انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افریقہ عالمی دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے، گوتیرش

نائجیریا کی فوج نیجر میں ریگستان صحارا کے اگادیز علاقے میں گشت کر رہی ہے۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson
نائجیریا کی فوج نیجر میں ریگستان صحارا کے اگادیز علاقے میں گشت کر رہی ہے۔

افریقہ عالمی دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے متشدد انتہاپسندی کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افریقہ مختصر عرصہ میں عالمی دہشت گردی کا مرکز بن گیا ہے جہاں داعش، القاعدہ اور ان سے منسلک گروہ مقامی تنازعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

افریقہ بھر میں انسداد دہشت گردی کے اقدامات پر نیویارک میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دہشت گرد گروہ تشدد، بداعتمادی اور خوف کے ہتھیاروں سے پورے کے پورے ممالک کے سماجی تانے بانے کو تار تار کر رہے ہیں۔

Tweet URL

یہ گروہ ایک سے دوسرے علاقے تک اپنی رسائی بڑھا رہے ہیں۔ ان کے نیٹ ورک پھیل رہے ہیں، وہ نئے جنگجوؤں کو بھرتی کر رہے ہیں، مزید وسائل جمع رہے ہیں اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی منظم جرائم کا سہارا لے رہے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ایسے ہر جرم کی سب سے بھاری قیمت عام شہریوں کو اور بالآخر پوری انسانیت کو ادا کرنا پڑتی ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ

سیکرٹری جنرل نے افریقن یونین کے زیرقیادت امن کارروائیوں میں مالی مدد دینے سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد 2719 پر عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے بوکو حرام کے خلاف جھیل چاڈ کے طاس میں کثیرقومی ٹاسک فورس اور صومالیہ میں افریقن یونین (اے یو) کے عبوری مشن جیسے اقدامات کا تذکرہ بھی کیا۔

انسداد دہشت گردی کے ماہرین، سرکاری حکام، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اس بحران کو بے قابو ہونے سے پہلے ہی روکنا ہو گا۔ تاہم اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کہیں بڑے پیمانے پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ 

انسانی حقوق کی اہمیت

سیکرٹری جنرل نے گزشتہ سال شروع کردہ 'امن کے نئے ایجنڈے' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معاشی کمزوری اور عدم استحکام دہشت گردی کی بنیادی وجوہات ہیں جن پر قابو پانا ضروری ہے۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی کوششوں مں انسانی حقوق کو مدنظر رکھا جانا چاہیے اور اس حوالے سے بنائی جانے والی ہر حکمت عملی میں غریب اور بدحال لوگوں کو ترجیحی اہمیت دی جانا ضروری ہے۔ 

دو روزہ اجلاس

انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو ہم آہنگ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے عالمگیر میثاق کے اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں بڑھتے ہوئے تشدد اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے پھیلاؤ سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے۔

میثاق برائے انسداد دہشت گردی کا آغاز 2018 میں ہوا تھا جو اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے 46 اداروں کا نیٹ ورک ہے۔ انٹرپول، ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بھی اس نیٹ ورک کا حصہ ہیں جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالیاتی وسائل کی فراہمی کے جرائم سے نمٹنے کا کام کرتی ہے۔

اجلاس کے شرکا اس معاملے پر بھی بات چیت کریں گے کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو 2030 تک پائیدار ترقی کے ایجنڈے اور افریقن یونین کے ایجنڈا 2063 سے کیسے ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے۔