انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مقبوضہ یوکرینی علاقوں میں روسی انتخابات غیر قانونی، ڈی کارلو

دونیسک اور لوہانسک کے علاقے چھوڑنے والے لوگ امداد وصول کرنے کے لیے قطار بنائے کھڑے ہیں۔
Photo courtesy of Ukrainian Women’s Fund
دونیسک اور لوہانسک کے علاقے چھوڑنے والے لوگ امداد وصول کرنے کے لیے قطار بنائے کھڑے ہیں۔

مقبوضہ یوکرینی علاقوں میں روسی انتخابات غیر قانونی، ڈی کارلو

امن اور سلامتی

قیام امن و سیاسی امور کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں روس کی جانب سے منعقد کرائے جانے والے انتخابات کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ 15 سے 17 مارچ تک ہونے والے روس کے صدارتی انتخابات کے سلسلے میں یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں ہونے والی ووٹنگ ناقابل قبول ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت مقبوضہ طاقت کے لیے اپنے زیرتسلط علاقوں میں اُس ملک کے قوانین برقرار رکھنا لازم ہے۔ 

ناقابل بیان تکالیف اور تباہی

روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے نام نہاد ریفرنڈم کے ذریعے یوکرین کے علاقے کرائمیا اور سیواستوپول کے اپنے ساتھ الحاق کی غیرقانونی کوشش کو آج دس برس مکمل ہو گئے ہیں۔ روس نے 2022 میں یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کے ذریعے دونیسک، لوہانسک، کیرسون اور ژاپوریژیا کو بھی اپنا حصہ بنانے کی کوششیں کی ہیں۔

انڈرسیکرٹری جنرل نے کہا کہ کسی ملک کی جانب سے دوسرے ملک کے علاقے کو بزور طاقت اپنا حصہ بنانا اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ روس نے یوکرین میں یہی کچھ کرنے کی کوشش کی ہے جس کے نتیجے میں وہاں کے لوگوں کو ناقابل بیان تکالیف اور تباہی کا سامنا ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قراردادوں کا تذکرہ بھی کیا جن میں روس کے ان غیرقانونی اقدامات کی مذمت کی گئی ہے۔ 

یوکرین میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے والے اقوام متحدہ کے نگران مشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قبل ازیں ان علاقوں کو روس کا حصہ بنانے کے لیے نام نہاد ریفرنڈم کا انعقاد بھی جابرانہ ماحول میں ہوا تھا۔

قیام امن و سیاسی امور کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe

بڑھتے ہوئے انسانی خدشات

یوکرین کے بارے میں اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے گزشتہ روز شائع کی جانے والی ایک نئی رپورٹ میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ ان سے کمیشن کو موصول ہونے والی سابقہ اطلاعات کی تصدیق ہوتی ہے کہ روس کے حکام کی جانب سے یوکرین کے شہریوں کو بڑے پیمانے پر اور منظم طور سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 

بہت سے لوگوں نے کمیشن کو بتایا کہ روس کی طویل قید میں انہیں ظالمانہ سلوک اور تکالیف کا سامنا رہا جس میں انسانی وقار کی کھلی توہین کا ارتکاب کیا گیا۔ 

انڈر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ حقوق کی ایسی سنگین پامالیوں کے مرتکب حکام کا محاسبہ ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ ایسے واقعات کی تفصیل جمع کرنے میں تعاون کرتا رہے گا اور روس پر زور دے گا کہ وہ کمیشن کو قیدیوں تک رسائی فراہم کرے۔ 

انہوں نے امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی فراہم کردہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو سنگین انسانی حالات کا سامنا ہے جبکہ روس کی افواج نے اس پر فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔

امن کی جستجو

روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں جنگ تیسرے برس میں داخل ہو گئی ہے جبکہ مستقبل قریب میں امن قائم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کی رہنمائی میں امن کی جستجو اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے لوگوں کو جنگ سے ہونے والا نقصان بڑھتا جا رہا ہے۔ اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہونے والے 62 لاکھ لوگوں میں بڑی اکثریت خواتین کی ہے۔ 

بے پایاں مشکلات کے باوجود یوکرین کی خواتین امدادی اقدامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں اور ان کے زیرقیادت سول سوسائٹی کے گروہوں نے بڑے پیمانے پر روس کے حملے سے متاثرہ لوگوں کو سب سے پہلے مدد پہنچائی ہے۔ اسی لیے بحالی کے طویل مدتی عمل اور یوکرین کے پرامن مستقبل میں ان کا لازمی کردار ہونا چاہیے۔ 

اقوام متحدہ میں یوکرین کے مستقل نمائندے سلامتی کونسل کے چیمبر کے باہر بین الاقوامی شراکت داروں کی جانب سے خطاب کر رہے ہیں۔