انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنوبی ایشیا کے 5 ممالک میں ویکسینیشن وباء سے پہلے کی سطح پر واپس

پاکستان کے صوبہ سندھ میں موبائل یونٹ کی مدد سے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جا رہے ہیں۔
© UNICEF/Saiyna Bashir
پاکستان کے صوبہ سندھ میں موبائل یونٹ کی مدد سے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جا رہے ہیں۔

جنوبی ایشیا کے 5 ممالک میں ویکسینیشن وباء سے پہلے کی سطح پر واپس

صحت

ڈبلیو ایچ او اور یونیسف کی جاری کردہ نئی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بنگلہ دیش، بھوٹان، انڈیا، پاکستان اور مالدیپ میں حفاظتی ٹیکے لگوانے والے بچوں کی تعداد 2019 کی سطح سے بلند ہو گئی ہے۔

2022 میں جنوبی ایشیا کے ممالک میں حفاظتی ٹیکے لگوانے والے بچوں کی تعداد اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 1.96 ملین زیادہ رہی۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ممالک نے کووڈ۔19 کے باعث حفاظتی ٹیکے لگانے کے عمل میں آنے والے تاریخی انحطاط پر قابو پانے اور بچوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے کی کوششوں میں اضافہ کیا ہے۔

Tweet URL

یونیسف اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی شائع کردہ معلومات کے مطابق 2022 میں جنوبی ایشیا میں خناق، کالی کھانسی اور تشنج کی ویکسین (ڈی ٹی پی 3) لگوانے والے بچوں کی تعداد 6 فیصد اضافے کے ساتھ 91 فیصد تک پہنچ گئی جو 2021 میں 85 فیصد تھی۔

ڈی ٹی پی کی ویکسین کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے حوالے سے عالمگیر پیمانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

بڑی خبر

جنوبی ایشیا کے لیے یونیسف کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر نوآلا سکینر نے کہا ہے کہ تحفظ زندگی میں مددگار ویکسین لگوانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ اس خطے کے لیے بہت بڑی خبر ہے جن کے پاس اب خسرے، تشنج اور ایسی دیگر مہلک بیماریوں سے بچنے کا بہتر موقع ہے۔

یہ پیش رفت ان ممالک کی قیادت، عطیہ دہندگان اور شراکت داروں کی سرمایہ کاری، ویکسین لگانے والے عملے کے لاکھوں ارکان کی لگن اور کووڈ۔19 وبا کی لہروں کے دوران اور اس کے بعد بہت سے مسائل کے باوجود والدین کی جانب سے اپنے بچوں کو ویکسین لگانے کے عزم کی مرہون منت ہے۔ 

جنوبی ایشیا کے آٹھ ممالک میں سے بنگلہ دیش، بھوٹان، پاکستان، انڈیا اور مالدیپ میں حفاظتی ٹیکے لگوانے والے بچوں کی تعداد دوبارہ اتنی ہی ہو گئی ہے جتنی کووڈ۔19 سے پہلے تھی۔ سری لنکا اور نیپال نے بھی اس حوالے سے بحالی کی جانب نمایاں پیش رفت کی ہے لیکن تاحال وہاں مکمل کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

پاکستان اور افغانستان

اگرچہ افغانستان میں بھی اس حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے تاہم حفاظتی ٹیکوں سے محروم 400,000 سے زیادہ بچوں تک پہنچنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے علاوہ خطے کے تمام ممالک نے 90 فیصد سے زیادہ بچوں کو 'ڈی ٹی پی 3' ویکسین لگوا لی ہیں جو بہت بلند شرح سمجھی جاتی ہے۔ 

اقوام متحدہ کے اداروں کی جاری کردہ معلومات کے مطابق 2022 میں انڈیا، سری لنکا اور نیپال میں ایسے بچوں کی تعداد میں سب سے زیادہ کمی آئی جنہوں نے کوئی ویکسین نہیں لگوائی تھی۔ ان تینوں ممالک میں اس حوالے سے بالترتیب 58 فیصد، 50 فیصد اور 38 فیصد کمی دیکھی گئی۔ 2022 میں انڈیا میں حفاظتی ٹیکوں سے محروم بچوں کی تعداد 1.13 ملین ریکارڈ کی گئی جو 2021 میں 2.7 ملین تھی۔ 

اس پیش رفت کے باوجود جنوبی ایشیا میں 34 ملین نومولود بچوں میں سے اندازاً تین ملین کو 'ڈی ٹی پی' ویکسین کی تین تجویز کردہ خوراکیں نہیں ملیں اور اس طرح انہیں تمام حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جا سکے۔

ویکسینیشن میں عدم مساوات

ان ممالک کے اندر بھی بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے حوالے سے عدم مساوات پائی جاتی ہے جو بچوں کو ویکسین دینے کے حوالے سے مخصوص اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔

یونیسف بڑے پیمانے پر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے حوالے سے رواں سال اپریل میں شروع کردہ مہم میں جنوبی ایشیا کی حکومتوں سے کہہ رہا ہے کہ وہ ان ٹیکوں سے محروم رہ جانے والے بچوں کو ویکسین دینے کے اقدامات کریں۔

اس سلسلے میں حفاظتی ٹیکوں کی فراہمی کے لیے مالی وسائل میں اضافہ کرنے کے عزم کو بڑھایا جائے اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں سے متعلق نئی حکمت عملی لائی جائے تاکہ وبا سے پہلے، اس کے دوران یا وبا کے بعد پیدا ہونے والے ہر بچے تک پہنچا جا سکے۔