انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر امریکی ویٹو پر جنرل اسمبلی کا اجلاس

مشرق وسطیٰ بشمول مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوا۔
United Nations
مشرق وسطیٰ بشمول مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوا۔

غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر امریکی ویٹو پر جنرل اسمبلی کا اجلاس

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے کہا ہے کہ غزہ میں شہریوں کا تحفظ، انسانی امداد کی بلارکاوٹ اور بڑے پیمانے پر فراہمی اور تنازع کا پائیدار طور سے خاتمہ تمام ممالک کی فوری ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے یہ بات جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں پڑھ کر سنائے جانے والے اپنے تحریری پیغام میں کہی ہے۔ یہ اجلاس گزشتہ مہینے سلامتی کونسل میں غزہ کے معاملے پر منظور کردہ قرارداد میں ایک ترمیم کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے کے بعد بلایا گیا ہے۔ اجلاس کی صدارت سینیگال سے تعلق رکھنے والے اسمبلی کے نائب صدر شیخ نیانگ کر رہے ہیں۔ 

ڈینس فرانسس نے غزہ کی جنگ کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد پر پوری طرح عملدرآمد کریں۔ انہوں نے 12 دسمبر کو جنرل اسمبلی کے ہنگامی خصوصی اجلاس میں منظور کی جانے والی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے بھی کہا۔ 

انہوں نے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ آج ہونے والے مباحثے میں شہریوں کے تحفظ کے مشترکہ مقصد کو اپنی اولین ترجیح بنائیں۔ 

ویٹو پر مباحثہ 

جنرل اسمبلی نے 2022 کے آغاز میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سلامتی کونسل میں تعاون بڑھانے کے لیے ایک قرارداد کی منظوری دی تھی۔ اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ سلامتی کونسل میں ویٹو کا اختیار استعمال ہونے کے بعد اس اقدام کا جائزہ لینے کے لیے 10 روز میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کا انعقاد ہو گا۔ 

اس کا مقصد اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو زیربحث معاملے پر سفارشات پیش کرنے کا موقع دینا ہے۔ ان میں جنگ سے متاثرہ علاقے میں امن برقرار رکھنے یا اس کی بحالی کے لیے مسلح فوج کا استعمال بھی شامل ہو سکتا ہے۔ 

منگل کو شروع ہونے والا اجلاس گزشتہ مہینے غزہ کے معاملے پر سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی قرارداد میں روس کی ترمیم کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے کے نتیجے میں بلایا گیا ہے۔

یرغمالیوں کی رہائی کی کوششیں جاری ہیں: امریکہ

اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب مستقل نمائندے رابرٹ وڈ نے کہا کہ ان کا ملک 22 دسمبر کو سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی قرارداد کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اگرچہ امریکہ اس قرارداد پر رائے شماری سے غیرحاضر رہا تاہم اس نے ایک مضبوط قرارداد لانے کے لیے دیگر اہم ممالک کے ساتھ مل کر نیک نیتی سے کام کیا۔ یہ کام غزہ میں مزید امداد پہنچانے اور یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنانے کے لیے امریکہ کی براہ راست سفارت کاری میں مددگار ہے۔ 

انہوں نے روس کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک رکن ملک قرارداد میں ایسی ترمیم پیش کرنے پر مصر رہا جو غزہ کے حالات سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔ یہ بات نہایت پریشان کن ہے کہ بہت سے رکن ممالک غزہ میں یرغمال بنائے گئے لوگوں کے بارے میں بات نہیں کرتے۔ 

انہوں نے کہا کہ امریکہ تمام یرغمالیوں کو واپس لانے اور لڑائی میں ایک اور وقفے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔

'بیکار' قراردادوں کا ذمہ دار امریکہ ہے: روس

اقوام متحدہ میں روس کی نائب مستقل نمائندہ اینا ایوستیگنیووا نے کہا کہ امریکہ غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو تحفظ دینے کے لیے بے اصولی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ اس کی جانب سے 22 دسمبر کو سلامتی کونسل کی قرارداد میں ترمیم کو ویٹو کرنا اسی امر کا اظہار تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے بلیک میل کرنے اور دھمکانے کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کو فسلطینیوں کے قتل کی کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ امریکہ کے ویٹو کا اصل مقصد مشرق وسطیٰ میں اپنے ارضی سیاسی مفادات کی خاطر اقوام متحدہ کی رہنمائی میں ہونے والی کثیرفریقی کوششوں کو جان بوجھ کر سبوتاژ کرنا ہے۔

اس کا افسوس ناک نتیجہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر دو 'بیکار' قراردادوں کی منظوری دینے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکی۔ اس مسئلے پر کونسل کی جانب سے مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کیا جانا بہت ضروری ہے۔

اسرائیلی حملے کی مثال نہیں ملتی: فلسطین

اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے مستقل مندوب ریاض منصور نے جنرل اسمبلی میں کہا کہ وہ ہلاک کیے گئے خاندانوں، مردوخواتین، اغوا، تشدد اور بدسلوکی کا نشانہ بننے والے ہزاروں لوگوں اور ہلاک، معذور یا یتیم ہونے والے بچوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ سلامتی کونسل کو اب بھی انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی سے روکا جا رہا ہے۔ جنرل اسمبلی میں 153 ممالک اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی جنگ کو فی الفور روکنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ 'مظالم پر مبنی جنگ' ہے اور جدید تاریخ میں اسرائیل کے حملے جیسے کوئی اور ظالمانہ مثال نہیں ملتی۔

ریاض منصور نے کہا کہ فلسطینی ریاست بڑے پیمانے پر مظالم کے ارتکاب جیسے حالات میں سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کا ویٹو اختیار ختم کرنے کی تجاویز کی حمایت کرتی آئی ہے۔ غزہ میں فلسطینیوں پر حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تجویز کس قدر اہم ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل کی سلامتی کا نہیں بلکہ فلسطین کی تباہی کا مسئلہ ہے۔ سلامتی فلسطینیوں کی موت، تباہی اور ان کے ساتھ غیرانسانی سلوک روا رکھے جانے سے حاصل نہیں ہو گی۔

اقوام متحدہ کو صرف فلسطینیوں کی فکر ہے: اسرائیل

اسرائیل کے مستقل نمائندے گیلاد ایردان نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک سال عمر کے بچے سمیت 136 افراد بدستور یرغمال ہوں تو کوئی جنگ بندی کے لیے کیسے کہہ سکتا ہے۔ 

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اقوام متحدہ یرغمالیوں کو واپس لانے اور ان کی تکالیف کو ختم کرنے کے بجائے صرف غزہ کے لوگوں کی بہتری پر زور دے رہا ہے۔ اس جنگ کے تمام اسرائیلی متاثرین کو بھلا دیا گیا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ پر تعصب اور منافقت برتنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنا حماس کو خطے میں دہشت گردی جاری رکھنے کی اجازت دینے کے مترادف ہے۔