انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سلامتی کونسل: غزہ میں ’ناگزیر جنگ بندی‘ پر امریکی قرارداد ویٹو

فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ پر جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کا ایک منظر۔
UN Photo/Eskinder Debebe
فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ پر جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کا ایک منظر۔

سلامتی کونسل: غزہ میں ’ناگزیر جنگ بندی‘ پر امریکی قرارداد ویٹو

امن اور سلامتی

غزہ میں ’ناگزیر‘ جنگ بندی کے لیے جمعہ کو سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو روس اور چین نے ناکافی قرار دیتے ہوئے ویٹو کر دیا ہے۔

پندرہ رکنی سلامتی کونسل میں گیارہ ارکان نے امریکی قرارداد کے حق جبکہ تین نے مخالفت میں ووٹ دیے۔ ایک رکن (گیانا) نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والوں میں امریکہ کے علاوہ فرانس، برطانیہ، جاپان، مالٹا، موزمبیق، جنوبی کوریا، سری لیون، سلووینیا، اور سوئٹزرلینڈ شامل تھے۔ قرارداد کے خلاف روس، چین، اور الجزائر نے ووٹ دیا۔

امریکی قرارداد کے مسودے میں ہر طرف کے شہریوں کے تحفظ کے لیے فوری اور پائیدار جنگ بندی کے ساتھ ساتھ ضروری امداد کی فراہمی، اور دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری مزاکرات کی حمایت کے مطالبات شامل تھے جنہیں تمام یرغمالیوں کی رہائی سے مشروط کیا گیا تھا۔

چین کے سفیر ژانگ جن۔
UN Photo

سلامتی کونسل وقت ضائع کر رہی ہے: چین

چین کے سفیر ژانگ جن نے سفیروں سے کہا کہ سلامتی کونسل کو فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سیکرٹری جنرل بھی یہی چاہتے ہیں۔ 

کونسل اس حوالے سے بہت سا وقت ضائع کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر اور ادارے کے وقار کو تحفظ دینے کی خاطر عرب ممالک کے نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہوئے چین نے امریکہ کی قرارداد کو ویٹو کیا۔ 

انہوں نے کونسل کے 10 منتخب ارکان کی جانب سے سامنے آنے والی ایک اور قرارداد کے بارے میں کہا کہ اس کے مسودے میں جنگ بندی کا واضح طور پر تذکرہ ہے۔ اس میں جو کچھ کہا گیا ہے کونسل کو وہی کرنا چاہیے۔ اسی لیے چین اس مسودے کی حمایت کرتا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ چین کے ویٹو پر برطانیہ اور امریکہ کی تنقید منافقانہ ہے۔ اگر دونوں ممالک جنگ بندی کے لیے سنجیدہ ہیں تو انہیں نئے مسودے کی حمایت کرنی چاہیے۔

الجزائر کے سفیر عمار بن جامہ۔
UN Photo

قرارداد خونریزی جاری رکھنے کا لائسنس تھی: الجزائر 

الجزائر کے سفیر عمار بن جامہ نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل فروری کے آخر میں پیش کی جانے والی قرارداد کو منطور کر لیتی تو ہزاروں معصوم جانوں کو بچایا جا سکتا تھا۔

چونکہ امریکہ ایک ماہ پہلے ہی اپنی قرارداد کا مسودہ سامنے لے آیا تھا اس لیے الجزائر نے اس کے متن کو مزید متوازن اور قابل قبول بنانے کے لیے ترامیم پیش کیں۔ ان میں بعض ترامیم منظور کر لی گئیں لیکن بنیادی خدشات بدستور بے توجہ رہے۔ الجزائر نے زندگی کے مزید ضیاع سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا لیکن افسوسناک طور پر اس کی قرارداد کو مسترد کر دیا گیا۔ 

غزہ میں پانچ ماہ سے جاری جنگ میں 32 ہزار فلسطینی ہلاک، 74 ہزار سے زیادہ زخمی اور 12 ہزار افراد مستقل طور پر معذور ہو گئے ہیں۔ یہ اعدادوشمار تباہ شدہ زندگیوں، خوابوں اور امیدوں کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عرب اور اسلامی دنیا کو یہ یقین دہانی درکار ہے کہ اسرائیل کا احتساب ہو گا۔ امریکہ کی قرارداد میں شہریوں کا نقصان کم رکھنے کے 'اقدامات' پر زور اور 'کارروائیوں' کی بات اسرائیل کو خونریزی جاری رکھنے کا لائسنس دینے کے مترادف ہے۔

اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان۔
UN Photo

قحط حماس کا پروپیگنڈا ہے: اسرائیل

اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے کسی ادارے کی جانب سے ان کے ملک پر حماس کے حملوں کی مذمت میں یہ پہلی قرارداد ہوتی۔ لیکن اس کی منظوری میں ناکامی ایک ایسا داغ ہے جسے کبھی دھویا نہیں جا سکے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ حماس کو علم ہے کہ وہ جنگ نہیں جیت سکتی اور یہی وجہ ہے کہ اس نے غزہ کے لوگوں کو انسانی ڈھال بنا رکھا ہے اور نقصان سے متعلق جھوٹے اعدادوشمار پیش کرتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان ہو اور کونسل اسرائیل پر اپنی عسکری کارروائی روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔

انہوں نے کہ کہ غزہ میں ہر شہری کی موت ایک المیہ ہے لیکن اس کی ذمہ داری صرف حماس پر عائد ہوتی ہے۔ 

انہوں نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں قحط پھیلنے کی بات محض حماس کا پروپیگنڈا ہے اور ان کی حکومت کا اندازہ ہے کہ سینکڑوں ٹرکوں پر 341,000 ٹن انسانی امداد غزہ میں پہنچائی جا چکی ہے۔

حماس کی عسکری قوت کا مکمل خاتمہ ہی جنگ بندی کا واحد راستہ ہے اور یہ راستہ رفح سے ہو کر گزرتا ہے۔

اقوام متحدہ میں گیانا کی مستقل سفیر کیرولین راڈریگز برکیٹ۔
UN Photo

جنگ بندی کو مشروط نہ کیا جائے: گیانا

اقوام متحدہ میں گیانا کی مستقل سفیر کیرولین راڈریگز برکیٹ نے کہا کہ ان کا ملک قرارداد پر رائے شماری سے اس لیے غیرحاضر رہا کیونکہ اس میں فوری جنگ بندی کی بات نہیں کی گئی۔ 

غزہ میں بہت بڑے پیمانے پر اموات اور علاقے کی تباہی کو فوری جنگ بندی کے بغیر نہیں روکا جا سکتا۔ کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ قطر، مصر اور امریکہ کی کوششوں کا اعتراف کرنے کے ساتھ جنگ بندی کا واضح مطالبہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کو یرغمالیوں کی رہائی سے نہیں جوڑنا چاہیے۔ دوسروں کے جرائم پر فلسطینی شہریوں کو یرغمال نہیں رکھا جا سکتا۔ 

دو ریاستی حل کے لیے کام کرتے رہیں گے: فرانس

اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر نکولس ڈی ریویے نے کہا کہ سلامتی کونسل کو غزہ کی تباہ کن صورتحال پر قابو پانے کے اقدامات کرنا ہوں گے جو روزانہ بدترین ہوتی جا رہی ہے۔ قرارداد کے حق میں ووٹ دینے کے بعد انہوں نے بین الاقوامی قانون کے مکمل احترام اور امداد کی ترسیل کے لیے غزہ کی جانب راستے کھولنے کے لیے کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ فرانس رفح میں اسرائیل کے حملے کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کا ملک تنازع کا دو ریاستی حل ممکن بنانے کی خاطر سلامتی کونسل کے لیے اقدام تجویز کرے گا۔ 

امداد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی: برطانیہ

برطانیہ کی سفیر باربرا وڈوارڈ نے کہا کہ ان کے وفد نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے کیونکہ فلسطینیوں کو تباہ کن بحران کا سامنا ہے جس پر قابو پانے کے لیے امداد کی فوری فراہمی ضروری ہے۔ انہوں نے چین اور روس کی جانب سے قرارداد کو ویٹو کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع تھا جب کونسل نے حماس کے خلاف بات کی۔ 

انہوں نےکہا کہ برطانیہ غزہ میں زمینی، سمندری اور فضائی راستے سے امداد پہنچانے کے لیے ہرممکن کوشش کرے گا۔

فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر ویزلے نیبنزیا امریکی قرارداد کے خلاف ووٹ دیتے ہوئے۔
UN Photo

جنگ بندی کا امریکی مطالبہ محض دکھاوا: روس

رائے شماری سے قبل روس کےسفیر ویزلے نیبنزیا نے کہا کہ امریکہ نے بارہا وعدہ کیا کہ وہ لڑائی بند کرانے کے لیے معاہدہ کرے گا۔ امریکہ اپنی قرارداد میں 'ضروری' کا لفظ استعمال کر کے کونسل کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ کافی نہیں ہے اور کونسل کو 'جنگ بندی کا مطالبہ' کرنا چاہیے۔

انہوں نے امریکی قیادت پر عالمی برادری کو دانستہ گمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی قرارداد کے متن میں جنگ بندی کی کوئی بات نہیں کی گئی۔ یہ قرارداد جنگ بندی کے بناوٹی مطالبے کے ذریعے امریکہ کے رائے دہندگان کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔ 

انہوں نے سفیروں سے کہا کہ وہ اس قرارداد کو منظور کر کے رسوائی مول لیں گے۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل سفیر لنڈا تھامس۔گرین فیلڈ۔
UN Photo

متبادل قرارداد سفارتی عمل میں مددگار نہیں: امریکہ 

اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل سفیر لنڈا تھامس۔گرین فیلڈ نے کہا کہ روس نے قرارداد کو ویٹو کر کے پیش رفت پر سیاست کو ترجیح دی اور شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر برسائے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ روس اور چین امن لانے کے لیے کوئی بامعنی کوشش نہیں کر رہے۔ اس وقت جس نئی قرارداد کا مسودہ سامنے لایا گیا ہے اس میں خطے کے لیے حساس سفارت کاری میں کوئی مدد نہیں ملتی اور حماس کو معاہدہ مسترد کرنے کا بہانہ مل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ قطر اور مصر کے ساتھ مل کر امن کے لیے کام کرتا رہے گا۔ 

رائے شماری سے قبل بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا وفد فوری اور پائیدار جنگ بندی چاہتا ہے لیکن اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کڑی سفارت کاری کرنا ہو گی۔ امریکہ کی قرارداد حماس کی مذمت کرے گی جو بہت پہلے ہو جانی چاہیے تھی اور اس کے ساتھ غزہ کے لوگوں کی ہولناک تکالیف اور وہاں پر جاری تشدد کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رفح پر حملہ کرنا غلطی ہو گی۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کی کارروائی دیکھیے