انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنگ زدہ سوڈان کے لیے یو این کی 4.1 ارب ڈالر امداد کی اپیل

سوڈان میں مسلح گروہوں میں لڑائی چھڑ جانے کے بعد گھربار چھوڑنے پر مجبور لوگ مغربی ڈارفر میں ایک خیمہ بستی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
© UNOCHA/Mohamed Khalil
سوڈان میں مسلح گروہوں میں لڑائی چھڑ جانے کے بعد گھربار چھوڑنے پر مجبور لوگ مغربی ڈارفر میں ایک خیمہ بستی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

جنگ زدہ سوڈان کے لیے یو این کی 4.1 ارب ڈالر امداد کی اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ نے سوڈان میں قحط کے خطرے سے نمٹنے اور ملک میں جاری جنگ سے جان بچا کر ہمسایہ ممالک میں پناہ گزین لوگوں کی مدد کے لیے 4.1 ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔

ہنگامی امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ دنیا سوڈان میں متحارب افواج کے مابین جنگ میں پھنسے لاکھوں لوگوں کو مت بھولے۔ اس وقت ملک میں ڈھائی کروڑ افراد یا نصف آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ضرورت مند لوگوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے اور ایک کروڑ 80 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

نقل مکانی اور تحفظ کا بحران

انہوں نے سوڈان کی صورت حال کو نقل مکانی اور تحفظ کا بڑا عالمی بحران قرار دیا کیا ہے۔ 

مارٹن گرفتھس نے بتایا کہ سوڈان میں ایک کروڑ 47 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے 2.7 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ ہمسایہ ممالک میں سوڈان کے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کی مدد کے لیے 1.4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جس سے پانچ ممالک میں 27 لاکھ افراد کو امداد مہیا کی جائے گی۔

انہوں نے سوڈان کی صورت حال کو نقل مکانی اور تحفظ کا بڑا عالمی بحران قرار دیا کیا ہے۔ 

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کا رابطہ دفتر (اوچا) سوڈان میں امدادی اقدامات کو منطم کرے گا جبکہ علاقائی امدادی اقدام کی قیادت پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے ذمے ہو گی۔ 

قحط کا خطرہ

سوڈان کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے مابین بڑھتی ہوئی لڑائی ریاست جزیرہ تک پہنچ گئی ہے جو ملک میں زرعی پیداوار کا مرکز سمجھی جاتی ہے۔ اس علاقے میں بدامنی کے نتیجے میں قحط کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ 

حالیہ اندازوں کے مطابق سوڈان میں دو تہائی آبادی کو طبی خدمات تک رسائی نہیں ہے اور تقریباً ایک کروڑ 90 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ گزشتہ برس اپریل میں یہ تنازع شروع ہونے کے بعد 13 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور ایک کروڑ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ 

مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کہ سوڈان میں تشدد، نقل مکانی اور مستحکم سیاسی مستقبل کی عدم موجودگی جیسے مسائل کے ہوتے ہوئے قحط کے پھیلاؤ کو روکنے میں دنیاکی ناکامی غیرانسانی طرزعمل ہو گا۔ 

تنازع پھیلنے کا امکان

'یو این ایچ سی آر' کے سربراہ فلیپو گرینڈی نے سوڈان اور ایتھوپیا میں بے گھر خاندانوں کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقاتوں کا احوال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بحران کو نظرانداز کیے جانے کی صورت میں اس کے علاقائی اثرات بھی ہوں گے۔

انہوں نے یورپی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس بحران پر قابو پانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ خطے کے دیگر علاقوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ پناہ گزین اپنے گھروں کو واپس جانا اور معمول کی زندگی دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں خدشات لاحق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک سوڈان میں حقیقی امن قائم نہیں ہو جاتا اور ملیشیاؤں کا خطرہ برقرار رہے گا اس وقت تک وہ واپس نہیں جائیں گے۔