انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنرل اسمبلی: اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی قرارداد منظور

سوڈان کے علاقے السلام میں بے گھری پر مجبور خاندانوں کی لڑکیاں کھیل کود میں مشغول۔
© UNICEF/Ahmed Elfatih Mohamdeen
سوڈان کے علاقے السلام میں بے گھری پر مجبور خاندانوں کی لڑکیاں کھیل کود میں مشغول۔

جنرل اسمبلی: اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی قرارداد منظور

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد منظور کر لی ہے جس میں دنیا کے ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے متفقہ اقدامات کریں۔

یہ قرارداد مسلمانوں سے نفرت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر منظور کی گئی ہے۔ قرارداد کے حق میں 115 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 44 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔ کسی ملک نے اس قرارداد کی مخالفت نہیں کی۔ قرارداد میں سیکرٹری جنرل سے اس مسئلے پر ایک خصوصی نمائندے کا تقرر کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔

Tweet URL

رائے شماری سے قبل جنرل اسمبلی نے بعض یورپی ممالک کی جانب سے اس قرارداد میں پیش کی جانے والی دو ترامیم کو معمولی فرق سے مسترد کر دیا۔ ان ممالک کا کہنا تھا کہ قرارداد میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی جگہ 'فوکل پوائنٹ' لکھا جائے اور اس میں قرآن کی بے حرمتی کے حوالے شامل نہ کیے جائیں۔

مسلمانوں سے نفرت کے خلاف عالمی دن منانے کا فیصلہ 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مسجد پر حملوں کے بعد اقوام متحدہ میں ایک قرارداد کی منظوری سے ہوا تھا۔ ان حملوں میں 51 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

آن لائن ذرائع سے نفرت کا پھیلاؤ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ باعثِ تقسیم بیانیے اور دروغ گوئی سے لوگوں کو بدنام کیا جا رہا ہے اور ہر ایک کو عدم رواداری، دقیانوسی تصورات اور تعصب کےخلاف متحد ہونا ہو گا۔

اس دن پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ نفرت پر مبنی آن لائن اظہار سے تشدد کو ہوا مل رہی ہے۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ایسے مواد کی نگرانی کرنا ہو گی اور صارفین کو ہراسانی سے تحفظ دینا ہو گا۔

معاشرے اور اداروں کی جانب سے روا رکھے جانے والے امتیاز اور دیگر رکاوٹوں سے مسلمانوں کا وقار اور انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ یہ پریشان کن رحجانات زیادہ تر مذہبی گروہوں اور کمزور آبادیوں کے خلاف حملوں کے وسیع تر سلسلے کا حصہ ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ہر طرح کے تعصب کا مقابلہ کرنے اور اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ اشتعال انگیز باتوں کی مذمت کریں اور مذہبی آزادی کو تحفظ فراہم کریں۔ تمام لوگوں کو باہمی احترام اور سمجھ بوجھ کو فروغ دینے، سماجی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور سبھی کے لیے پرامن، منصفانہ و مشمولہ معاشرے تخلیق کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ اسلاموفوبیا پر جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Manuel Elías
اقوام متحدہ کے سربراہ اسلاموفوبیا پر جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

مذہبی خواندگی کی ضرورت

اس دن پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کہا ہےکہ مذہبی بنیاد پر ہر طرح کی نفرت اور عدم رواداری ناقابل قبول ہے۔ آج امن کی بحالی، رواداری اور احترام کی ضرورت پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے۔ خوف لوگوں میں نفرت اور جہالت کی آبیاری کرتا ہے اور دوسروں کے بارے میں بداعتمادی کا باعث بنتا ہے۔ 

انہوں ںے مشرق وسطیٰ کے حالیہ تنازعے کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافے کی اطلاعات کا تذکرہ کیا۔ اس دوران شمالی امریکہ اور یورپ کے بعض ممالک میں یہ نفرت 600 گنا بڑھ گئی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ مذہبی حوالے سے خواندگی یا ہر مذہب یا عقیدے کے بارے میں علم اور سمجھ بوجھ بھی ضروری ہے۔ تمام ممالک اسے نفاذ قانون کے ذمہ دار اہلکاروں، عدالتی حکام، مذہبی شعبے کے لوگوں، اساتذہ اور ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے تربیتی اقدامات کا حصہ بنائیں۔

ہائی کمشنر نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھائیں اور اس ضمن میں امتیازی سلوک کے خلاف قانون سازی کے لیے 'او ایچ سی ایچ آر' کی رہنما ہدایات سے بھی استفعادہ کریں۔

مسلم مخالف نفرت میں اضافہ

جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے اسلامی کانفرنس کی تنظیم کی مستقل نمائندہ نسیمہ باغلی نے اس دن کی مناسب سے ایک پروگرام کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔ 

اس حوالے سے انہوں نے کئی ماہ پہلے پیش آنے والے قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کا تذکرہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور دقیانوسی تصورات سے بڑے پیمانے پر نقصان ہو رہا ہے۔ یہ تصورات لوگوں کا وقار مجروح کرتے ہیں اور ان کے حقوق کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 113 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 44 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔
UN Photo
اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 113 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 44 ملک رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔

مذہبی تنوع کی حوصلہ افزائی

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے ایک بیان میں متعدد خدشات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممالک اور مذہبی شعبے کے لوگوں پر انسانی حقوق کے حوالے سے ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور انہیں ان حقوق کی پامالیوں کے خلاف کام کرنا ہو گا۔ اس ضمن میں انہوں نے رباط لائحہ عمل، اقوام متحدہ کے عقیدہ برائے حقوق کے فریم ورک اور #Faith4Rights کی ٹول کٹ سے کام لینے اور مذہبی تنوع کی حوصلہ افزائی کرنے پر زور دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی مساجد، ثقافتی مراکز، سکولوں حتیٰ کہ ان کی نجی املاک پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔کسی کو اپنے مذہب یا عقیدے پر عمل یا اس کے اظہار کی بنا پر خوف کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ 

ماہرین کا کہنا ہےکہ رمضان کے مہینے میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں لوگوں کو ضرورت کے مطابق انسانی امداد اور خوراک مہیا کرنے کی اجازت نہ دینا ہولناک اقدام ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت ہو رہا ہے جب علاقے میں بڑے پیمانے پر بھوک پھیل چکی ہے اور لوگوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے یروشلم میں مسجد اقصیٰ تک رسائی پر بلاجواز پابندیوں اور غزہ میں بہت سی عبادت گاہوں کی تباہی پر بھی سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔