غزہ کی ’ناقابل برداشت وحشتناک‘ صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا گیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے مستقبل قریب میں خاتمے کا امکان دکھائی نہیں دیتا اور اس تنازع سے پورے مشرق وسطیٰ میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار ٹور وینزلینڈ نے بتایا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو ہولناک اور مایوس کن حالات کا سامنا ہے۔ ان کی تکالیف اور خطے میں جنم لیتی شورش ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔
ٹور وینزلینڈ اسی ہفتے غزہ کا دورہ کر کے آئے ہیں جنہوں نے کونسل کو وہاں کے حالات کے بارے میں تفصیلی آگاہی دی ہے۔
غزہ میں انسانی حالات
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں ضرورت کے مطابق امداد نہ پہنچنے کے باعث وہاں کے مایوس لوگوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ ان حالات میں وہاں مزید افراتفری پھیل رہی ہے جس سے امداد کی فراہمی کی راہ میں حائل مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔
جنگ میں بے گھر ہونے والوں کو خوراک، پانی، پناہ اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ علاقے میں متعدی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور نظم و نسق پوری طرح ختم ہونے کو ہے۔ ان کے امدادی رابطہ کار نے لوگوں کو بنیادی ضرورت کی اشیا اور خدمات مہیا کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ لیکن اس حوالے سے اقوام متحدہ کی صلاحیت کا دارومدار امدادی ٹیموں کی مربوط نقل و حرکت، انہیں تحفظ کی یقین دہانی اور اسرائیل کی جانب سے مواصلاتی آلات اور بکتر بند گاڑیوں کے استعمال کی اجازت پر ہے۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے قافلوں اور احاطوں کو حملوں سے تحفظ ملنا اور امدادی سامان کی فوری جانچ پڑتال بھی ضروری ہے۔
تشدد نہیں، مذاکرات
ٹور وینزلینڈ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہنگامی حالات کسی بھی وقت بے قابو ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے ناصرف حالیہ بحران سے نمٹنے بلکہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے اس مسئلے کے سیاسی حل کی خاطر بھی اجتماعی، مربوط اور جامع اقدامات کی اپیل کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لانے کی غرض سے معاہدے کی ضرورت ہے اور تشدد پر بات چیت کو ترجیح دینا ہو گی۔ بالآخر غزہ کے مسئلے کا طویل مدتی حل سیاسی ہی ہو گا۔
سلامتی کے حوالے سے اسرائیل کے جائز خدشات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں (او پی ٹی) میں فلسطینیوں کی واحد اور موثر حکومت کا قیام اور اس کے لیے ایک واضح لائحہ عمل ہونا ضروری ہے۔
دو ریاستی حل
ٹور وینزلینڈ نے کونسل کو بتایا کہ فلسطینی ریاست کے داخلی اور بین الاقوامی جواز کو بہتر بنانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کے لیے بین الاقوامی حمایت کو مضبوط کرنا اور اس میں اصلاحات لانا بھی لازم ہے۔
ایسے حالات پیدا کرنے کے لیے قبضے کے خاتمے اور دو ریاستی حل سے متعلق بات چیت کے لیے ایک مقررہ مدت میں سیاسی لائحہ عمل ترتیب دینا ہو گا۔
اس مسئلے کو حل کرنے اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے پائیدار امن ممکن بنانے کی خاطر ان کوششوں کو یکجا اور تیزرفتار بنانا ضروری ہے۔
ویٹو جانی نقصان کا سبب
معالجین کی عالمی تنظیم 'ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز' (ایم ایس ایف) کے سیکرٹری جنرل کرسٹوفر لاک ایئر نے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رفح میں زمینی حملے سے بڑے جانی نقصان کا خدشہ ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کونسل میں پیش کردہ قراردادوں کو امریکہ کی جانب سے متواتر ویٹو کرنے سے انسانی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے غزہ کے بارے میں ایک نئی قرارداد کے مسودے کو انتہائی گمراہ کن قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کونسل کو ایسی کوئی بھی قرارداد مسترد کر دینی چاہیے جس سے امدادی کوششوں میں مزید رکاوٹ پیدا ہو اور غزہ میں تشدد اور بڑے پیمانے پر مظالم جاری رہیں۔
طبی مراکز پر متواتر حملے
انہوں نے کہا کہ طبی سہولیات پر حملے انسانیت کے خلاف حملوں کے مترادف ہیں۔ اسرائیل یہ دعویٰ کرتا ہے کہ حماس ہسپتالوں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے لیکن اس دعوے کا کوئی مصدقہ ثبوت نہیں ملا۔
ایک روز قبل اسرائیل کی بمباری اور فائرنگ سے خان یونس میں 'ایم ایس ایف' کے عملے کا رکن اور اس کے اہلخانہ زخمی ہو گئے جبکہ متحارب فریقین کو اس جگہ ان کی موجودگی کے بارے میں پیشگی بتایا جا چکا تھا اور وہاں 'ایم ایس ایف' کا جھنڈا بھی موجود تھا۔ حملے کے بعد بعض لوگ جلتی ہوئی عمارت میں پھنس گئے اور فائرنگ کے باعث ایمبولینس گاڑیوں کو موقع پر پہنچنے میں رکاوٹیں پیش آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے ہسپتالوں پر حملے، ایم ایس ایف کی گاڑیوں کو تباہ کرنا اور اس کے قافلوں کو نشانہ بنانا معمول بن چکا ہے۔
انہوں نے ایسے حملوں کو دانستہ یا نااہلی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ان کے ساتھیوں کو خدشہ ہے کہ آج وہ کونسل میں بات کر رہے ہیں تو کل انہیں سزا دی جائے گی۔ انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے قوانین اور اصول آج اپنے معنی کھو رہے ہیں۔
برائے نام مدد
انہوں نے کہا کہ غزہ میں امدادی کارکنوں کو ہلاک اور زخمی کیا جا رہا ہے اور ایسے میں وہاں امدادی اقدامات محض سراب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لوگوں کو اتفاقی طور پر اور موقع ملنے پر ہی کچھ مدد پہنچتی ہے اور اس کی مقدار بھی انتہائی ناکافی ہوتی ہے۔ جب شہریوں اور جنگجوؤں میں فرق روا نہ رکھا جائے تو امداد کی فراہمی کیسے ممکن ہے؟
7 اکتوبر کے بعد 'ایم ایس ایف' کو نو طبی مراکز چھوڑنا پڑے ہیں اور طبی ٹیموں کو 'ڈبلیو سی این ایس ایف' کی نئی اصطلاح وضع کرنا پڑی ہے جس کا مطلب 'زخمی بچہ جس کے خاندان میں کوئی زندہ نہیں رہا' ہے۔
انہوں نے امریکہ کی قرارداد کے مسودے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو 'جب ممکن ہو' نہیں بلکہ فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ انہیں سکون کے عارضی وقفے کے بجائے پائیدار امن درکار ہے۔ اس سے کم کوئی بھی اقدام سنگین لاپرواہی ہو گا۔
ٹور وینزلینڈ اور کرسٹوفر لاک ایئر کی بریفنگ کے بعد سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، روس، برطانیہ، چین اور فرانس کے نمائندوں نے اجلاس سے خطاب کیا۔
رفح میں اسرائیلی کارروائی نہیں ہونی چاہیے: امریکہ
امریکہ کے نائب مستقل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ان کا ملک پائیدار امن اور اسرائیل کی سلامتی کے نقطہ نظر سے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے، لیکن اسے عملی جامہ پہنانے میں کئی رکاوٹیں درپیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان رکاوٹوں میں حماس اور دیگر گروہوں کا 134 یرغمالیوں کو رہا نہ کرنا بھی شامل ہے۔ ’میں نے پہلے بھی کہا تھا اور میں دوبارہ کہتا ہوں کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر پائیدار جنگ بندی نہیں ہو سکتی۔‘
امریکی نمائندے نے رفح کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اسرائیل پر واضح کر دیا ہےکہ موجودہ حالات میں رفح میں ایک بڑی زمینی کارروائی کے نتیجے میں شہری جانی نقصان اور نقل مکانی ہوگی جس کے علاقائی امن اور سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہونگے۔
انہوں نے کہا امریکہ اس بات پر زور دے رہا ہے کہ موجودہ حالات میں اتنی بڑی زمینی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
امریکہ امن کی راہ میں رکاوٹ: روس
روسی سفیر ویزلے نیبنزیا نے کہا کہ جارحانہ اسرائیلی بمباری سے 29,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، غزہ کی 80 فیصد آبادی بے گھر ہو گئی ہے، اور رفح میں جاری انسانی تباہی لوگوں کو مصر کی سرحد عبور کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ امریکہ اسرائیل پر اثرورسوخ نہیں رکھتا اور امریکہ کی طرف سے امن کا راستہ روکا جا رہا ہے۔
روسی سفیر کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی جنگ بندی کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ عراق، شام اور یمن میں مغربی ممالک کی طرف سے طاقت کے استعمال نے اقوام متحدہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ا پر اسرائیل کے الزامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا عطیہ دہندگان کی طرف سے مالی وسائل مہیا کرنے سے ہاتھ کھینچنا ’بلیک میلنگ‘ اور فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔
امریکی ویٹو قابل افسوس: چین
چین کے سفیر ژانگ جون نے غزہ پر الجزائر کی قرارداد کو امریکہ کی طرف سے ویٹو کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں صرف فوری جنگ بندی سے ہی جانیں بچیں گی اور جنگ کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکہ غزہ پر جو نئی قرارداد پیش کرنا چاہ رہا ہے وہ جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل کی غالب اکثریت کی رائے کی غماز ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اس وقت شدید بحران کا شکار ہے اور یہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہ صرف وہاں کسی بڑے المیے کو رونما ہونے سے روکے بلکہ جنگ کو دوسرے علاقوں میں پھیلنے سے بھی روکا جائے۔
چینی سفیر نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو رفح پر حملہ کرنے کا اپنا منصوبہ فوری طور پر منسوخ کرنا چاہیے جہاں 10 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں امداد کی تیز فراہمی اور اس حوالے سے ’انرا‘ کے اہم کردار پر بھی بات کی۔
حماس کو غزہ کا انچارج نہیں ہونا چاہیے: برطانیہ
برطانیہ کی سفیر باربرا ووڈورڈ نے کہا کہ ان کا ملک چاہتا ہے کہ تنازعے کا مکمل خاتمہ کیا جائے لیکن صرف جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے یہ مقصد پورا نہیں ہو گا۔’ہم لڑائی میں فوری تعطل اور پھر جنگ بندی کی طرف پیش رفت کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس کا مطلب ہے تمام مغویوں کی رہائی، مغربی کنارے اور غزہ میں نئی حکومت کی تشکیل اور حماس کی اسرائیل کے خلاف ایک اور حملہ کرنے کی صلاحیت کو ختم کرنا شامل ہیں۔‘
برطانوی سفیر نے کہا کہ حماس کو غزہ کا مزید انچارج نہیں ہونا چاہیے۔ رفح میں اسرائیلی جارحیت کے امکان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوری ترجیح انسانی بنیادوں پر لڑائی میں تعطل ہونا چاہیے۔
بلا تاخیر جنگ بندی ضروری: فرانس
فرانس کے سفیر نکولس ڈی ریویئر نے جنگ بندی کے لیے بلا تاخیر ایسے معاہدے کی ضرورت پر زور دیا جو تمام شہریوں کے تحفظ اور انسانی امداد کے بڑے پیمانے پر ترسیل کی ضمانت دے۔انہوں نے کہا کہ تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی بھی سلامتی کونسل کی ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل سات اکتوبر کر حماس اور دہشت گرد گروہوں کی طرف سے اسرائیل پر حملوں اور ’جنسی و صنفی تشدد‘ کے واقعات کی بھی بھرپور مذمت کرے۔
فرانسیسی سفیر نے الگ فلسطینی ریاست کے قیام اور اسرائیل کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے سیاسی عمل کے آغاز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسئلے کا دو ریاستی حل ہی ایک منصفانہ اور دیرپا امن قائم کر سکتا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی طرف سے غیر قانونی نوآبادکاری کی اپنے ملک کی طرف سے مذمت بھی کی۔