انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈان میں خواتین و لڑکیوں کو جنسی غلام بنائے جانے پر تشویش

خاندان کے خاندان سوڈان میں متحارب عسکری گروہوں میں جاری لڑائی سے بچنے کے لیے جنوبی سوڈان پہنچ رہے ہیں۔
© WFP/Hugh Rutherford
خاندان کے خاندان سوڈان میں متحارب عسکری گروہوں میں جاری لڑائی سے بچنے کے لیے جنوبی سوڈان پہنچ رہے ہیں۔

سوڈان میں خواتین و لڑکیوں کو جنسی غلام بنائے جانے پر تشویش

امن اور سلامتی

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے سوڈان میں خواتین اور لڑکیوں کو جنسی غلام بنانے اور ان کی خریدوفروخت کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں جبری اور نوعمری کی شادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور کم عمر لڑکوں کی جنگی مقاصد کے لیے بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔ ان لڑکوں کو متحارب جرنیلوں کی لڑائی میں استعمال کیا جاتا ہے جو ایک سال سے جاری ہے۔

Tweet URL

یہ اطلاعات ایسے وقت آئی ہیں جب ملک میں انسانی بحران گمبھیر صورت اختیار کر چکا ہے اور 90 لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دسمبر کے بعد ایسے نوعمر متاثرین کی مدد کے لیے ان تک رسائی کے حالات مخدوش ہو چکے ہیں۔

سوڈان کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور اس کی مخالف ملیشیا (آرایس ایف) کے مابین لڑائی 15 اپریل 2023 کو شروع ہوئی تھی جس کے خاتمے کے آثار تاحال دکھائی نہیں دیتے۔ 

غلامی کی منڈی

ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان خواتین اور لڑکیوں کو سمگل کیے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں جبکہ متعدد متاثرین کا تعلق اندرون ملک بے گھر ہونے والے لوگوں سے ہے۔ 'آر ایس ایف' اور دیگر مسلح گروہوں کے زیرتسلط شمالی ڈارفر سمیت دیگر علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کو غلاموں کی منڈی میں فروخت کیے جانے کی اطلاعات ہولناک ہیں۔ 

خاندانوں کے بکھر جانے کے باعث جبری اور نوعمری کی شادیوں، صنفی بنیاد پر تشدد، جنسی زیادتی اور ان چاہے حمل کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ 

انسانی قانون کی پامالی

سوڈان کے حکام اور 'آر ایس ایف' کو متنبہ کیے جانے کے باوجود بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کیے جانے کی اطلاعات متواتر موصول ہو رہی ہیں۔ ایک ہمسایہ ملک سے بھی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلح گروہوں کی جانب سے بچوں کو جنگ سمیت کسی بھی مقصد کے لیے بھرتی کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی، سنگین جرم اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پامالی ہے۔ 

خصوصی اطلاع کار اور حقوق کے دیگر غیرجانبدار ماہرین اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور کسی حکومت یا ادارے کے لیے بھی کام نہیں کرتے۔ وہ انفرادی حیثیت میں خدمات انجام دیتے ہیں اور اپنے کام کا معاوضہ وصول نہیں کرتے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔