انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں انسانی حقوق کا دفاع ضرروی ہے: گوتیرش

صحافی کینیا میں ایک دہشتگرد حملے کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔
©UNESCO/ Enos Teche
صحافی کینیا میں ایک دہشتگرد حملے کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔

دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں انسانی حقوق کا دفاع ضرروی ہے: گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہم نے ''انسانی حقوق سے انکار اور ان کا خاتمہ'' جاری رکھا تو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کبھی کامیابی نہیں ملے گی۔

نیویارک میں عالمگیر انسداد دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کے میثاق کے نوویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے زور دیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی تمام پالیسیوں اور اقدامات کو ان کے دفاع پر ''مضبوطی سے استوار'' ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی سے نمٹنے کو کبھی بھی لوگوں کے انسانی حقوق کو کچلنے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

جب ہم انسانی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں تو درحقیقت ہم دہشت گردی کی بہت سی بنیادی وجوہات سے نمٹ رہے ہوتے ہیں۔

انتونیو گوتیرش نے ٹیکنالوجی کو باضابطہ بنانے کے معاملے کو بھی واضح کیا ''جہاں ایک بٹن دبا کر دہشت پھیلائی جا سکتی ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''اس میثاق کا کام اب پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ ''دہشت گردی بدستور ایک عالمگیر لعنت اور ہر سطح پر انسانیت کی توہین ہے۔''

دہشت گردی کی پرورش گاہیں

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ہمیں ایسے خلا سے بچنے کی ضرورت ہے جہاں دہشت گردی پنپ سکتی ہو۔

سیکرٹری جنرل نے انہیں سلامتی، سیاسی و شہری اداروں، مواقع اور امید اور خاص طور پر اقلیتوں، خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق، مساوات اور وقار کے احترام میں پائے جانے والے خلا قرار دیا۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ممبئی کے تاج محل ہوٹل میں 26/11 دہشتگرد حملوں کا شکار ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔
UN Photo/Vinay Panjwani
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ممبئی کے تاج محل ہوٹل میں 26/11 دہشتگرد حملوں کا شکار ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔

کلی طریقہ کار

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ امن کے لیے مجوزہ نئے ایجنڈے کو ''ایک کلی اور جامع طریقہ کار'' پر مرتکز ہونا چاہیے تاکہ ایسے معاشرے تعمیر کیے جائیں جہاں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہ ہو۔

اس میں دہشت گردی کی بنیاد بننے والے معاشی اور سماجی حالات سے نمٹنے کے لیے روک تھام کے اقدامات، انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کو وسیع طبقات، معاشروں اور حلقوں کی آواز بنانے کے لیے شمولیتی اقدامات اور انسانی حقوق اور قانون کو انسداد دہشت گردی کی تمام پالیسیوں کی بنیاد بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔

معلومات پر مبنی اقدام

انتونیو گوتیرش نے ٹیکنالوجی کو باضابطہ بنانے کے معاملے کو بھی واضح کیا ''جہاں ایک بٹن دبا کر دہشت پھیلائی جا سکتی ہے۔''

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے اتنے ہی تیز رفتار اور مطابقت پذیر اقدام کی ضرورت ہے جس کی بنیاد معلومات اور شہادتوں پر ہو۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ''معلومات جمع کرنے، ان کے تجزیے اور ان کے تزویراتی استعمال کے معاملے میں ہم کئی قدم پیچھے ہیں۔''

انہوں ںے زور دیا کہ ''انسداد دہشت گردی کی کوششوں سمیت قیام امن اور سلامتی کے حوالے سے ہمارے نقطہ نظر میں معلومات پر مبنی ذرائع اور حکمت عملی کو بنیادی اہمیت دی جانی چاہیے۔''

گوتیرش نے یہ بات انسداد دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کی عالمگیر حکمت عملی کے آئندہ جائزے سے قبل کہی ہے جو اس سال جون میں لیا جانا ہے۔

2018 میں اپنے آغاز کے بعد اس معاہدے کے ارکان اور مبصر اداروں کی تعداد 45 تک پہنچ چکی ہے اور اس نے سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے شراکت داروں کے ساتھ بامعنی شمولیت کا آغاز بھی کر دیا ہے۔