انسانی کہانیاں عالمی تناظر

صومالیہ کو بڑے پیمانے پر بین الاقوامی مدد کی ضرورت: گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش صومالیہ کے جنوب مغربی علاقے میں اندرون ملک مہاجرت پر مجبور افراد کے کیمپ میں مقیم ایک خاندان سے ملاقات کر رہے ہیں۔
UN Photo/Sourav Sarker
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش صومالیہ کے جنوب مغربی علاقے میں اندرون ملک مہاجرت پر مجبور افراد کے کیمپ میں مقیم ایک خاندان سے ملاقات کر رہے ہیں۔

صومالیہ کو بڑے پیمانے پر بین الاقوامی مدد کی ضرورت: گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سربراہ رمضان کے مقدس مہینے میں مسلم ممالک کے دورے کی اپنی روایت پر عمل کرتے ہوئے صومالیہ پہنچے ہیں جہاں انہوں ںے ملک کی سنگین انسانی صورتحال میں بہتری لانے اور ریاستی تعمیر میں مدد کے لیے بین الاقوامی مدد کی اہمیت واضح کی۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ''میں ملک کو درپیش انسانی مشکلات کے باعث بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت کے بارے میں انتباہ کرنے بھی آیا ہوں۔ صومالیہ کو دفاعی صلاحیت مہیا کرنے اور ملک کے استحکام و ترقی میں مدد دینے کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد درکار ہے۔

Tweet URL

اگرچہ صومالیہ کے لوگوں کا موسمیاتی تبدیلی میں کوئی کردار نہیں لیکن یہ لوگ اس مسئلے کے سب سے بڑے متاثرین میں شامل ہیں۔ ملک میں قریباً پانچ ملین لوگوں کو انتہائی درجوں کے شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

بڑھتی ہوئی قیمتوں نے معاملات کو اور بھی بدترین بنا دیا ہے۔ اس لیے میں عطیہ دہندگان اور عالمی برادری سے کہتا ہوں کہ وہ اپنی امداد میں اضافہ کریں۔''

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یہ بات موغا دیشو میں پہنچنے کے فوری بعد صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد کے ساتھ وفاقی حکومت کے دفتر وِلا صومالیہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ قبل ازیں انہوں نے چھ سال پہلے صومالیہ کا دورہ کیا تھا۔

لاکھوں ضرورت مند

منگل کو بعدازاں انہوں ںے صومالیہ کے لیے امدادی رابطہ کار اور اقوام متحدہ کے نائب خصوصی نمائندے ایڈم عبدالمولا کے ساتھ ملک کی جنوب مغربی ریاست کے سب سے بڑے شہر بائیدوا میں اندرون ملک بے گھر افراد کے کیمپ کا دورہ کیا اور ملک کے انسانی بحران سے بری طرح متاثر ہونے والے بعض لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔

سیکرٹری جنرل وہاں دو مختلف خاندانوں سے ملے۔

ان میں ایک خاندان نے گزشتہ برس خشک سالی میں اپنے تمام مویشی ختم ہو جانے کے بعد بائیدوا میں پناہ حاصل کرنے کے لیے 105 کلومیٹر پیدل اور گدھا گاڑی پر سفر کیا تھا۔ دوسرے خاندان نے بھی اپنے مویشیوں کی ہلاکتوں کے بعد امداد حاصل کرنے کے لیے قریباً 70 کلومیٹر فاصلہ طے کیا۔

'مزید امداد درکار ہے'

ان ملاقاتوں کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ''اس وقت عالمی برادری کو زیادہ سے زیادہ امداد جمع کرنی چاہیے۔ اسے صومالی حکومت کو اپنے لوگوں کو تحفظ کی ضمانت دینے اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے مدد دی جانی چاہیے اور اسے انسانی بحران حل کرنے کے لیے بھی مدد کی ضرورت ہے جس کا مشاہدہ ہم اس جیسے کیمپوں میں کر سکتے ہیں۔

صومالیہ کی حکومت کو اپنے لوگوں کی حالت مستحکم بنانے کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے اور ان کے لیے ترقی کی راہ تخلیق کرنے کے لیے مدد درکار ہے۔''

انہوں ںے مزید کہا کہ ''رمضان کے مقدس مہینے میں ہمیں عالمی برادری کی جانب سے فیاضانہ تعااون کی ضرورت ہے جو ان لوگوں کو بچانے کے لیے بہت ضروری ہے جنہیں میں ںے اس کیمپ میں دیکھا ہے اور جو غیرمعمولی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔''

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے 2017 میں یہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی حیثیت سے رمضان میں مسلمان ممالک کے خیرسگالی دورے کرنے کی روایت شروع کی تھی۔ ان دوروں میں وہ روزہ بھی رکھتے ہیں۔ قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ سالہا سال تک رمضان کے دوران مسلمانوں کے ساتھ روزہ رکھنے سے انہیں ''اسلام کے حقیقی چہرے'' سے شناسائی ہوئی۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد سے بھی ملاقات کی۔
UN Photo/Sourav Sarker
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد سے بھی ملاقات کی۔

نصف آبادی مدد کی منتظر

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق اس وقت صومالیہ کی تقریباً نصف آبادی یا 8.25 ملین لوگوں کو تحفظ زندگی کے لیے انسانی امداد اور شدید موسمیاتی حالات میں تحفظ درکار ہے۔ ان میں کم بارشوں کے پانچ مسلسل موسموں کے علاوہ طویل عرصہ سے جاری مسلح تنازعات بھی شامل ہیں۔

ان میں تقریباً 3.8 لوگ اندرون ملک بے گھر ہیں اور قریباً پانچ ملین کو انتہائی درجوں کے شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ قریباً 1.8 ملین بچوں کو ملنے والی خوراک ناکافی ہے اور آٹھ ملین کو ضرورت کے مطابق پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں دو تہائی آبادی کو ضروری طبی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

صومالیہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 2023 کے امدادی اقدامات کے منصوبے کے لیے 2.6 بلین ڈالر درکار ہیں جن سے 7.6 ملین لوگوں کو مدد دی جائے گی۔ لیکن اب تک اس سلسلے میں 15 فیصد مالی وسائل ہی حاصل ہو سکے ہیں۔

قبل ازیں سیکرٹری جنرل نے موغا دیشو میں میڈیا کے ساتھ ایک مشترکہ بات چیت میں عالمی برادری سے اس منصوبے کے لیے فوری مالی وسائل مہیا کرنے کے لیے کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''صومالیہ کے لوگ عالمی برادری کی یکجہتی کے حق دار ہیں۔ وہ غذائی قلت اور نقل مکانی کو روکنے، زندگیاں بچانے اور قحط سے بچنے کے حق دار ہیں۔''