انسانی کہانیاں عالمی تناظر

صنفی مساوات پائیدار ترقی میں مرکزی اہمیت کی حامل: گوتیرش

انڈیا کے علاقے راجھستان میں خواتین صحت و تعلیم پر ایک اجتماع میں شریک ہیں۔
UN Women/Anindit Roy-Chowdhury/Ashutosh Negi
انڈیا کے علاقے راجھستان میں خواتین صحت و تعلیم پر ایک اجتماع میں شریک ہیں۔

صنفی مساوات پائیدار ترقی میں مرکزی اہمیت کی حامل: گوتیرش

پائیدار ترقی کے اہداف

عالم یوم آبادی پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آٹھ ارب افراد پر مشتمل انسانی خاندان پہلے سے کہیں بڑا ہو چکا ہے تاہم دنیا کے رہنماؤں کو تمام لوگوں کے لیے پُرامن اور خوشحال زندگی یقینی بنانے کی کوششوں میں ناکامی کا سامنا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کی راہ پر نصف وقت گزرنے کے بعد ہم خطرناک طور سے بے سمت ہیں۔ صنفی مساوات کے حصول کا ہدف تقریباً 300 سال دور ہے اور ماؤں کی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی تک رسائی کی جانب پیش رفت گویا تھم چکی ہے۔

Tweet URL

عالمی یوم آبادی ہر سال 11 جولائی کو منایا جاتا ہے اور امسال صنفی مساوات کی طاقت سے کام لینا اور خواتین اور لڑکیوں کو فیصلہ سازی کے عمل میں بھرپور طور سے شامل کرنا اس دن کا خاص موضوع ہے۔ 

خواتین پر سرمایہ کاری

اقوام متحدہ کے مطابق اگرچہ خواتین اور لڑکیاں کرہ ارض پر تمام انسانی آبادی کا نصف ہیں تاہم آبادی کے حوالے سے بات چیت میں عموماً انہیں نظرانداز کر دیا جاتا ہے اور آبادی سے متعلق پالیسی سازی میں ان کے حقوق پامال کیے جاتے ہیں۔ 

نتیجتاً خواتین اور لڑکیوں کی اپنی ہی صحت اور جنسی و تولیدی زندگیوں کے بارے میں فیصلہ سازی کی صلاحیت محدود ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ تشدد، نقصان دہ افعال اور زچگی میں قابل انسداد موت جیسے خطرات کے سامنے بڑی حد تک غیرمحفوظ ہو جاتی ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ صںفی بنیاد پر امتیازی سلوک سے ہر ایک کو نقصان ہوتا ہے جبکہ خواتین پر سرمایہ کاری سے تمام لوگ، معاشرے اور ممالک ترقی کرتے ہیں۔ 

انہوں ںے مزید کہا کہ صںفی مساوات کو فروغ دینا، ماؤں کی صحت کو بہتر بنانا اور خواتین کو بچوں کی پیدائش کے حوالے سے خود انتخاب کرنے کا اختیار دینا بذات خود اور پائیدار ترقی کے تمام اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول میں مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ 

انتونیو گوتیرش نے اپنے حقوق کے لیے لڑنے والی خواتین اور لڑکیوں کا ساتھ دینے کے لیے کہا تاکہ پائیدار ترقی کے اہداف کو ہم سب 8 بلین لوگوں کے لیے حقیقت بنانے کی کوششوں کو تیز کیا جا سکے۔ 

تمام انسانوں کی طاقت، پائیدار مستقبل کی ضمانت

جنسی و تولیدی صحت کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ایف پی اے' کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات اہمیت رکھتی ہیں۔

'یو این ایف پی اے ' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر نتالیہ کینم نے کہا ہے کہ عالمی یوم آبادی اس بات کی یاد دہانی ہے کہ اگر ہم کرہ ارض پر ہر انسان کی قوت سے کام لیں تو مزید خوشحال، پُرامن اور پائیدار مستقبل کا حصول ممکن ہے۔ 

اس دن پر اپنے پیغام میں انہوں ںے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں 40 فیصد سے زیادہ خواتین بچہ پیدا کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنے کے حوالے سے اپنے بنیادی حق کو استعمال نہیں کر سکتیں۔ 

صنفی مساوات سب کے لیے مفید 

انہوں ںے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور تعلیم و جدید مانع حمل طریقوں تک رسائی دینے سے انہیں اپنی امنگوں کی تکمیل اور اپنی زندگی کا لائحہ عمل خود ترتیب دینے میں مدد دی جا سکتی ہے۔ 

ڈاکٹر کینم نے واضح کیا کہ صںفی مساوات کا فروغ بہت سے متنوع سماجی مسائل کے حل میں معاون ہوتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ جو معاشرے اپنے ہاں عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافے کے باعث محنت کی افادیت کے حوالے سے پریشان ہیں وہاں کام کی جگہوں پر صںفی مساوات لا کر نہایت موثر طریقے سے پیداوار اور معاشی ترقی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ 

انہوں ںے کہا کہ جن ممالک میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے وہاں تعلیم اور خاندانی منصوبہ بندی کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنا کر انسانی سرمایے اور مشمولہ معاشی ترقی کے ذریعے بہت بڑے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ 

ڈاکٹر کینم نے کہا کہ مسئلے کا حل بالکل واضح ہے کہ جنسی و تولیدی صحت اور حقوق تک رسائی، بہتر تعلیم، کام کے حوالے سے موزوں پالیسیوں اور کام کی جگہوں پر اور گھروں میں مساوی اصولوں کے اطلاق کے ذریعے صںفی مساوات کے فروغ کی رفتار میں تیزی لا کر خاندانوں کو صحت، مند معیشتوں کو مضبوط اور معاشروں کو مستحکم بنایا جا سکتا ہے۔