انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اقوام متحدہ افریقہ کے ساتھ ہے: گوتیرش

دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے دوران برکینافاسو کے ایک فوجی نائیجر اور مالی کی سرحدوں کے قریب ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے۔
© Michele Cattani
دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے دوران برکینافاسو کے ایک فوجی نائیجر اور مالی کی سرحدوں کے قریب ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اقوام متحدہ افریقہ کے ساتھ ہے: گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دہشتگردی پر قابو پانے میں کوشاں ممالک کے لیے اقوام متحدہ کی مدد کو واضح کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ اگرچہ کوئی خطہ دہشت گردی سے محفوظ نہیں لیکن افریقہ کی صورتحال خاص طور پر تشویشناک ہے۔

افریقہ بھر کے رہنماء سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ ایک مباحثے میں شریک ہوئے جس میں یہ جائزہ لیا گیا کہ دہشت گردی کا سدباب کیسے ممکن ہے اور اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے مابین مضبوط تر تعاون کے ذریعے متشدد انتہاپسندی کی بہتر طور سے روک تھام کیسے کی جا سکتی ہے۔

Tweet URL

اس مباحثے کی صدارت موزمبیق کے صدر فلپ نیوسی نے کی۔ اس ماہ سلامتی کونسل کی صدارت موزمبیق کے پاس ہے جو پانچ سال سے زیادہ عرصہ سے اپنے شمالی علاقے میں ایک مہلک بغاوت سے نبردآزما ہے۔

دہشت گردی کے لیے 'ذرخیز زمین'

سیکرٹری جنرل نے سیحل اور افریقہ کے دیگر حصوں میں دہشت گردوں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ''مایوسی، غربت، بھوک، بنیادی خدمات کا فقدان، بیروزگاری اور حکومتوں میں غیرآئینی تبدیلیاں اس براعظم کے نئے حصوں پر اثرانداز ہونے والے دہشت گرد گروہوں کی بڑھتی ہوئی وسعت کے لیے سازگار حالات مہیا کر رہی ہیں۔''

مزید برآں، جنگجو، مالی وسائل اور ہتھیار مختلف علاقوں کے مابین اور براعظم بھر میں تیزی سے پھیل رہے ہیں جبکہ دہشت گرد گروہ منظم جرائم کے نیٹ ورکس اور سرقہ باز گروہوں کے ساتھ مل کر نئے اتحاد بنا رہے ہیں۔ ان کے ''متشدد نظریات'' کا آن لائن پھیلاؤ بھی جاری ہے۔ 

دہشت گردی کے خلاف اتحاد

انتونیو گوتیرش نے سیحل، جھیل چاڈ کے طاس اور موزمبیق سمیت افریقہ بھر میں متعدد اقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ''جیسا کہ دہشت گردی لوگوں کو تقسیم کرتی ہے اسی طرح اس کا مقابلہ کرنے سے ملک متحد بھی ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ اس لعنت کا خاتمہ کرنے کے لیے افریقہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ سب سے بڑھ کر اس میں افریقن یونین (اے یو) اور علاقئی و ذیلی علاقائی افریقی تنظیموں کے ساتھ ہمارا موجودہ قریبی تعاون بھی شامل ہے۔''

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ دہشت گردی کی روک تھام، اس حوالے سے قانونی امداد، تحقیقات، قانونی کارروائی، لوگوں کی ازسرنو یکجائی اور بحالی سمیت بہت سے شعبوں میں افریقی ممالک کو مخصوص معاونت مہیا کر رہا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے سیحل اور افریقہ کے دیگر حصوں میں دہشت گردوں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
UN Photo/Eskinder Debebe
سیکرٹری جنرل نے سیحل اور افریقہ کے دیگر حصوں میں دہشت گردوں کو حاصل ہونے والی کامیابیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

'انسانی حقوق برقرار رکھیں'

اقوام متحدہ نائجیریا کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی سے متعلق آئندہ افریقی کانفرنس کی میزبانی بھی کر رہا ہے اور امن کے حوالے سے اہم اقدامات میں باہمی تعاون کو بہتر بنانے میں مصروف ہے۔ یہ تنظیم افریقن یونین کے زیرقیادت نفاذ امن کے نئے ''موثر''  اقدامات اور سلامتی کونسل کے اختیار کی مطابقت سے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی حمایت بھی کرتی ہے۔ انہوں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ اس اہم کام میں مدد فراہم کریں۔

سیکرٹری جنرل نے جون میں انسداد دہشت گردی سے متعلق اقوام متحدہ کی عالمگیر حکمت عملی کے آٹھویں جائزے کا تذکرہ بھی کیا۔ اس حکمت عملی کو 2006 میں اختیار کیا گیا تھا۔ یہ جائزہ ممالک کے لیے ایسے حالات سے مزید موثر طور پر نمٹنے کے نئے طریقے ڈھونڈںے کا موقع ہو گا جو دہشت گردی کے پھیلاؤ کے لیے سازگار ماحول مہیا کرتے ہیں۔

یہ اجلاس اس بات کی یاددہانی بھی ہوگا کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں انسانی حقوق کو بنیادی اہمیت دی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ''شہادتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کے بجائے محض سلامتی کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی کی کوششیں پسماندگی اور اخراج میں نادانستہ طور پر اضافہ کر سکتی ہیں اور ان کے باعث صورتحال پہلے سے بھی زیادہ بدتر صورت اختیار کر سکتی ہے۔

دہشت گردی کے خلاف مباحثے کی صدارت موزمبیق کے صدر فلپ نیوسی نے کی۔
UN Photo/Manuel Elías
دہشت گردی کے خلاف مباحثے کی صدارت موزمبیق کے صدر فلپ نیوسی نے کی۔

دہشت گردی کی 'وباء' جاری ہے

کوموروس سے تعلق رکھنے والے افریقن یونین کے نئے چیئرپرسن ازالی اسومانی نے بتایا کہ اگرچہ دہشت گردی طویل عرصہ سے جاری ہے تاہم ''2011 میں لیبیا کا بحران شروع ہونے کے بعد اس میں واقعتاً شدت آئی ہے اور افریقہ اس سے خاص طور پر متاثر ہوا ہے۔

اس بحران کے نتیجے میں ہزاروں غیرملکی جنگجو سیحل خطے میں آئے ہیں جہاں سے یہ براعظم بھر میں پھیل گئے ہیں اور ان کے ساتھ ''ہتھیاروں کی بے قابو گردش'' بھی شروع ہو گئی ہے۔

انہوں نے 2030 تک ''دہشت گردی کا خاتمہ کرنے'' کے لیے افریقن یونین کے ایک اہم ترین اقدام کو یقینی طور پر کامیاب بنانے کے لیے ''کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے'' کا عزم کیا۔

مختلف تناظر، عالمگیر خطرہ

موزمبیق کے صدر نیوسی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پہلی مرتبہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''موسمیاتی تبدیلی کی طرح دہشت گردی بھی عالمی برادری کو لاحق سنگین ترین خطرات میں سے ایک ہے۔''

ترجمان کے ذریعے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ''دہشت گردی کا پھیلاؤ واقعتاً تشویشناک ہے اور اس کے محرکات حالات کے مطابق تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ ایک جانب شناخت پر مبنی بنیاد پرستی ہے جسے عدم رواداری سے تقویت ملتی ہے جبکہ دوسری جانب سماجی۔معاشی عوامل ہیں جنہوں ںے دہشت گرد گروہوں میں خاص طور پر نوجوانوں کی بھرتیوں کی رفتار تیز کر دی ہے۔''

دہشت گردی کے عالمی اشاریے 2022 کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی سے متعلق تقریباً 48 فیصد اموات افریقہ میں ہوتی ہیں جبکہ ساحل خطہ دہشت گرد حملوں کا ''نیا مرکز'' بن گیا ہے۔