انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امریکہ نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پھر ویٹو کر دی

اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ لنڈا ٹامس گرین فیلڈ سلامتی کونسل میں الجزائر کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے۔
UN Photo/Manuel Elías
اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ لنڈا ٹامس گرین فیلڈ سلامتی کونسل میں الجزائر کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے۔

امریکہ نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پھر ویٹو کر دی

امن اور سلامتی

غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو امریکہ نے ایک مرتبہ پھر ویٹو کر دیا ہے۔

15 رکنی سلامتی کونسل میں یہ قرارداد الجزائر نے پیش کی تھی۔ 13 ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

کونسل میں کسی قرارداد کی منظوری کے لیے 9 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ تاہم کسی مستقل رکن کی جانب سے ویٹو کا حق استعمال کیے جانے کی صورت میں اس قرارداد کو منظور نہیں کیا جا سکتا۔ یہ حق امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس کے پاس ہے۔

امریکہ نے جواباً اپنی ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے جس میں حماس کی مذمت کی گئی ہے اور ساتھ ہی مسئلے کے دو ریاستی حل پر زور دیا گیا ہے۔ اس قرارداد پر ابھی رائے شماری نہیں ہوئی۔ غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے امریکہ کا مؤقف تھا کہ اس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مزاکرات متاثر ہونگے۔

امریکی مؤقف پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے روسی سفیر کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانیت کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ذمہ دار امریکہ ہے جو جنگ بندی کی قراردادوں کو مسلسل ویٹو کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اہم مزاکرات‘ کا بہانہ بنا کر امریکہ غزہ میں جاری خونریزی میں اپنے کردار سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

الجزائر کی قرارداد پیش کیے جانے سے قبل اس کے متن پر بات چیت کے دوران 'جنگ بندی' کے الفاظ پر واضح اختلافات سامنے آئے۔ امریکہ اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں برازیل اور دسمبر میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے پیش کی گئی ایسی ہی قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے۔

قرارداد کے نکات

الجزائر کی اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی آبادی کو نقل مکانی پر مجبور کیے جانے کے اقدامات بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں اور ان کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

قرارداد میں حقوق کی پامالیوں کو روکنے اور حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی عمل میں لانے جبکہ غزہ میں انسانی امداد کی بلا تعطل رسائی یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا تھا۔

اس بحران پر سلامتی کونسل کے ایک درجن سے زیادہ اجلاس ہو چکے ہیں۔ جنوری میں ہونے والے ایک اجلاس میں اقوام متحدہ کے 70 سے زیادہ رکن ممالک نے غزہ میں جاری انسانی تباہی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ متعدد رکن ممالک نے سلامتی کونسل سے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے مزید کام کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

غزہ کا بحران

یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گرد حملے سے شروع ہوئی تھی جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 240 کو یرغمال بنا لیا گیا۔ غزہ کے طبی حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں میں اب تک تقریباً 30 ہزار فلسطینی ہلاک اور 60 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

سلامتی کونسل کے اجلاس سے فلسطینی اتھارٹی، اسرائیل، امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس، الجزائر، موزمبیق، سری لیوآن، اور جاپان کے سفیروں نے خطاب کیا۔ 

سلامتی کونسل کے اجلاس کی مکمل کارروائی دیکھیے