انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس

اسلاموفوبیا کے خلاف اعلیٰ سطحی اجلاس اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی ہال میں منعقد ہوا۔
UN News
اسلاموفوبیا کے خلاف اعلیٰ سطحی اجلاس اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی ہال میں منعقد ہوا۔

اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ نے جمعے کو مسلمانوں کے خلاف تعصب سے نمٹںے کے لیے پہلا عالمی دن منایا۔ اس موقع پر جنرل اسمبلی میں ایک خصوصی اجلاس ہوا جس میں مقررین نے مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت، امتیاز اور تشدد کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔

یہ عالمی دن منانے کا اعلان گزشتہ سال مارچ میں جنرل اسمبلی کی جانب سے ایک قرارداد کی متفقہ منظوری کے بعد کیا گیا تھا جس میں رواداری، امن اور انسانی حقوق و مذہبی تنوع کے احترام کو فروغ دینے کے لیے عالمگیر مکالمے کی بات کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا بھر میں پھیلے قریباً دو ارب مسلمان ''انسانیت کے شاندار تنوع کا اظہار ہیں''۔ تاہم اس کے باوجود اکثر انہیں محض اپنے عقیدے کی بنا پر تعصب اور بدگمانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید برآں، مسلمان خواتین کو اپنی صنف، نسل اور عقیدے کی بنا پر ''تہرے امتیاز'' کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مسلمانوں کے ساتھ تعصب کی وباء

پاکستان بھی اس اعلیٰ سطحی تقریب کا معاون میزبان تھا جس کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ اسلام امن، رواداری اور تکثیریت کا مذہب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ مسلمانوں کے ساتھ تعصب کوئی نئی چیز نہیں ہے تاہم یہ ''دور حاضر کی افسوسناک حقیقت'' ہے جو بڑھ اور پھیل رہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ''نائن الیون کے المیے کے بعد مسلمانوں اور اسلام کے خلاف دنیا بھر میں نفرت اور ان کے بارے میں ادارہ جاتی سطح پر بدگمانی وبائی حد تک بڑھ چکی ہے۔ ایک بیانیہ تیار کر کے اسے آگے بڑھایا گیا ہے جو مسلمان معاشروں اور ان کے مذہب کو تشدد اور خطرے سے جوڑتا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ ''مسلمانوں کے ساتھ تعصب پر مبنی یہ بیانیہ انتہاپسندانہ اور گھٹیا پروپیگنڈے تک ہی محدود نہیں بلکہ افسوسناک طور سے اس نے ذرائع ابلاغ، علمی شعبے، پالیسی سازوں اور ریاستی مشینری کے بعض حصوں میں بھی قبولیت حاصل کر لی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے زور دیا کہ مذہب یا عقیدے کی آزادی کو قائم رکھا جانا چاہیے جس کی ضمانت شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی میثاق میں دی گئی ہے۔
UN Photo/Loey Felipe
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے زور دیا کہ مذہب یا عقیدے کی آزادی کو قائم رکھا جانا چاہیے جس کی ضمانت شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی میثاق میں دی گئی ہے۔

مشترکہ کوشش

اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف تعصب کی جڑیں یہودیوں کے خلاف تصب یا اجنبیوں کے خوف سے ملتی ہیں جس کا اظہار امتیازی اقدامات، سفری پابندیوں، نفرت پر مبنی اظہار اور دوسرے لوگوں سے بدسلوکی اور انہیں ہدف بنائے جانے کی صورت میں ہوتا ہے۔

انہوں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ مذہب یا عقیدے کی آزادی کو قائم رکھیں جس کی ضمانت شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی میثاق میں دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''ہماری ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں کے خلاف تعصب یا ایسے ہی کسی اور طرزعمل کے خلاف آواز اٹھائیں، ناانصافی کی مخالفت کریں اور مذہب یا عقیدے کی بنا پر امتیازی سلوک کی مذمت کریں۔''

سابا کوروشی نے کہا کہ یہ جاننے کے لیے تعلیم بنیادی اہمیت رکھتی ہے کہ ایسے تعصبات کیوں موجود ہیں اور یہ لوگوں کی ایک دوسرے سے متعلق سمجھ بوجھ میں تبدیلی لانے کے لیے ''انقلابی'' کردار ادا کر سکتی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام 'مذہبی مقامات کے تحفظ کے عملی منصوبے' جیسے اقدامات پر روشنی ڈالی۔
UN Photo/Loey Felipe
انتونیو گوتیرش نے اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام 'مذہبی مقامات کے تحفظ کے عملی منصوبے' جیسے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

بڑھتی نفرت

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو درپیش بڑھتی ہوئی نفرت کوئی الگ تھلگ چیز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''یہ نسلی قوم پرستی، نیو نازی سفید فام برتری کے نظریوں اور مسلمانوں، یہودیوں، بعض اقلیتی عیسائی برادریوں اور دیگر کے خلاف تشدد کے ظہور نو کا بے رحمانہ حصہ ہے۔

امتیازی رویہ ہم سب کو ختم کر دیتا ہے۔ اس کے خلاف کھڑا ہونا ہم سب پر فرض ہے۔ ہم چپ چاپ رہ کر تعصب ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔''

انتونیو گوتیرش نے ''اپنے دفاع کو مضبوط بنانے'' پر زور دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے زیراہتمام 'مذہبی مقامات کے تحفظ کے عملی منصوبے' جیسے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سماجی پیوستگی کے لیے سیاسی، ثقافتی اور معاشی اقدامات بڑھانے پر بھی زور دیا۔

آن لائن تعصب کو ختم کریں

ان کا کہنا تھا کہ ''تعصب جہاں کہیں اور جب بھی اپنا بدصورت چہرہ سامنے لائے ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس میں اُس نفرت سے نمٹنے کے اقدامات بھی شامل ہیں جو انٹرنیٹ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہے۔

اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ دنیا بھر کی حکومتوں، نگران اداروں، ٹیکنالوجی کی کمپنیوں اور میڈیا کے ساتھ مل کر ''حفاظتی اقدامات وضع کرنے اور ان کے نفاذ'' میں مصروف ہے۔

ہمدردی اور یکجہتی

نفرت پر مبنی اظہار کے خلاف حکمت عملی اور منصوبے نیز ''ہمارے مشترکہ ایجنڈے'' جیسی دیگر پالیسیاں پہلے ہی شروع کی جا چکی ہیں جو تمام لوگوں کے لیے مزید مشمولہ اور محفوظ ''ڈیجیٹل مستقبل'' کے لیے فریم ورک کا خاکہ پیش کرتی ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے دنیا بھر کے مذہبی رہنماؤں کے لیے ممنونیت کا اظہار بھی کیا جو مکالمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے متحد ہوئے ہیں۔

انہوں ںے 'عالمی امن اور بقائے باہمی کے لیے انسانی اخوت' پر تقدس مآب پوپ فرانسس اور الازہر کے امام اعلیٰ شیخ احمد الطیب کے 2019 میں تحریر کردہ اعلامیے کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے ''ہمدردی اور انسانی یکجہتی کے لیے نمونہ'' قرار دیا۔