یورپ اور وسطی ایشیا میں خسرے کے واقعات میں بے پناہ اضافہ
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ یورپ اور وسطی ایشیا میں خسرے کی ویکسین لگوانے والے بچوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 3,200 فیصد بڑھ گئی ہے۔
2023 کے دوران اس خطے میں خسرے کے 36,000 مریض سامنے آ چکے ہیں۔ یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین لینے والوں کی شرح میں کمی کے باعث بچوں میں اس کے خلاف مدافعت کمزور پڑ رہی ہے اور اس طرح یہ بیماری مزید پھیل سکتی ہے۔
یہ بیماری بچوں کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے اور اس سے زندگی کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔ تاہم ویکسین کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔
ویکسین کی طلب میں کمی
یورپ اور وسطی ایشیا میں خسرے کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ قازقستان، کرغیزستان اور رومانیہ میں دیکھنے کو ملا ہے۔ 2019 اور 2021 کے درمیان اس خطے میں اندازاً 931,000 بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جا سکے یا اس پروگرام پر جزوی طور پر ہی عمل ہوا۔
خطے کے لیے یونیسف کی ڈائریکٹر ریگینا ڈی ڈومینیکس نے کہا ہے کہ خسرے کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگوانے والے بچوں کی تعداد میں کمی کے نتیجے میں اس بیماری کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کی فی الوقت کوئی واضح علامت سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے بچوں کو اس خطرناک بیماری سے تحفظ دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر صحت عامہ کے اقدامات پر زور دیا ہے۔
ویکسین بارے غلط اطلاعات
یونیسف نے واضح کیا ہے کہ 2022 میں خسرےکی ویکسین کی پہلی خوراک لینے والے بچوں کی شرح 93 فیصد رہی جو کہ 2019 میں 96 فیصد تھی۔
ادارے نے ویکسین کی کم ہوتی طلب کو اس کمی کا بڑا سبب بتایا ہے اور اس کی ایک وجہ کووڈ وبا کے دوران ویکسین کے بارے میں پھیلائی گئی غلط اطلاعات اور بداعتمادی ہے۔ اس کے علاوہ وبا کے دوران طبی خدمات کی فراہمی میں آنے والا خلل اور بنیادی طبی خدمات کے نظام کی کمزوری بھی اس کے اہم اسباب ہیں۔