انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امریکہ دوسرے ممالک کو دہشت گردی کا سرپرست قرار دینا بند کرے، ماہرہن

امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس۔
Unsplash/David Everett Strickler
امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس۔

امریکہ دوسرے ممالک کو دہشت گردی کا سرپرست قرار دینا بند کرے، ماہرہن

انسانی حقوق

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ ممالک کو یکطرفہ طور پر دہشت گردی کے سرپرست قرار دینے سے انسانی حقوق پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے داخلی نظام پر نظرثانی کرے جس کے تحت دہشت گردی کے سرپرست (ایس ایس ٹی) قرار دیے گئے ممالک کے خلاف مخصوص پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ یکطرفہ طور پر کسی کو دہشت گرد قرار دینا بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ ان میں ممالک کی مساوی حیثیت کا اصول، دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کی ممانعت اور بین الاقوامی تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق اصول بھی شامل ہیں۔

Tweet URL

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کسی ملک کو دہشت گردی کا سرپرست قرار دینے کا کام اقوام متحدہ پر چھوڑ دے جس کے بارے میں ادارے کا چارٹر واضح ہے اور پابندیوں کے منفی اثرات کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

حقوق غصب

اس وقت امریکی محکمہ خارجہ نے کیوبا، شمالی کوریا، ایران اور شام کو ایسے ممالک کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے اور اسی وجہ سے ان ممالک کو اضافی پابندیوں کا سامنا ہے۔ 

ان پابندیوں اور ایس ایس ٹی کے طور پر نامزدگیوں سے بنیادی انسانی حقوق بشمول خوراک، صحت و تعلیم کا حق، معاشی و سماجی حقوق، زندگی اور ترقی کا حق منفی طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ 

علاوہ ازیں، دہشت گردی کے سرپرست ممالک کی حیثیت سے نامزدگیاں ایسے ممالک کو خاص طور پر متاثر کرتی ہیں جو پہلے ہی دیگر جابرانہ اقدامات کا شکار ہوتے ہیں۔ پابندیوں سے وہاں انسانی حالات اور حقوق کی صورتحال پر تباہ کن اثرات ہو سکتے ہیں۔

ماہرین نے کہا ہے کہ جس طریقے سے یہ نامزدگیاں کی جاتی ہیں وہ عمل بھی غیرواضح اور غیرشفاف ہے۔ اس حوالے سے امریکہ کے قوانین خوف اور غیریقینی میں اضافہ کرتے ہیں اور ایسے امدادی اداروں اور دیگر کرداروں کو ان کی حد سے زیادہ تعمیل پر مجبور ہونا پڑتا ہے جو اس ملک میں کام کرنا چاہتے ہیں۔

انسانی امداد کی فراہمی میں مشکلات

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اضافی پابندیوں اور ایس ایس ٹی کے طور پر نامزدگیوں کے نتیجے میں عائد ہونے والی یکطرفہ پابندیوں سے ان ممالک تک رسائی ممکن نہیں رہتی۔ 

ایسے حالات میں متعلقہ ملک تنہا ہو جاتا ہے جہاں ضروری اشیا بشمول خوراک، ادویات اور طبی سازوسامان کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، ان ممالک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق انسانی امداد مہیا کرنے میں بھی مشکلات حائل ہوتی ہیں۔ 

ماہرین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی علاقائی حدود سے باہر بھی اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا مکمل پاس کرے۔ 

اقوام متحدہ کے ماہرین اس معاملے پر امریکہ کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

خصوصی اطلاع کار

اطلاع کاراورماہرین انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ ہائے کار کا حصہ ہیں جو اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے نظام میں غیرجانبدار ماہرین کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس میں شامل ماہرین یا خصوصی اطلاع کار آزادانہ و غیرجانبدارانہ طور سے حقائق کی تلاش اور نگرانی کا کام کرتے ہیں۔ خصوصی طریقہ ہائے کار کے ماہرین رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔