انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سائنس میں صنفی تعصب دنیا کو صلاحیتوں سے محروم رکھے ہوئے ہے، گوتیرش

برازیل میں ایک طالبہ روبوٹ تیار کر رہی ہیں۔
© UNICEF/Mary Gelman
برازیل میں ایک طالبہ روبوٹ تیار کر رہی ہیں۔

سائنس میں صنفی تعصب دنیا کو صلاحیتوں سے محروم رکھے ہوئے ہے، گوتیرش

خواتین

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے سائنس کے میدان میں خواتین اور لڑکیوں کو درپیش رکاوٹوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام لوگوں کے بہتر مستقبل کی خاطر اس شعبے میں صنفی مساوات قائم کرنا ضروری ہے۔

سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ آج عالمی سطح پر سائنس کے شعبے میں خواتین کا تناسب مردوں کے مقابلے میں محض ایک تہائی ہے۔ سائنس سے وابستہ خواتین کو مردوں سے کہیں کم مالی وسائل ملتے ہیں، اشاعتوں میں ان کی نمائندگی بہت کم ہوتی ہے اور بڑی یونیورسٹیوں کے سائنسی شعبوں میں چند ہی خواتین اعلیٰ عہدوں پر کام کر رہی ہیں۔

Tweet URL

انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ خواہ موسمیاتی تبدیلی کا شعبہ ہو، صحت یا مصنوعی ذہانت، سائنسی دریافتوں اور اختراعات میں خواتین اور لڑکیوں کو مساوی کردار ملنا ضروری ہے۔ ہر فرد کے لیے سائنس کے فوائد یقینی بنانے کا یہی واحد راستہ ہے۔ 

انسانی حقوق کی خلاف ورزی

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ سائنس کے شعبے میں صںفی تعصب کے باعث دنیا خواتین اور لڑکیوں کی بہت بڑی صلاحیتوں سے محروم ہے۔

بعض جگہوں پر خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم تک محدود رسائی ہے یا انہیں پڑھنے لکھنے کے مواقع سرے سے ہی دستیاب نہیں ہیں۔ یہ صورتحال ناصرف متعلقہ معاشروں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اسے انسانی حقوق کی ہولناک خلاف ورزی کہنا بھی بے جا نہ ہو گا۔ 

صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے خواتین کے حوالے سے دقیانوسی تصورات کا خاتمہ کرنا اور ایسی مثالوں کو فروغ دینا ضروری ہے جن سے لڑکیوں کو سائنسی شعبے میں کیریئر بنانے کی ترغیب ملے۔ اس کے علاوہ ایسے پروگرام ترتیب دینے کی بھی ضرورت ہے جن سے سائنسی میدان میں خواتین مزید ترقی کریں اور کام کا ایسا ماحول قائم کرنا لازم ہے جس میں خواتین کی صلاحیتوں کو جِلا ملے۔ اس حوالے سے اقلیتی سماجی گروہوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں پر خاص توجہ دینا ہو گی۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ اب یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ خواتین اور لڑکیوں کی شمولیت سے اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ اسی لیے ہر خاتون اور لڑکی کو اپنی حقیقی صلاحیت سے کام لینے کا موقع ملنا چاہیے۔

صنفی فرق کا خاتمہ

امسال 'سائنس میں صنفی فرق کا خاتمہ' اس دن کا خاص موضوع ہے۔ اس کا انتخاب یونیسکو اور یو این ویمن نے کیا ہے۔ یہ دونوں ادارے دنیا بھر میں اس دن کے حوالے سے پروگراموں اور تقریبات کا انعقاد کر رہے ہیں۔ یونیسکو نے سائنس کے شعبے میں صنفی عدم مساوات کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لیے سفارشات بھی پیش کی ہیں۔ 

پائیدار ترقی کا 5واں ہدف: صنفی مساوات

  • خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر طرح کے امتیاز اور تشدد کا خاتمہ 
  • قبل از وقت و جبری شادیوں اور خواتین کے جنسی اعضا کاٹے جانے جیسی نقصان دہ رسومات کا قلع قمع 
  • صنفی مساوات کے فروغ اور خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے قوانین سازی اور انہیں مضبوط بنانا 
  • سائنسی، معاشی اور عوامی شعبے میں خواتین کی مکمل اور موثر شرکت اور انہیں قیادت کے مساوی مواقع کی فراہمی
  • تمام خواتین اور لڑکیوں کی جنسی و تولیدی طبی خدمات تک رسائی 

آج دنیا بھر میں تمام شادی شدہ خواتین کی تقریباً نصف تعداد کو اپنی جنسی و تولیدی صحت اور حقوق کے حوالے سے فیصلہ سازی کا اختیار حاصل نہیں ہے۔