انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی ادارہِ صحت کی رپورٹ میں ضرروی ویکسین تک رسائی میں عالمی تفاوت کی نشاندہی

بنگلہ دیش میں ایک لڑکی کو کووڈ۔19 ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
© UNICEF/Iffath Yeasmine
بنگلہ دیش میں ایک لڑکی کو کووڈ۔19 ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

عالمی ادارہِ صحت کی رپورٹ میں ضرروی ویکسین تک رسائی میں عالمی تفاوت کی نشاندہی

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ تازہ ترین 'گلوبل ویکسین مارکیٹ رپورٹ' کے مطابق ویکسین کی محدود دستیابی اور غیرمساوی تقسیم کے نتیجے میں کم آمدنی والے ممالک کو ایسے ضروری حفاظتی ٹیکوں تک رسائی کی متواتر جدوجہد کرنا پڑتی ہے جن کی امیر ممالک میں مانگ ہے۔

یہ ویکسین کی مارکیٹوں پر کووڈ۔19 کے اثرات کا پہلا جائزہ ہے اور اس سے دنیا بھر میں ویکسین تک رسائی میں تفاوت واضح ہو کر سامنے آتی ہے۔

Tweet URL

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس طرح عالمی مارکیٹ ضروری ویکسین کی تیاری، فراہمی اور رسائی کے لیے پوری طرح سازگار نہیں ہے تو ان حالات میں بعض علاقے ویکسین کی فراہمی کے لیے تقریباً مکمل طور پر دوسروں پر انحصار کرتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ ''صحت کے حق میں ویکسین تک رسائی کا حق بھی شامل ہے۔ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آزاد منڈی کی حرکیات دنیا کے بعض غریب ترین اور انتہائی کمزور لوگوں کو اس حق سے محروم رکھ رہی ہیں۔''

ویکسین کی تقسیم میں تبدیلی کی ضرورت

ڈبلیو ایچ او ویکسین کی تقسیم میں انتہائی ضروری تبدیلیوں کا مطالبہ کر رہا ہے ''تاکہ زندگیاں بچائی جا سکیں، بیماریوں کی روک تھام ہو سکے اور مستقبل کے طبی بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی تیاری کی جا سکے۔''

اگرچہ دنیا بھر میں ویکسین کی تیاری کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ اب بھی چند جگہوں پر ہی مرتکز ہے۔ ویکسین کی 70 فیصد خوراکیں صرف دس کمپنیاں تیار کرتی ہیں جن میں کووڈ۔19 کی ویکسین شامل نہیں ہیں۔

دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی 20 ویکسین میں سے متعدد، جیسا کہ نیوموکول کونجوگیٹ ویکسین (پی سی وی)، ہیومن پاپیلوماوائرس، چیچک اور خسرہء کاذب کی ویکسین اس وقت زیادہ تر دو کمپنیاں ہی فراہم کرتی ہیں۔

ویکسین کی تیاری چند صنعتی اداروں تک مرتکز ہونے کی وجہ سے اس کی قلت کا خدشہ رہتا ہے اور علاقائی طور پر اس کی فراہمی قابل بھروسہ نہیں ہوتی۔

2021 میں افریقہ اور مشرقی بحیرہ روم کے خطے اپنی ضرورت کی 90 فیصد ویکسین کے لیے ایسے اداروں پر انحصار کر رہے تھے جو دوسرے خطوں میں واقع ہیں۔

ویکسین کی فراہمی اور عدم مساوات

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کی محدود پیمانے پر فراہمی اور اس کی غیرمساوی تقسیم عالمگیر عدم مساوات پیدا کرتی ہے۔

بچہ دانی کے کینسر کے خلاف استعمال ہونے والی ایچ پی وی ویکسین کم آمدنی والے صرف 41 فیسد ممالک میں ہی متعارف کرائی گئی ہے حالانکہ اس بیماری کی بیشتر مریض انہی ممالک میں پائی جاتی ہیں جبکہ اچھی آمدنی والے 83 فیصد ممالک میں یہ ویکسین دستیاب ہے۔

عدم استطاعت ویکسین تک رسائی میں رکاوٹ

اگرچہ ویکسین کی قیمتوں کا تعلق آمدنی کے درجوں سے ہوتا ہے تاہم متوسط آمدنی والے ممالک کئی طرح کی ویکسین کے لیے امیر ملکوں کے برابر یا ان سے کہیں زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں۔

گزشتہ برس 141 ارب ڈالر مالیت کی تقریباً 16 ارب ویکسین فراہم کی گئیں جو کہ 2019 کے مقابلے میں مہیا کردہ 5.8 ارب ڈالر مالیت کی ویکسین سے تین گنا زیادہ تھیں اور یہ مارکیٹ میں اس کی 38 ارب ڈالر قدر کا تقریباً ساڑھے تین فیصد ہیں۔

ویکیسن کی تیاری اور فراہمی میں یہ اضافہ بنیادی طور پر کووڈ۔19 ویکسین کے ہوا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طبی ضروریات کے ہوتے ہوئے ویکسین کی تیاری میں اضافے کی کس قدر غیرمعمولی صلاحیت موجود ہے۔

ڈبلیو ایچ او حکومتوں، دواساز کمپنیوں اور شراکت داروں پر زور دے رہا ہے کہ وہ ویکسین تک مساوی رسائی یقینی بنانے کے لیے پُرعزم اقدام کریں اور مستقبل میں آنے والی ممکنہ وباؤں کے خلاف اقدامات کو بہتر بنائیں۔