انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عراق: داعش کے دہشتگردوں کا محاسبہ کرنے میں تحقیقاتی ٹیم کی پیش رفت

ماں اور بچے عراقی شہر بابل کے ’الشہدا سٹیڈیم‘ کے پاس سے گزر رہے ہیں۔ یہ یادگار اس جگہ تعمیر کی گئی ہے جہاں ایک خودکش حملہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
© UNICEF/Wathiq Khuzaie
ماں اور بچے عراقی شہر بابل کے ’الشہدا سٹیڈیم‘ کے پاس سے گزر رہے ہیں۔ یہ یادگار اس جگہ تعمیر کی گئی ہے جہاں ایک خودکش حملہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

عراق: داعش کے دہشتگردوں کا محاسبہ کرنے میں تحقیقاتی ٹیم کی پیش رفت

انسانی حقوق

عراق میں اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی ٹیم وہاں داعش کے دہشت گرد نیٹ ورک سے متاثرہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ یہ بات خصوصی مشیر کرسٹین رچر نے سوموار کو سلامتی کونسل کے ارکان کو بتائی۔

داعش کے جرائم پر احتساب کو فروغ دینے کے لیے تحقیقاتی ٹیم (یونیٹیڈ) کی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمع کردہ شہادتوں اور ان کے تجزیے سے گزشتہ رپورٹ کے ابتدائی نتائج کی تصدیق ہوتی ہے۔

Tweet URL

انہوں نے عیسائیوں کے خلاف کیے گئے جرائم جیسا کہ انہیں غلام بنانے اور ان کا مذہب جبراً تبدیل کرانے، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری اور ان کے استعمال پر ''قابل ذکر پیش رفت' اور محفوظ قرار دیے گئے عالمی ثقافتے ورثے کی تباہی کے معائنوں کا حوالہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہمیں تفویض کیے گئے کام کے اس اہم مرحلے پر براہ مہربانی مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجیے کہ میری ٹیم اب داعش کی جانب سے بڑے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی راہ پر اگلے مرحلے میں پہنچ گئی ہے۔

ثبوتوں کا تحفظ

انہوں نے عراق میں داعش کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی متعدد اجتماعی قبروں کی کھدائی کے بارے میں بتایا اور واضح کیا کہ یونیٹیڈ نے جرمنی کے ساتھ وہاں موجود یزدی برادری سے معلومات اور ڈی این اے کے نمونے جمع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام عراق میں انسانی باقیات کو شناخت کرنے کی مہم کا حصہ ہے جس سے مرنے والوں کے لواحقین کو بالاآخر اپنے عزیزوں کے جسد خاکی مل جائیں گے۔

کرسٹین رچر نے کہا کہ ''اس پروگرام میں عراق کے حکام کو نفسیاتی مدد کے حوالے سے تربیت فراہم کی گئی ہے تاکہ متاثرین اور ان کے لواحقین سے معاملہ کرتے وقت عالمی سطح پر رائج بہترین طریقہ ہائے کار سے کام لینا یقینی بنایا جائے۔''

اب تک ان کی ٹیم نے داعش کے جرائم کی دستاویزی شہادتوں پر مبنی 55 لاکھ صفحات کو ڈیجیٹل صورت دی ہے اور فی الوقت یہ عراق میں چھ مختلف مقامات پر ان معلومات کو ڈیجیٹل شکل میں لانے کے کام میں مدد دے رہی ہے۔

مزید برآں یہ لوگ اقوام متحدہ کے وسیع تر نظام کے تحت کی جانے والی ان کوششوں کا حصہ بھی ہیں جن کا مقصد عراق کے لوگوں کو شام جیسے ہمسایہ ممالک کے کیمپوں سے ملک میں واپس لانا ہے۔

انہوں نے سفیروں کو بتایا کہ یونیٹیڈ اپنے عراقی ہم منصبوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانے کا عزم بھی رکھتی ہے اس نے ملک کی عدلیہ کے ساتھ اس حوالے سے اپنے رابطوں کو وسعت دی ہے تاکہ داعش کے مالیاتی جرائم کے بارے میں معلومات دی جا سکیں۔

دہشت گردوں کا احتساب

اس تحقیقاتی ٹیم کا ایک اہم مقصد بین الاقوامی جرائم کے مرتکب داعش کے ارکان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے عراق کی مدد کرنا ہے۔

ٹیم نے ملک بھر کے ججوں کے لیے ایک ہفتے پر مشتمل جامع تربیتی کورس منعقد کیے ہیں جس کے ساتھ عراق کے کرد خطے سے تعلق رکھنے والے ججوں اور وکلا کو بین الاقوامی جرائم پر مقدمات بنانے کا تجرباتی تربیتی کورس بھی کروایا گیا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ حال ہی میں بننے والی حکومت اس حوالے سے قانون سازی کو ترجیح دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی پالیسیوں اور بہترین طریقہ ہائے کار کی مطابقت سے جرائم پر پر قانونی کارروائی آگے بڑھانے کے لیے عراق کی عدلیہ کے ساتھ معلومات کا تبادلہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب متعلقہ قانونی شرائط اور معیارات پر عملدرآمد ہو چکا ہو۔

قصورواروں کے خلاف قانونی کارروائی

یونیٹیڈ دنیا بھر میں داعش کے جرائم کی تحقیقات اور ان کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے دیگر رکن ممالک کی مدد بھی کر رہی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ اس حوالے سے اب تک 17 رکن ممالک نے اقوام متحدہ کی ٹیم سے اپنے ہاں ہونے والی تحقیقات میں مدد دینے کی درخواست کی ہے۔

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ''ان درخواستوں کے جواب میں ٹیم کی گواہوں سے شہادتیں جمع کرنے کی اہلیت اور میدان جنگ کی شہادتوں سے داعش کی داخلی مصدقہ دستاویزات کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت ان رکن ممالک میں قومی دائرہ اختیار کے تحت ہونے والی تحقیقات میں مدد دینے کے لیے نمایاں اہمیت کی حامل ہے۔

کئی یزدی خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر مہاجر کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
© UNICEF/Lindsay Mackenzie
کئی یزدی خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر مہاجر کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

یزدیوں کا 'بدلہ'

یونیٹیڈ 2015 میں یزدی اقلیت کے خلاف داعش کے جرائم پر قانونی کارروائی کے لیے شہادتیں جمع کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی مدد بھی کر رہا ہے۔ اُس سال ہزاروں یزدیوں نے داعش کے ہاتھوں جنسی تشدد اور غلامی، اجتماعی پھانسیوں، مذہب کی جبری تبدیلی اور دیگر وحشیانہ جرائم پر مشتمل نسل کشی کی مہم کا سامنا کیا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ ٹیم ''عراق اور اس سے باہر یزدی عینی شاہدین سے مخصوص بات چیت، یزدیوں کو غلام بنائے جانے کے نیٹ ورکوں سے متعلق میدان جنگ سے حاصل ہونے والی شہادتیں جمع کرنے اور ہمارے پاس موجود شہادتوں میں خصوصی مواد کے تلاش کے ذریعے اس کوشش میں تعاون کرے گی۔

انہوں ںے کہا کہ ''یہ کام اس بات کو یقینی بنانے میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے کہ جنہوں ںے ایسے وحشیانہ بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب کیا، انہیں اہل عدالتوں کے کٹہرے میں لایا جا رہا ہے چاہے وہ اس وقت جہاں کہیں بھی موجود ہیں۔

انصاف کا انتظار

خصوصی مشیر نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم ہر جگہ موجود داعش کے مبینہ ارکان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد دینے کے لیے مزید تیزی سے کام کر رہی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ''یونیٹیڈ یہ یقینی بناتی رہے گی کہ ان ہزاروں متاثرین کو انصاف ملے جو عدالت میں یہ دن دیکھنے کے بے تابی سے منتظر ہیں۔''