انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بڑھتی نفرت انگیزی کا مقابلہ کرنے میں مذہبی رہنماؤں کا کردار اہم

امریکہ میں نفرت کے پرچار کے خلاف ایک مظاہرے کے شرکاء۔
© Unsplash/Jason Leung
امریکہ میں نفرت کے پرچار کے خلاف ایک مظاہرے کے شرکاء۔

بڑھتی نفرت انگیزی کا مقابلہ کرنے میں مذہبی رہنماؤں کا کردار اہم

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے سلامتی کونسل کو ایک بریفنگ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آن اور آف لائن نفرت کے مقابل مذہبی رہنما عالمگیر امن کی جستجو میں اہم ترین اتحادیوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 

"امن کے فروغ اور استحکام میں انسانی اخوت کی اقدار" پر تبادلہ خیال کے لئے سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس 2019 کے ایک اعلامیے کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے کی کڑی ہے جسے کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ فرانسس اور الازہر الشریف کے امامِ اعلیٰ اور مسلم زعما کی کونسل کے چیئرمین مفتی اعظم احمد الطیب نے مشترکہ طور پر لکھا تھا۔

Tweet URL

اس اعلامیے میں مذہبی و سیاسی رہنماؤں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جنگوں، تنازعات اور ماحولیاتی تباہی کا خاتمہ کریں۔ 

بھڑتی نفرت

انتونیو گوتیرش نے سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس کو بتایا کہ اگرچہ امن کو لاحق خطرات کی کئی اقسام ہیں تاہم نفرت تنازعات کے آغاز اور ان میں اضافے کا سب سے عام نسب نما ہے۔ یہ اجلاس متحدہ عرب امارات کی جانب سے بلایا گیا ہے جو اس ماہ سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں اجنبیوں سے نفرت، نسل پرستی اور عدم رواداری، خواتین سے تشدد پر مبنی نفرت، مسلم مخالف نفرت، شدید یہود مخالفت اور اقلیتی عیسائی گروہوں پر حملوں میں اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ 

آج متعدد ممالک میں سفید فام برتری کی نیو نازی تحریکیں داخلی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہیں اور ان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 

'آن لائن نفرت کو روکیں'

اسی دوران نفرت کا پرچار کرنے والوں کو سوشل میڈیا نے دنیا بھر میں زہریلا مواد پھیلانے کی سہولت دے دی ہے۔ اس سے غیرمصدقہ دعووں اور جھوٹ کو اعتبار مل گیا ہے اور کناروں سے مرکزی دھارے تک نفرت پر مبنی تصورات اور زبان کے پھیلاؤ میں سہولت ملی ہے۔ 

حقیقی دنیا میں اس کے مہلک اثرات مرتب ہو رہے ہیں جیسا کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد، امریکی شہر پٹس برگ میں سائناگاگ اور امریکہ ہی کے شہر چارلسٹن میں چرچ پر حملے کا ارتکاب کرنے والے افراد آن لائن ذرائع سے بنیاد پرستی کی طرف مائل ہوئے تھے۔ 

انتونیو گوتیرش نے نفرت کے آن لائن پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے عملی اقدامات کرنے کو کہا۔ اس ہفتے کے آغاز پر انہوں ںے پالیسی سے متعلق اقدامات کا ایک خلاصہ پیش کیا تھا جس میں ڈیجیٹل میدان کو محفوظ اور مزیدمشمولہ بنانے اور رائے اور اظہار کی آزادی جیسے انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کے لئے ایک ضابطہ اخلاق تجویز کیا گیا ہے۔

تنوع کا احترام

انہوں ںے سماجی ہم آہنگی کے لئے بھرپور کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ اب معاشرے پہلے سے زیادہ کثیر نسلی اور کثیر لسانی ہو گئے ہیں۔ 

انہوں ںے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہر برادری اپنی مخصوص شناخت میں خود کو باعزت محسوس کرے اور بحیثیت مجموعی معاشرے کے لازمی حصے کے طور پر اس کی قدر ہو۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ تنوع تمام معاشروں کا اثاثہ ہے اور اس سے انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوتا۔ 

انہوں ںے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ نفرت لاعلمی اور خوف کی زمین میں جڑیں بناتی ہے۔ ممالک کو چاہیے کہ وہ ہر فرد کے لیے معیاری تعلیم یقینی بنائیں اور ایسے نظام ہائے تعلیم کے لئے مدد فراہم کریں جس سے سائنس کے احترام اور انساننیت کو اس کے تمام تر تنوع میں قبولیت کو فروغ مل سکے۔

ایشیائی نژاد شہریوں کے خلاف نفرت پر نیو یارک میں عوامی آرٹ کا ایک نمونہ ’مجھے اب بھی اپنے شہر پر بھروسہ ہے‘۔
UN Video
ایشیائی نژاد شہریوں کے خلاف نفرت پر نیو یارک میں عوامی آرٹ کا ایک نمونہ ’مجھے اب بھی اپنے شہر پر بھروسہ ہے‘۔

ہمدردی اور یکجہتی 

انہوں نے کہا کہ آخری اور بنیادی بات یہ ہے کہ ہمیں ہمدردی، احترام اور انسانی اخوت کی اقدار کو مضبوط کرنا ہو گا جو انسانی حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی اصولوں اور معیارات کی بنیاد ہیں اور ہمیں آزاد و محفوظ شہری سرگرمیاں ممکن بنانا ہوں گی۔

اس مقصد کے لئے بین الاقوامی اداروں، حکومتوں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے سمیت سبھی کو مل کر کام کرنا ہے اور اس کے لئے ہر جگہ مذہبی رہنماؤں کا ساتھ درکار ہو گا۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عدم رواداری کی مثالیں ہر معاشرے اور ہر مذہب کے پیروکاروں میں پائی جاتی ہیں اس لئے مذہبی رہنماؤں کا فرض ہے کہ وہ اپنے پیروکاروں میں نفرت کی بنیاد پر منفی اور ضرررساں اقدامات کو روکنے کے اقدامات کریں۔ 

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ 2019 کے اعلامیے سے تحریک حاصل کرے اور ایک انسانی خاندان کی حیثیث سے متحد ہونے کے اپنے عزم کی تجدید کرے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ آئیے باہم مل کر امن کا اتحاد قائم کریں جس کی بنیاد انسانی حقوق اور انسانی اخوت کی اقدار پر ہو۔ ہمیں تنوع میں مالامال، وقار اور حقوق میں مساوی اور یکجہتی میں متحد ہونا ہے۔