انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا روس سے یوکرین کے علاقوں کا 'غیرقانونی الحاق' ختم کرنے کا مطالبہ

یوکرین پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس
UN Video screenshot
یوکرین پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا روس سے یوکرین کے علاقوں کا 'غیرقانونی الحاق' ختم کرنے کا مطالبہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کو بھاری اکثریت سے ایک قرارداد کی منظوری دی جس میں رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے چار علاقوں پر روس کا دعویٰ تسلیم نہ کریں جنہیں اس نے گزشتہ ماہ کے آخر میں نام نہاد ریفرنڈم کے بعد اپنا حصہ قرار دیا تھا۔

قرارداد میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 'غیرقانونی الحاق کا اقدام' واپس لے۔ اقوام متحدہ کے 143 رکن ممالک نے اس قرارداد کے حق میں اور پانچ نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ پانچ ممالک رائے شماری کے موقع پر غیرحاضر رہے۔ قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دینے والے ممالک بیلاروس، شمالی کوریا، نکاراگوا، روس اور شام ہیں۔

رائے شماری کے موقع پر غیرحاضر رہنے والے ممالک میں چین اور انڈیا بھی شامل ہیں جبکہ بیشتر ممالک کا تعلق براعظم افریقہ سے ہے۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کے ''اصولوں کے دفاع'' سے متعلق اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ روس نے جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے یوکرین کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور سیاسی آزادی کو پامال کر کے ڈونیسک، خیرسون، لوہانسک اور زیپوریزیا پر وقتی طور پر قبضہ کر لیا ہے۔

جنرل اسمبلی نے خودبخود اس قرارداد پر بحث کرائی جو روس کی جانب سے الحاق کے اقدام پر اپنے خلاف سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کیے جانے کے بعد پیش کی گئی تھی۔

Tweet URL

الحاق کا اعلان فوری واپس لیا جائے

جنرل اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرارداد میں تمام ممالک اور اقوام متحدہ اور دنیا بھر کے اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ روس کی جانب سے الحاق کے دعوے کو تسلیم نہ کریں اور روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ الحاق کے اعلان کو فوری واپس لے۔

قرارداد میں سیکرٹری جنرل اور رکن ممالک کی جانب سے مکالمے، بات چیت اور ثالثی کے ذریعے قیام امن کے لیے موجودہ صورتحال کی شدت میں کمی لانے کی متواتر کوششوں کا خیرمقدم اور ان کی ''بھرپور حمایت کا اظہار ''کیا گیا۔

یوکرین سے متعلق قرارداد پر بحث سوموار کو شروع ہوئی۔ اس موقع پر جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے دنیا بھر کے ممالک کے سب سے بڑے مشاورتی ادارے کو بتایا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر، سیکرٹری جنرل اور بذات خود جنرل اسمبلی اس بارے میں واضح ہیں کہ روس کا حملہ اور یوکرین کے علاقے کا بزور طاقت اپنے ساتھ الحاق کرنے کی کوشش ''غیرقانونی'' ہیں۔

شہری علاقوں پر بمباری

سوموار کی صبح سے روس نے یوکرین کے متعدد شہروں میں عام لوگوں کے علاقوں پر درجنوں میزائل حملے کیے جن میں بیسیوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔ یہ حملے ہفتے کو روس سے کرائمیا کی طرف جانے والے پُل پر بمباری کے بعد انتقامی کارروائی کے طور پر کیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ یہ حملہ روس کی جانب سے 24 فروری کو اپنے ہمسایے کے خلاف شروع کردہ جنگ میں ''ایک اور ناقابل قبول متشدد اقدام'' ہے۔

سوموار کو قرارداد پر بحث کے آغاز میں خطاب کرتے ہوئے کوروشی کا کہنا تھا کہ''جب تباہ شدہ شہروں اور بکھری لاشوں کے مناظر دیکھنا روزانہ کا معمول بن جائے تو ہم اپنی انسانیت کھو دیتے ہیں۔ ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر اس مسئلے کا سیاسی حل نکالنا ہو گا۔''

خفیہ رائے شماری کی تجویز مسترد

قرارداد پر بحث کا آغاز روس کی جانب سے پیش کی گئی ایک تحریک پر ضابطے کی رائے شماری سے ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ یوکرین کے بارے میں قرارداد پر بحث اور رائے شماری ظاہری کے بجائے خفیہ انداز میں کرائی جائے۔

روس کی اس تجویز کے خلاف البانیہ کی تحریک کے حق میں107 اور مخالفت میں 13 ووٹ آئے جبکہ 39 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اس موقع پر البانیہ کے سفیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر امن اور سلامتی سے متعلق اس قدر اہم مسئلے پر خفیہ رائے شماری کرائی گئی تو اس سے ایک ''خطرناک مثال'' قائم ہو گی۔