انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پریشان کن عالمی رحجانات کے دوران حقوق خواتین کے تحفظ کی ضرورت، گوتیرش

گھانا میں غربت کے خاتمے کے لیے یونیسف کے پروگرام ’لیپ‘ کی شرکاء خواتین۔
© UNICEF/Francis Kokoroko
گھانا میں غربت کے خاتمے کے لیے یونیسف کے پروگرام ’لیپ‘ کی شرکاء خواتین۔

پریشان کن عالمی رحجانات کے دوران حقوق خواتین کے تحفظ کی ضرورت، گوتیرش

خواتین

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خواتین کے حقوق کو تحفظ دینے کی ہنگامی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ صنفی مساوات کے لیے کڑی محنت سے حاصل کی گئی کامیابیاں ضائع ہو رہی ہیں۔

خواتین کی صورتحال پر کمیشن (سی ایس ڈبلیو) کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ہر جگہ فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مردوں کی شروع کردہ جنگوں سے خواتین اور لڑکیاں ہی سب سے زیادہ تکالیف اٹھا رہی ہیں۔

Tweet URL

'سی ایس ڈبلیو' اقوام متحدہ کے زیراہتمام دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے فروغ و تحفظ کے لیے کام کرنے والا اہم ترین ادارہ ہے۔

خواتین کے خلاف جنسی تشدد

سیکرٹری جنرل نے غزہ کی ہولناک صورتحال کا خاص طور پر تذکرہ کیا جہاں اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں ہلاک و زخمی ہونے والوں میں دو تہائی تعداد خواتین کی ہے۔ 

انہوں نے اسرائیل کے حراستی مراکز میں، گھروں پر حملوں کے دوران اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم فوجی چوکیوں پر خواتین کے خلاف جنسی تشدد کی پریشان کن شہادتوں کا تذکرہ بھی کیا۔ 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی پرامیلا پیٹن کی جاری کردہ رپورٹ سے حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں میں خواتین اور لڑکیوں پر کیے گئے ہولناک جنسی تشدد کا اندازہ ہوتا ہے۔ افغانستان میں طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سلب کرنے کے لیے 50 سے زیادہ احکامات جاری کیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے دوران بڑی تعداد میں خواتین کو جنسی زیادتی اور دیگر طرح کے جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 

ڈیجیٹل صنفی تقسیم

سیکرٹری جنرل نے بڑھتی ہوئی صنفی ڈیجیٹل تقسیم پر بات کرتے ہوئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی بالخصوص مصنوعی ذہانت کے میدان میں مردوں کی بالادستی کا تذکرہ کیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مردوں کے حق میں بنائے گئے الگورتھم زندگی کے کئی پہلوؤں میں عدم مساوات کو دوام دے سکتے ہیں۔ مردوں اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کے بنائے نظام میں خواتین کی ضروریات، اجسام اور ان کے بنیادی حقوق کو عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ 

حکومتوں، سول سوسائٹی اور ٹیکنالوجی کے بڑے مراکز کو چاہیے کہ وہ ڈیجیٹل صنفی تقسیم کو پاٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر ہونے والی کوششوں میں شریک ہوں اور ہر سطح پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں خواتین کے فیصلہ ساز کردار کو یقینی بنائیں۔

خواتین امن اہلکار

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ خواتین امن لاتی ہیں اور قیام امن کے عمل میں ان کی تعداد اور کردار بڑھانے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے اور نئی پالیسیاں لانے کی ضرورت ہے۔ 

اگرچہ یہ ڈھکی چھپی بات نہیں کہ خواتین کی مکمل شمولیت کے نتیجے میں قیام امن کا کام مزید موثر ہوتا ہے لیکن فیصلہ سازی کے عمل اور اداروں میں خواتین کی تعداد کم ہو رہی ہے۔

مالیاتی اداروں میں صنفی مساوات

سیکرٹری جنرل نے بالخصوص مالیاتی اداروں میں خواتین کے قائدانہ کردار کی فوری ضرورت کی جانب بھی توجہ دلائی۔اس ضمن میں انہوں نے مالیاتی شعبے میں واضح صنفی تفاوت کا تذکرہ کیا جہاں 80 فیصد وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے 90 فیصد سے زیادہ سربراہ مرد ہیں۔ 

انہوں نے اقوام متحدہ میں اعلیٰ سطحی انتطامیہ اور دنیا بھر میں بالائی عہدوں پر مکمل صنفی مساوات کی کامیاب مثال کا تذکرہ کرتے ہوئے حکومتوں، بینکوں اور کاروباروں پر زور دیا کہ وہ ان کوششوں کو تقویت دیں۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اس شعبے میں قائدانہ کردار کے حوالے سے صنفی مساوات قائم کرنے کے لیے بنیادی رکاوٹوں کو دور کرنا ضروری ہے۔

مساوی رسائی کی ضرورت

افتتاحی اجلاس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کی کوششوں کو تیز کرنے کی ہنگامی ضرورت کو واضح کیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ان اہداف کے حصول کی راہ پر دنیا کی رفتار بہت سست ہے اور بالخصوص شدید غربت کے خاتمے کے ہدف (ایس ڈی جی1) کی جانب پیش رفتار انتہائی مایوس کن ہے۔ اس مسئلے کی شدت کا اندازہ یوں ہوتا ہے کہ دنیا میں 10 فیصد خواتین شدید غربت میں زندگی بسر کر رہی ہیں۔

اس حوالے سے کثیرالجہتی طریقہ کار کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے وسائل تک مساوی رسائی، سماجی تحفظ کی پالیسیوں کو صنفی اعتبار سے حساس بنانے اور صنفی بنیاد پر تفریق کا خاتمہ کرنے کے اقدامات اٹھانے کو کہا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تفریق قیادت اور فیصلہ سازی میں خواتین کے قائدانہ کردار کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

کمیشن کا 68 واں اجلاس

خواتین کی صورتحال پر کمیشن کا 68واں اجلاس 22 مارچ تک اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں جاری رہے گا۔ 'غربت کے خاتمے اور صنفی تناظر میں اداروں اور مالیاتی اقدامات کو مضبوط بنا کر صنفی مساوات اور تمام خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے کام کی رفتار میں اضافہ' اس اجلاس کا خاص موضوع ہے۔ 

یہ اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے جس میں صنفی مساوات کے لیے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے اور شرکا اس حوالے سے اہم مسائل پر بات چیت کرتے ہیں۔ اس موقع پر دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لیے متفقہ اقدامات بھی طے کیے جاتے ہیں۔ یہ صنفی مساوات کے فروغ کے لیے دنیا بھر سے سول سوسائٹی کے نمائندوں، سرکاری حکام، پالیسی سازوں اور ماہرین کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ 

اجلاس میں گفت و شنید، گروہی مباحث، متعامل بات چیت، وزارتی سطح پر تبادلہ خیال اور بین الحکومتی مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کیا جائے گا۔