انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امریکہ: سزائے موت پر عملدرآمد میں ’تجرباتی گیس کے استعمال‘ پر تشویش

واشنگٹن میں امریکی سپریم کورٹ کے سامنے سزائے موت کے خلاف مظاہرہ ہو رہا ہے۔
Unsplash/Maria Oswalt
واشنگٹن میں امریکی سپریم کورٹ کے سامنے سزائے موت کے خلاف مظاہرہ ہو رہا ہے۔

امریکہ: سزائے موت پر عملدرآمد میں ’تجرباتی گیس کے استعمال‘ پر تشویش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ماہرین نے امریکہ میں قتل کے مجرم کینتھ یوجین سمتھ کو نائٹروجن ہائپوکسیا کے ذریعے سزائے موت دیے جانے پر تشویش کا اظہار  کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طریقہ ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا تشدد کے مترادف ہو سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید درد یا تکلیف کا باعث بننے والی سزائیں ممکنہ طور پر انسداد تشدد کے کنونشن کی خلاف ورزی ہیں جبکہ امریکہ بھی اس کنونشن کا فریق ہے۔ ایسے اقدامات ہر طرح کی حراست یا قید میں رکھے گئے تمام افراد کے تحفط سے متعلق ان اصولوں کے بھی خلاف ہیں جو یہ ضمانت دیتے ہیں کہ کسی قیدی کو ایسے طبی یا سائنسی تجربے سے نہیں گزارا جا سکتا جو اس کی موت پر منتج ہو۔

Tweet URL

انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا ہے کہ یہ نائٹروجن ہائپوکسیا کے ذریعے سزائے موت دینے کی پہلی کوشش ہو گی۔ اس عمل میں سانس کے ذریعے خالص نائٹروجن جسم میں جانے کے نتیجے میں سزا پانے والے کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی سائنسی شہادت موجود نہیں ہے جس سے ثابت ہوتا ہو کہ اس طریقے سے تکلیف کے بغیر موت واقع ہو جاتی ہے۔

سزائے موت روکنے کی اپیل

سمتھ کو 1988 میں کرائے پر قتل کرنے کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا اور عدالت نے ایک کے مقابلے میں 11 ججوں کی اکثریت سے انہیں پیرول کے بغیر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم بعد میں ان کی عمر قید سزائے موت میں تبدیل کر دی گئی۔ 

کینتھ سمتھ تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے قید ہیں اور ان کی سزا پر 25 جنوری 2024 کو ریاست الباما میں عملدرآمد ہونا ہے۔ قبل ازیں ریاستی حکام نے نومبر 2022 میں انہیں زہریلے انجکشن کے ذریعے سزائے موت دینے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی۔ 

ریاست الباما میں حالیہ عرصہ میں منظور کیے جانے والے ضوابط میں نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دیے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

قابل اعتراض طریقہ کار

ماہرین نے امریکہ میں مجرموں کو متواتر سزائے موت دیے جانے کے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ دنیا بھر میں اس سزا کے خاتمے کا رحجان بڑھ ریا ہے۔ انہوں نے امریکہ اور الباما کے وفاقی و ریاستی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ کینتھ سمتھ اور دیگر قیدیوں کو اس انداز میں سزائے موت دینے سے اجتناب کریں۔ 

 امریکہ میں لاپرواہانہ انداز میں سزائے موت دیے جانے، ضابطوں میں شفافیت کے فقدان اور اس عمل میں آزمائش کے بغیر ادویات کے استعمال پر اقوام متحدہ کے 'خصوصی طریقہ ہائے کار' نے متواتر تشویش کا اظہار کیا ہے۔