اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کی طرف سے ’ڈیجیٹل دہشت‘ سے نمٹنے کی حمایت
نئی اور جدید ٹیکنالوجی سے عالمی سلامتی کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کے اجلاس میں خاص طور پر بات کی جائے گی جو جمعے کو انڈیا میں شروع ہو رہا ہے۔
اس دو روزہ اجلاس سے پہلے کمیٹی کی سربراہ اور اقوام متحدہ میں انڈیا کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے یو این نیوز کو بتایا کہ دہشت گرد سوشل میڈیا، آن لائن ادائیگی کے نظام، تھری ڈی پرنٹنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہونے والی دیگر ترقی کو اپنے مقاصد کے لیے کیسے استعمال کر رہے ہیں۔
Missed the #UNCTCEmergingTech press briefing in New Delhi?
@UNWebTV has got you covered.
📺 Watch full briefing here: https://t.co/DVqtqoxxpz
Visit us for info on the Security Council Counter-Terrorism Committee special meeting: https://t.co/SDQ1wY6ccF
DM us for media queries
UN_CTED
معاشرے پر اس کے اثرات کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی آسان رسائی، اس کے سستا ہونے اور تقریباً دنیا بھر میں اس کی پہنچ نے انسانوں کے لیے بےپایاں مواقع پیدا کر دیے ہیں جس کے ساتھ اس کے غیرمحفوظ صارفین مذموم ایجنڈے کے حامل کرداروں کے لیے آسان ہدف بھی بن گئے ہیں۔
دہشت گرد پروپیگنڈے کا پھیلاؤ
کمبوج نے وضاحت کی کہ کیسے کووڈ۔19 وبا کے دوران ''دہشت گرد پروپیگنڈے کے پھیلاؤ کے لیے سوشل میڈیا کا تیزی سے بڑھتا ہوا استعمال'' خاص طور پر سامنے آیا۔
دہشت گرد گروہوں نے اس بحران کے دوران نوجوانوں کی آن لائن موجودگی میں اضافے کو اپنے پروپیگنڈے اور مسخ شدہ بیانیوں کے ذریعے دہشت گرد مقاصد کے لیے کارکنوں کی بھرتی اور مالی وسائل جمع کرنے کے لیے استعمال کیا۔
انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے ہٹ کر معاشرے کو فوائد پہنچانے والی دیگر اختراعات جیسا کہ مصنوعی ذہانت، روبوٹکس اور مصنوعی حیاتیات بھی خدشات کو جنم دے رہے ہیں کیونکہ انہیں بھی دہشت گرد مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اب بہت سے جنگ زدہ علاقوں میں بغیر پائلٹ اڑنے والے طیاروں کے نظام (یو اے ایس) جیسا کہ ڈرون کے ذریعے حملوں کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں جس سے ان کے جائز استعمال کا معاملہ مزید پیچیدہ صورت اختیار کر گیا ہے۔
سکے کے دو رخ
کمبوج نے توقع ظاہر کی کہ اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور نجی شعبے، تعلیم اور سول سوسائٹی کے ماہرین ''دہشت گردی کے اقدامات کی نشاندہی اور ان کی روک تھام کے لیے معلومات کے تبادلے، ٹیکنالوجی کے مجرمانہ استعمال میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور دہشت گردی کے متاثرین کی مدد'' کے لیے بہترین طریقہ ہائے کار پر تبادلہ خیال کریں گے۔