انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امریکہ میں نائٹروجن گیس سے سزائے موت پر عملدرآمد پر وولکر ترک رنجیدہ

او ایچ سی ایچ آر کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ سزائے موت زندگی کے بنیادی حق کی پامالی کے مترادف ہے۔
© Unsplash/Maria Oswalt
او ایچ سی ایچ آر کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ سزائے موت زندگی کے بنیادی حق کی پامالی کے مترادف ہے۔

امریکہ میں نائٹروجن گیس سے سزائے موت پر عملدرآمد پر وولکر ترک رنجیدہ

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے امریکہ میں پہلی مرتبہ ایک قیدی کو نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دیے جانے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ہائی کمشنر وولکر تُرک نے کہا ہے کہ انہیں الباما میں کینتھ یوجین سمتھ کی سزا پر اس انداز میں عملدرآمد کیے جانے پر سخت افسوس ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ دم گھوٹنے کے اس نئے اور غیرآزمائے طریقے سے سزائے موت دینا قیدیوں کے ساتھ پرتشدد، ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک کے مترادف ہو سکتا ہے۔

Tweet URL

سمتھ کو 1988 میں اجرتی قاتل قرار دیتے ہوئے عدالت نے پیرول کے بغیر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم بعد میں ان کی عمر قید سزائے موت میں تبدیل کر دی گئی۔2022 میں انہیں سزائے موت دینے کی ایک کوشش ناکام رہی تھی۔ 

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے امریکی ریاست الباما کے حکام سےکہا تھا کہ وہ سمتھ کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیں اور نائٹروجن سے کسی اور کو بھی سزائے موت دینے سے اجتناب کریں۔

اطلاعات کے مطابق، سمتھ کو جمعرات کی شام نائٹروجن ہائپوکسیا کے ذریعے سزائے موت دی گئی اور 22 منٹ میں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔ ذرائع ابلاغ اور عینی شاہدین کے مطابق سزائے موت دیے جانے کے وقت قیدی بری طرح تڑپتا رہا۔ 

بنیادی حق کی پامالی

اس سے پہلے ریاستی حکام نے اسے سزائے موت دینے کا سب سے زیادہ 'رحمدلانہ' طریقہ قرار دیا تھا۔ تاہم انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین کہہ چکے ہیں کہ ایسی کوئی سائنسی شہادت موجود نہیں ہے جس سے ثابت ہوتا ہو کہ اس طریقے سے تکلیف کے بغیر موت واقع ہو جاتی ہے۔

سمتھ کو اس طریقے سے سزائے موت دیے جانے کے فیصلے سے قبل ان ماہرین کا کہنا تھا کہ شدید درد یا تکلیف کا باعث بننے والی سزائیں ممکنہ طور پر انسداد تشدد کے کنونشن کی خلاف ورزی ہیں، جبکہ امریکہ بھی اس کنونشن کا فریق ہے۔

ایسے اقدامات ہر طرح کی حراست یا قید میں رکھے گئے تمام افراد کے تحفط سے متعلق ان اصولوں کے بھی خلاف ہیں جو یہ ضمانت دیتے ہیں کہ کسی قیدی کو ایسے طبی یا سائنسی تجربے سے نہیں گزارا جا سکتا جو اس کی موت پر منتج ہو۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمداسانی نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس(سابقہ ٹویٹر) پر کہا ہے کہ سزائے موت زندگی کے بنیادی حق کی پامالی کے مترادف ہے۔ ادارہ ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ دنیا بھر میں اس کے خاتمے تک کسی قیدی کو یہ سزا نہ دیں۔