انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این قیادت کا عالمی مالیاتی نظام کی مکمل اصلاح کا مطالبہ

نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں ایک دیہاڑی دار مزدور مال برداری کرتے ہوئے۔
UN News\Vibhu Mishra
نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں ایک دیہاڑی دار مزدور مال برداری کرتے ہوئے۔

یو این قیادت کا عالمی مالیاتی نظام کی مکمل اصلاح کا مطالبہ

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر نے ترقی پذیر دنیا کے اربوں لوگوں پر قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے عالمی مالیاتی نظام میں فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

مستحکم قرضوں کے موضوع پر جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے ترقی پذیر معیشتوں پر قرض کے تباہ کن اثرات کے بارے میں بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قرضوں کی فراہمی اور ان کی واپسی کے موجودہ طریقہ سے بڑھ کر عالمی مالیاتی نظام کے ناکام ہونے کی کوئی اور مثال پیش نہیں کی جا سکتی۔ گزشتہ چار برس قرضوں کے حوالے سے تباہ کن تھے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نےکہا کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے بوجھ کے باعث بہت سے ملک اپنے لوگوں کی بہبود پر خرچ کرنے کے قابل نہیں رہتے۔

متروک، غیرفعال، غیرمنصفانہ

اقوام متحدہ کے مطابق 2023 میں دنیا بھر میں ممالک کے سرکاری قرضوں کا حجم 313 ٹریلین ڈالر تھا اور ترقی پذیر ممالک میں اس حوالے سے صورتحال خاص طور پر خراب دیکھی گئی۔ 

25 ترقی پذیر ممالک میں محصولات سےحاصل ہونے والی آمدنی کا 20 فیصد بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوا۔ ان قرضوں پر انتہائی بلند شرح سود کے بوجھ سے 3.3 ارب لوگ یا دنیا کی 40 فیصد آبادی متاثر ہوئی۔ بیشتر غریب ممالک نے قرضوں پر جو سود ادا کیا وہ ان کے صحت یا تعلیم کے بجٹ سے زیادہ تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں متروک، غیرفعال اور نامنصفانہ مالیاتی نظام ان ممالک کو معاشی تحفظ دینے اور ان کی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہے۔

جنرل اسمبلی کے صدر کی جانب سے بلایا گیا یہ اجلاس اقوام متحدہ کے زیراہتمام منائے جا رہے 'ہفتہ استحکام' کے سلسلے میں ہونے والی پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت ہے۔ اس ہفتے کے دوران پائیدار نقل و حمل، سیاحت اور پائیدار توانائی پر بھی اجلاس ہوں گے۔

بڑھتی ہوئی عدم مساوات

جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے اجلاس سے خطاب میں امیر اور غریب ممالک کے مابین بڑھتی ہوئی عدم مساوات کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کی 76 فیصد دولت 10 فیصد آبادی کے ہاتھ میں ہے۔ 2030 تک اندازاً 600 ملین لوگ پس ماندہ ہوں گے۔ 

اگرچہ 2030 تک دنیا میں ٹریلین ڈالر کی دولت کا مالک پہلا فرد سامنے آ جائے گا لیکن غربت کا خاتمہ کرنے میں مزید 229 سال درکار ہوں گے۔ دولت مند شمالی اور ترقی پذیر جنوبی دنیا کے مابین فرق بڑھ رہا ہے جہاں رہنے والے لوگوں کے لیے مواقع محدود ہوتے جا رہے ہیں۔ 

انہوں نے نوجوانوں، خواتین، معذور افراد اور دیہی آبادی پر اس عدم مساوات کے اثرات کا تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس صورتحال میں بہتری نہ لائئ گئی تو دنیا کی بہت بڑی آبادی ترقی کے ثمرات سے محروم رہ جائے گی۔ 

قرضوں میں سہولت

انتونیو گوتیرش نے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانے کے اقدامات کی ضرورت کو واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب 'ایس ڈی جی' کے حصول کی رفتار تیز کرنے کے پروگرام پر عملدرآمد کا آغاز ہو جانا چاہیے۔

اس اقدام کا مقصد دنیا میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے ترقی پذیر ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے سالانہ 500 ارب ڈالر مہیا کرنا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ابتداً کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں (ایم ڈی بی) کے ذریعے سستے اور طویل مدتی مالیاتی وسائل کی فراہمی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ بین الاقوامی قرض دہندگان کو غریب ممالک کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں وقفوں کی سہولت دینا ہو گی اور عالمی مالیاتی اداروں کو ان کے لیے قرض کی ادائیگی آسان بنانا ہو گی۔ 

درکار اصلاحات

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی نظام کو بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اس میں قرضوں کے اجرا اور وصولی کے عمل میں شفافیت لانا، مقامی کرنسی میں قرضوں کی فراہمی میں اضافہ کرنا اور قرضوں کے حوالے سے نئے طریقہ ہائے کار وضع کرنا شامل ہے۔ 

سب سے بڑھ کر، عالمی مالیاتی نظام اور اس کے زیراہتمام لیے گئے فیصلوں میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بڑھانا ہو گی۔ ان ممالک کو فیصلہ سازی میں نمائندگی درکار ہے اور وہ اس کے حق دار بھی ہیں۔