انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں فوری جنگ بندی پر جنرل اسمبلی میں قرارداد بھاری اکثریت سے منظور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنے دسویں ہنگامی سیشن کے پینتالیسویں اجلاس کے دوران ’شہریوں کے تحفظ اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی‘ کے حق میں قرارداد منظور کی ہے۔
UN News
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنے دسویں ہنگامی سیشن کے پینتالیسویں اجلاس کے دوران ’شہریوں کے تحفظ اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی‘ کے حق میں قرارداد منظور کی ہے۔

غزہ میں فوری جنگ بندی پر جنرل اسمبلی میں قرارداد بھاری اکثریت سے منظور

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منگل کو ہونے والے اپنے خصوصی ہنگامی اجلاس میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کے حق میں قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے۔

قرارداد کے حق میں 153 اور مخالفت میں 10 ووٹ پڑے جبکہ 23 رکن ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں اس مطالبے کو بھی دہرایا گیا ہے کہ تمام فریقین شہریوں کے تحفظ سمیت بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کریں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی 193 ارکان پر مشتمل ہے۔

جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس جمعہ کو سلامتی کونسل کے اس اجلاس کے بعد منعقد ہوا جس میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا۔

پندرہ رکنی سلامتی کونسل میں قرارداد کے حق میں تیرہ ووٹ پڑے جبکہ ایک رکن (برطانیہ) نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔

سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کے تحت غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کے لیے لکھے گئے خط کے بعد بلایا گیا تھا۔ آرٹیکل 99 کا استعمال سیکرٹری جنرل کا سب سے طاقتور اختیار سمجھا جاتا ہے۔

منگل کو جنرل اسمبلی میں منظور ہونے والی قرارداد مصر نے الجزائر، بحرین، کوموروس، جبوتی، مصر، عراق، اردن، کویت، لبنان، لیبیا، موریطانیہ، مراکش، عمان، قطر، سعودی عرب، صومالیہ، سوڈان، تیونس، متحدہ عرب امارات، یمن، اور  فلسطینی ریاست کی حمایت سے پیش کی تھی۔

قرارداد کا متن

جنرل اسمبلی کے سامنے پیش کی گئی اس قرارداد میں سات دسمبر کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے کمشنر جنرل  فلپ لازارینی کی طرف سے جنرل اسمبلی کے صدر کے نام ایک خط کا حوالہ بھی دیا گیا تھا، جس میں انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ  غزہ میں اپنے فرائض سرانجام دینے کی ان کے ادارے کی صلاحیت بری طرح محدود ہو چکی ہے اور بائیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کے لیے انسانی امداد کا بنیادی ذریعہ (انرا) تباہی کے دہانے پر ہے۔

قرارداد میں مسئلہ فلسطین سے متعلق جنرل اسمبلی کی سابقہ قراردادوں کے ساتھ ساتھ اس موضوع پر سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔

قرارداد کے مشترکہ کلیدی نکات میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی، فریقین سے شہریوں کے تحفظ سمیت بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل، تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر امداد کی رسائی کو یقینی بنانے جیسے مطالبات شامل ہیں۔

مسترد ترامیم

مصر کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں آسٹریا اور امریکہ نے ترامیم تجویز کی تھیں جنہیں جنرل اسمبلی کی اکثریت نے مسترد کر دیا۔

آسٹریا کی تجویز کردہ ترمیم میں یرغمالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ’حماس اور دوسرے گروہوں کے قبضے‘  کے الفاظ کا اضافہ کیا گیا تھا جبکہ امریکہ نے 7 اکتوبر کے حملوں کی محض مذمت کرنے کی بجائے قرارداد میں حماس کو ’دہشت گرد تنظیم‘ لکھنے کی ترمیم پیش کی تھی۔

اخلاقی اہمیت

سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برعکس جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عمل کرنا اگرچہ قانونی طور پر رکن ممالک کے لیے لازم نہیں ہوتا لیکن منظور ہونے پر یہ عالمی رائے کی ترجمان سمجھی جاتی ہیں۔

جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے سیاسی اثرات کے باعث ان پر عمل نہ کرنے والے ممالک کو بری نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جیسا کے ماضی میں جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کے طرزعمل پر منظور کی گئی قراردادوں میں دیکھا گیا تھا۔