فضلے کا خاتمہ ری سائیکلنگ سے ممکن، گوتیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ہر سال 2 ارب ٹن ٹھوس فضلہ زمین کو زہرآلود کر رہا ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے دنیا کو پیداوار و صرف سے متعلق اپنی ترجیحات تبدیل کرنا ہوں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ زمین فضلے کے سیلاب میں ڈوب رہی ہے۔ یہ فضلہ گل سڑ کر گرین ہاؤس گیسیں خارج کرتا ہے جو زمین کو گرم اور پانی و مٹی کو زہرآلود کرتی اور دنیا بھر کے لوگوں کو بیمار اور ہلاک کر دیتی ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے یہ بات فضلے کے خاتمے کے دوسرے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہی ہے۔ یہ دن ہر سال 30 مارچ کو منایا جاتا ہے اور اس کا آغاز گزشتہ برس ہوا تھا۔ اس کا مقصد پیداوار اور صرف کے مستحکم طریقوں کو فروغ دینے والی ماحول دوست اور گردشی معیشت کی جانب منتقلی کی فوری ضرورت کے بارے میں آگاہی بیدار کرنا ہے۔
اسراف کا مسئلہ
سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ فضلے کا مسئلہ بڑی حد تک اسراف سے جنم لیتا ہے۔ گلی سڑی خوراک، پلاسٹک کی بوتلیں، کیمیائی مادوں والے الیکٹرانک آلات اور بہت کچھ ہمارے پانی، زمین اور فضا کی پروا کیے بغیر پھینک دیا جاتا ہے۔ گاہکوں کو چاہیے کہ وہ اشیا کی خریداری سے پہلے اچھی طرح سوچیں اور جہاں ممکن ہو انہیں ازسرنو کارآمد بنائیں یا دوبارہ استعمال میں لائیں۔
حکومتوں کو ہر سطح پر دائروی معیشت کو ترقی دینا ہو گی تاکہ وسائل کے ضیاع کی روک تھام اور ان کا بہتر انتظام ہو سکے۔ انہیں فضلے سے نمٹنے کے جدید پروگراموں پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی جن سے اشیا کے ازسرنو استعمال، دوبارہ تیاری اور بحالی کے ساتھ ضیاع کی روک تھام ممکن ہو۔
پلاسٹک کی آلودگی
انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ فضلے کے خاتمے پر اقوام متحدہ کا مشاورتی بورڈ گزشتہ برس سے شراکت داروں کو اس اہم مسئلے پر اکٹھا کر رہا ہے تاکہ یہ دیکھا جائے کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کون سے اقدامات کی ضرورت ہے۔
کاروباروں کو مسرفانہ پیکیجنگ کم کرنے اور کارآمدی مدت بڑھانے کے لیے اپنی اشیا پر دوبارہ غور کرنا ہو گا۔ اس کے علاوہ عالمی برادری کو پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کرنے کی غرض سے ایسا معاہدہ کرنے کے لیے متحد ہونا ہو گا جس کی پابندی قانونی طور پر لازم ہو۔
سیکرٹری جنرل نے دنیا پر زور دیا ہے کہ آج کے دن فضلے کی تباہ کاریوں کو ہمیشہ کے لیے روکنے کا عہد کیا جائے۔