انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل کی ’مکارانہ مہم‘ غزہ میں امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ، لازارینی

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل سفیر گیلاد ایردان سلامتی کونسل کے اجلاس میں شریک ہیں۔
UN Photo/Evan Schneider
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل سفیر گیلاد ایردان سلامتی کونسل کے اجلاس میں شریک ہیں۔

اسرائیل کی ’مکارانہ مہم‘ غزہ میں امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ، لازارینی

امن اور سلامتی

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ غزہ میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں لیکن ادارے کو ان کے لیے خوراک مہیا کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کونسل کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں امدادی کارروائیاں 'انرا' کی مرہون منت ہیں لیکن اس کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم چلائی جا رہی ہے جس کا مقصد اسے اپنے کام سے روکنا ہے۔ شمالی غزہ کو قحط کا سامنا ہے، غذائی مدد اور پینے کا صاف پانی سرحد پر پڑا ہے جبکہ ادارے کو اسے لوگوں تک پہنچانے اور زندگیوں کو تحفظ دینے کی اجازت نہیں۔

Tweet URL

کمشنر جنرل نے کہا کہ 'انرا' کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے نکالنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ غزہ میں اسرائیلی حکومت ادارے کی سرگرمیوں کا خاتمہ چاہتی ہے۔ شمالی غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے ادارے کی درخواستوں کو تواتر سے مسترد کیا جا رہا ہے۔ 'انرا' کے اہلکاروں کو اسرائیلی حکام اور امدادی اداروں کے مابین ملاقاتوں میں شرکت کی اجازت نہیں دی جاتی۔ جنگ کے آغاز سے ہی ادارے کے مراکز اور ملازمین کو حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور 7 اکتوبر کے بعد 'انرا' کے 178 اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

غیرجانبدارانہ تحقیقات کی درخواست

فلپ لازارینی نے کہا کہ غزہ میں 'انرا' کی خالی کردہ عمارتوں کو اسرائیلی فوج، حماس اور دیگر مسلح فلسطینی گروہ جنگی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ادارے کے ہیڈ کوارٹر پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیا ہے اور الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس کے اندر سرنگیں موجود ہیں جنہیں فلسطینی جنگجو استعمال کرتے ہیں۔ 

کمشنر جنرل نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے گرفتار کیے گئے اہلکاروں نے رہائی کے بعد دوران قید بدسلوکی اور تشدد کے ہولناک واقعات سے آگاہ کیا ہے۔  ایسے الزامات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور امدادی کارکنوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل تحفظ نہ دینے والوں کا محاسبہ کیا جانا چاہیے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ایک خطرناک مثال قائم ہو گی اور دنیا بھر میں امدادی کاموں کو نقصان پہنچے گا۔

جبر کی منظم مہم

کمشنر جنرل نے کونسل کو مقبوضہ مغربی کنارے کی پریشان کن صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی آباد کاروں کے روزانہ حملے، سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، گھروں اور شہری تنصیبات کی تباہی لوگوں کو علاقے سے نکالنے اور ان پر جبر کی منظم مہم کا حصہ ہیں۔ 

اسرائیل کی جانب سے عائد کردہ ناجائز پابندیوں کے باعث 'انرا' کے کام کی گنجائش محدود ہوتی جا رہی ہے۔ ادارے کے اہلکاروں کی موجودگی اور نقل و حرکت پر پابندیوں کے باعث سکولوں اور طبی مراکز کو چالو اور لوگوں کے لیے دستیاب رکھنا آسان نہیں رہا۔ 'انرا' کو مشرقی یروشلم میں اس کے مرکزی دفاتر سے نکالنے اور اسرائیل کے اندر اس کے کام پر پابندی عائد کرنے کے لیے قانونی اور انتظامی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ 

فلپ لازارینی نے واضح کیا کہ 'انرا' کو کام بند کرنے کے لیے کہنے کا اصل مقصد لاکھوں فلسطینیوں کی بطور پناہ گزین حیثیت کا خاتمہ کرنا ہے۔ ادارے پر ان لوگوں کی اس حیثیت کو طول دینے کا الزام غلط اور بددیانتی پر مبنی ہے۔ 

لازارینی کی 3 درخواستیں

فلپ لازارینی نے سلامتی کونسل کے ارکان سے تین درخواستیں کی ہیں۔ ان میں پہلی یہ ہے کہ 'انرا' کے قیام کی بنیاد بننے والی جنرل اسمبلی کی قرارداد 302 کی مطابقت سے کام کیا جائے اور موجودہ عبوری طریقہ کار کے تناظر میں ادارے کے حالیہ کردار کو تحفظ دیا جائے۔ 'انرا' فلسطینی مسئلے کے سیاسی حل تک لوگوں کو ضروری خدمات کی فراہمی اور انسانی حقوق کے تحفظ کا کام ترک نہیں کر سکتا۔

دوسری تجویز میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے حکام کونسل کے ارکان پر زور دیں کہ وہ مسئلے کے ایسے حل کے لیے سیاسی عمل شروع کرنے کا عہد کریں جس سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن کا حصول ممکن ہو سکے۔

ان کی تیسری تجویز یہ ہے کہ اس بات کو تسلیم کیا جائے کہ محض سیاسی عمل پائیدار امن کے قیام کی ضمانت نہیں ہو سکتا۔ خطے میں گہرے زخم ہمدردی کے احساس اور غیرانسانی سلوک کے استرداد سے ہی بھر سکتے ہیں۔ اس بات کو مسترد کرنا ہو گا کہ کوئی فلسطینیوں اور اسرائیلیوں میں سے کسی ایک یا غزہ کے شہریوں اور یرغمالیوں میں سے کسی ایک کا ہی ہمدرد ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سبھی کو زبانی اور عملی طور پر یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں طویل عرصہ سے دکھ اور نقصان اٹھاتے چلے آئے ہیں اور دونوں امن و سلامتی پر مبنی مستقبل کے یکساں طور سے مستحق ہیں۔

سفارتی آوازیں

اجلاس سے امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ، مالٹا، الجزائر، فلسطین، اسرائیل، اور اردن کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔

اسرائیلی سفیر گیلاد ایردان نے الزام لگایا کہ ’انرا‘ مشرق وسطیٰ میں بحران کو طول دینے کا سبب بن رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ لاکھوں فلسطینیوں کو پناہ گزین بنانے کا موجب ہے جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل کی سر زمین ان کی ہے۔ اسرائیلی سفیر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ’انرا‘ کو غزہ میں کام کرنے نہیں دے گا۔

فلسطینی صدر کے نمائندے زیاد ابو امر نے کہا کہ ’انرا‘ محض ایک امدادی ادارہ نہیں ہے بلکہ یہ 1948 میں ’نکبہ‘ کے نتیجے میں اپنے گھروں سے زبردستی نکالے گئے فلسطینیوں کے حقوق کے لیے عالمی برادری کے عزم کی نشانی بھی ہے۔

روس، چین، اردن، مالٹا، اور الجزائر کے نمائندوں نے ’انرا‘ کی حمایت کرتے ہوئے اس ادارے کے خلاف جاری منفی پراپیگنڈا کی مذمت کی جبکہ امریکہ، برطانیہ، اور فرانس نے ادارے میں اصلاحات پر زور دیا تاکہ اس کی غیر جانبداری شک و شبہ سے بالاتر ہو۔