انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین کے علاقوں کے الحاق کے خلاف سلامتی کونسل کی قرارداد کو روس نے ویٹو کردیا

یوکرین کے علاقے خرکیئو میں فضائی بمباری کے بعد ایک تباہ حال سکول۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson
یوکرین کے علاقے خرکیئو میں فضائی بمباری کے بعد ایک تباہ حال سکول۔

یوکرین کے علاقوں کے الحاق کے خلاف سلامتی کونسل کی قرارداد کو روس نے ویٹو کردیا

امن اور سلامتی

روس نے جمعے کو سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی ایک قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں اس کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں کا اپنے ساتھ غیرقانونی طور پر الحاق کرنے کی کوششوں کو عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ'' قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ یہ فیصلہ فوری اور غیرمشروط طور پر واپس لیا جائے۔ روس نے جمعے کی صبح ماسکو میں ایک رسمی تقریب میں الحاق کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکہ اور البانیہ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے کی کونسل کے پندرہ میں سے دس رکان نے حمایت کی جبکہ روس نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور برازیل، چین، گیبون اور انڈیا ووٹنگ کے عمل میں غیرحاضر رہے۔

قرارداد کے مسودے میں روس کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں میں ہونے والے نام نہاد ریفرنڈم کو غیرقانونی اور یوکرین کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں کو تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔ ماسکو اب لوہانسک، ڈونیسک، خیرسون اور زیپوریزیا نامی ان جگہوں کو خودمختار علاقے کہتا ہے۔

'فوری واپسی اختیار کی جائے'

قرارداد میں تمام ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں سےکہا گیا ہے کہ وہ روس کے اعلانِ الحاق کو تسلیم مت کریں اور روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ''یوکرین کی سرزمین سے اپنی تمام افواج کو فوری، مکمل اور غیرمشروط طور پر واپس بلائے۔''

روس کے ویٹو کے باعث اپریل میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک نیا طریقہ کار اختیار کیے جانے کے بعد اسمبلی نے اب خود بخود دس روز میں 193 رکن ممالک کا اجلاس بلا کر ووٹ کی جانچ اور اس پر تبصرہ کرنا ہے۔ کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے کسی ایک کی جانب سے ویٹو کے بعد یہ اجلاس بلایا جاتا ہے۔

جمعرات کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے روس کے اعلانِ الحاق کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے سات مہینوں سے جاری جنگ میں ''خطرناک شدت'' پیدا ہو جائے گی جس کا آغاز 24 فروری سے ہوا تھا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ ''چارٹر واضح ہے۔ کسی بھی ملک کی جانب سے دوسرے ملک کے علاقے کا دھونس دھمکی یا طاقت کے استعمال کے ذریعے اپنے ساتھ الحاق اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔''

اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لِنڈا تھامس۔گرین فیلڈ نے ووٹ سے پہلے بات کرتے ہوئے کہا کہ بندوق تلے ہونے والے یہ ریفرنڈم ''جعلی'' تھے جن کے نتائج پہلے ہی ماسکو میں تیار کر لیے گئے تھے۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا ٹامس گرینفیلڈ یوکرین میں امن و سلامتی کے قیام پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔
UN Photo/Laura Jarriel
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا ٹامس گرینفیلڈ یوکرین میں امن و سلامتی کے قیام پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔

مقدس اصولوں کا دفاع

انہوں نے اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے سفیروں کو بتایا کہ ''خودمختاری اور زمینی سالمیت کے مقدس اصولوں اور ہماری جدید دنیا میں امن کا دفاع کرنے میں ہم سب کا مفاد ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''اگر ان اصولوں کو ترک کر دیا جاتا ہے تو ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ اس سے ہماری اپنی سرحدوں، اپنی معیشتوں اور اپنے ممالک پر کیسے اثرات مرتب ہوں گے۔''

تھامس۔گرین فیلڈ نے کہا کہ ''بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنا ہماری مجموعی سلامتی کا معاملہ اور ہماری مجموعی ذمہ داری ہے۔ یہ ادارہ اسی کام کے لیے وجود میں آیا ہے۔''

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویزلی نبینزیا یوکرین میں قیام امن و سلامتی پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Laura Jarriel
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویزلی نبینزیا یوکرین میں قیام امن و سلامتی پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

''واپسی نہیں ہو گی'': روس

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلے نیبنزیا نے اپنے ملک کی جانب سے جواب دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ قرارداد کا مسودہ پیش کرنے والوں نے ''گھٹیا اشتعال انگیزی'' کے ذریعے ان کے ملک کو ویٹو پر مجبور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''مغرب کی جانب سے ایسے کھلے مخالفانہ اقدامات کونسل ارکان کے باہم مل کر ساتھ چلنے اور ایک دوسرے سے تعاون کرنے سے انکار کے مترادف ہیں اور یہ سالہا سال کی محنت کے نتیجے میں طے کردہ طریقہ ہائے کار اور حاصل ہونے والے تجربات سے بھی انکار ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ان چاروں علاقوں کے لوگوں نے روس میں شمولیت کے اقدام کی ''بھرپور''حمایت کی۔  ''ان علاقوں کے لوگ اب یوکرین کا حصہ رہنا نہیں چاہتے۔انہوں نے ہمارے ملک کی حمایت میں آگاہی پر مبنی اور آزادانہ فیصلہ کیا ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد ریفرنڈم کے نتائج کو بین الاقوامی مشاہدہ کاروں نے تسلیم کیا ہے اور اب روس کی پارلیمنٹ سے منظوری حاصل ہونے اور اس بارے میں صدارتی فرمان کے اجرا کے بعد ''آج پیش ہونے والی قرارداد کے ذریعے ہم پر جو کچھ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس سے برعکس ان علاقوں سے ہماری واپسی نہیں ہو گی۔''

نارڈ سٹریم پائپ لائن سے ایندھن رِسنے سے ہونے والے نقصان پر قابو پانے کی ''فوری'' ضرورت

سلامتی کونسل کے ارکان جمعے کی سہ پہر نیویارک میں اپنے چیمبر میں موجود رہے جہاں انہوں نے اس ہفتے نارڈ سٹریم پائپ لائن میں ہونے والے دھماکوں پر تبادلہء خیال کیا جن کے بارے میں نیٹو کے فوجی اتحاد اور دیگر کا خیال ہے کہ یہ پائپ لائن کو تباہ کرنے کی کارروائی ہو سکتی ہے۔

اس سے پہلے صدر پیوٹن نے مغرب پر الزام عائد کیا کہ وہ زیرسمندر روس کی تعمیر کردہ قدرتی گیس کی پائپ لائنوں کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔ امریکہ اور اتحادیوں نے اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں معاشی و سماجی امور کے شعبے (ڈی ای ایس اے) میں معاشی ترقی کے معاون سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی جانب سے سفیروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ چار جگہوں پر پائپ لائن کو ہونے والے نقصان کی تحقیقات جاری ہیں تاہم ''اس نقصان کے نتائج پر قابو پانابھی اسی قدر اہم ہے۔''

ڈی ای ایس اے کے نوید حنیف نے کہا کہ اقوام متحدہ سوموار کو پائپ لائن کو ہونے والے نقصان سے متعلق بیان کردہ کسی بھی طرح کی تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکتا۔ نارڈ سٹریم ون اور ٹو نامی پائپ لائنوں کو فروری میں یوکرین پر روس کے حملے سے یورپ میں جنم لینے والے توانائی کی ترسیل کے بحران میں بنیادی اہمیت حاصل ہے اور اس وقت ان دونوں میں کسی بھی پائپ لائن سے یورپی ممالک کو گیس کی سپلائی نہیں ہو پا رہی۔

حنیف کے مطابق ان پائپ لائنوں سے گیس کے اخراج کے تین بڑے اثرات سامنے آئے جن کا آغاز توانائی کی عالمگیر منڈیوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ سے ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''یہ واقعہ یورپ اور دنیا بھر میں توانائی کی منڈیوں میں قیمتوں کے عدم استحکام کو مزید بڑھا سکتا ہے اور اس سے ماحول کو ہونے والا ممکنہ نقصان تشویش کا ایک اور سبب ہے۔''  

میتھین کا خطرہ

نوید حنیف کا کہنا تھا کہ ہزاروں ملین کیوبک میٹر گیس خارج ہونے کا نتیجہ ہزاروں ٹن میتھین کے اخراج کی صورت میں نکلے گا جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں یہ گیس زمینی ماحول کو 80 فیصد زیادہ شدت سے گرم کرتی ہے۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ پائپ لائن میں ہونے والے دھماکوں سے بالکل واضح ہو گیا ہے کہ ایسے عالمگیر بحرانوں میں توانائی کا بنیادی ڈھانچہ کس قدر کمزور ثابت ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے ثابت ہوا کہ سبھی انسانوں کے لیے سستی، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی تک عالمگیر رسائی کو یقینی بناتے ہوئے توانائی کے ''ماحول دوست، مضبوط اور پائیدار نظام کی جانب منتقلی کس قدر ضروری ہے۔

آخر میں انہوں ںے کونسل کو بتایا کہ شہری تنصیبات پر کوئی بھی حملہ ناقابل قبول ہے اور شدت اختیار کرتی جنگ میں اس واقعے کو تناؤ میں مزید اضافے کا ذمہ دار بننے سے روکا جانا چاہیے۔