے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ زندگیوں کو تحفظ دینا ہے۔

حفاظتی ٹیکوں کے عالمی ہفتے کے آغاز پر شروع کی جانے والی اس مہم کے تحت دنیا بھر میں ویکسین پروگراموں کو فروغ دیا جائے گا۔ اس مہم میں اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور ادارہ برائے اطفال (یونیسف) شریک ہیں۔

Tweet URL

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ حفاظتی ٹیکوں کی بدولت بچوں کی بہت بڑی تعداد کو زندگی کا تحفظ ملا ہے اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات میں جتنی کمی آئی ہے اس کی تاریخ میں پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ 

ان کا کہنا ہے کہ حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام نے ثابت کیا ہے کہ جب عالمی رہنما، علاقائی اور عالمی طبی ادارے، سائنس دان، خیراتی و امدادی ادارے، کاروبار اور عام لوگ باہم مل کر کام کریں تو بہت کچھ کرنا ممکن ہے۔

اہم ترین ایجاد

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ حفاظتی ٹیکے انسانی تاریخ کی بہت بڑی ایجادات میں سے ایک ہیں۔ ان کی بدولت ایسی بیماریوں کی روک تھام ممکن ہوئی ہے جو کبھی زندگی کے لیے بہت بڑے خطرے اور خوف کا باعث ہوا کرتی تھیں۔ 

حفاظتی ٹیکوں کی بدولت چیچک کا خاتمہ ہو گیا ہے، پولیو کا خاتمہ قریب ہے اور ملیریا و سرطان جیسی بیماریوں کے خلاف ویکسین کی حالیہ ایجادات کی بدولت ان بیماریوں پر قابو پانا مزید آسان ہو گیا ہے۔ مسلسل تحقیق، سرمایہ کاری اور اشتراک کے ذریعے آج اور آئندہ 50 برس میں مزید لاکھوں زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ 

کروڑوں زندگیوں کا تحفظ

برطانوی طبی جریدے 'دی لینسیٹ' میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق حفاظتی ٹیکوں کی بدولت گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں 154 ملین زندگیوں کو تحفظ ملا جن میں 101 ملین نومولود بچے بھی شامل تھے۔ اس طرح گزشتہ نصف صدی میں گویا ہر سال کے ہر منٹ میں چھ زندگیاں بچائی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق، حفاظتی ٹیکوں کے ذریعے بچائی جانے والی ہر ایک زندگی کے بدلے مکمل صحت کے 66 برس اور پچاس برس میں مکمل صحت کے 10.2 برس حاصل ہوئے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے زیرقیادت اس جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ خسرے کی ویکسین کا نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی لانے میں اہم ترین کردار رہا۔ خسرے کے علاوہ خناق، تشنج، تپ دق اور زرد بخار سمیت 13 بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکوں کی بدولت دنیا بھر میں نومولود بچوں کی اموات میں 40 فیصد کمی آئی اور گزشتہ نصف صدی کے دوران افریقہ میں یہ اموات 50 فیصد کم رہ گئیں۔ 

یہ رپورٹ آئندہ ماہ حفاظتی ٹیکوں کے توسیعی پروگرام کے آغاز کو 50 برس مکمل ہونے کے موقع پر جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

مڈغاسگر میں بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔
© UNICEF/Tsiory Andriantsoarana
مڈغاسگر میں بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔

بیس بیماریوں کی روک تھام

2000ء میں ویکسین اتحاد 'گاوی' کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد حفاظتی ٹیکوں کے توسیعی پروگرام کو مزید موثر بنانا، دنیا کے غریب ترین ممالک میں زیادہ سے زیادہ بچوں کو ویکسین تک رسائی دینا اور حفاظتی ٹیکوں کے خلاف مزاحم بیماریوں سے تحفظ کے اقدامات میں اضافہ کرنا تھا۔ ڈبلیو ایچ او، یونیسف اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اس اتحاد کے بنیادی ارکان تھے۔ 

'گاوی' کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ثانیہ نشتر نے بتایا ہے کہ اس اتحاد نے بچوں کی ایک پوری نسل کی زندگیاں بچائی ہیں اور یہ 20 متعدی بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکے فراہم کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ گاوی کے ذریعے اٹھائے گئے اقدامات کی بدولت دو دہائیوں میں ایک ارب سے زیادہ بچوں کی زندگیوں کو تحفظ ملا، غریب ممالک میں بچوں کی شرح اموات میں نصف حد تک کمی آئی اور اربوں ڈالر کے معاشی فوائد حاصل ہوئے۔ 

ہر بچے کے لیے حفاظتی ٹیکے

یونیسف دنیا میں حفاظتی ٹیکوں کا سب سے بڑا خریدار ہے جو ہر سال بچوں کی تقریباً نصف آبادی کے لیے دو ارب ٹیکے حاصل کرتا ہے جو ممالک اور ادارے کے شراکت داروں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ 

یونیسف زیادہ سے زیادہ بچوں کو حفاظتی ٹیکوں تک رسائی دینے کے لیے دنیا بھر میں مقامی سطح پر ویکسین پہنچانے کے کام میں بھی مدد دیتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بعض اوقات طبی کارکنوں کو اونٹوں پر سوار ہو کر دور دراز علاقوں میں بھی جانا پڑتا ہے تاکہ کوئی بھی حفاظتی ٹیکوں سے محروم نہ رہے۔

کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ پیش رفت کی اس رفتار کو قائم رکھنا اور یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ہر جگہ ہر بچے کے لیے ویکسین دستیاب ہو۔

زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین کے ذریعے قابل انسداد بیماریوں سے تحفظ دینا حفاظتی ٹیکوں کے عالمی ہفتے کا ہدف ہے۔ اس ہفتے کے حوالے سے جاری سرگرمیوں کے بارے میں یہاں مزید جانیے۔