انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان کی معاشی بحالی میں خواتین کی شمولیت اہم، یو این ڈی پی

یونیسکو کی خواندگی مہم کے تحت چلنے والے اداروں میں زیرتعلیم خواتین و لڑکیاں پہلی دفعہ لکھنے پڑھنے سے روشناس ہو رہی ہیں۔
© UNESCO/Navid Rahi
یونیسکو کی خواندگی مہم کے تحت چلنے والے اداروں میں زیرتعلیم خواتین و لڑکیاں پہلی دفعہ لکھنے پڑھنے سے روشناس ہو رہی ہیں۔

افغانستان کی معاشی بحالی میں خواتین کی شمولیت اہم، یو این ڈی پی

معاشی ترقی

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے کہا ہے کہ اگست 2021 کے بعد ملک کو تاریک سماجی و معاشی حالات کا سامنا ہے۔ بحرانوں پر قابو پانے کے لیے خواتین کی معاشی شمولیت کو مرکزی اہمیت دینا ہو گی۔

ادارے کی جانب سے افغان معیشت اور حالات زندگی میں دو سالہ تبدیلیوں کے جائزے پر مبنی ایک رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی معیشت 2020 میں شروع ہونے والے مسائل سے تاحال سنبھل نہیں پائی۔ غربت اور بے روزگاری کی بلند سطح کے ہوتے ہوئے معاشی ترقی و استحکام کی رفتار بہت سست ہے۔

Tweet URL

بینکاری نظام پر پابندیاں، تجارت میں خلل، سرکاری اداروں کی کمزوری، غیرملکی سرمایہ کاری کا فقدان اور زراعت و صنعت کے لیے امدادی وسائل کی قلت موجودہ حالات کے بنیادی اسباب ہیں۔ خاص طور پر اقتصادی شعبے میں سرکاری اداروں کے پاس تکنیکی مہارت، صلاحیتوں اور خواتین پر مشتمل افرادی قوت کی کمی کے باعث مسائل گھمبیر تر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔

خواتین کی معاشی بدحالی

رپورٹ میں خواتین کے حقوق پر پابندیوں اور بینکاری نظام کی شکستگی جیسے مسائل کو خاص تشویش کا باعث کہا گیا ہے۔ یہ مسائل بین الاقوامی تعاون کا تقاضا کرتے ہیں۔

انسانی و معاشی بحران اور حقوق پر پابندیوں نے ملک کی خواتین پر شدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ عوامی مقامات تک رسائی محدود ہو جانے کے بعد اب انہیں خوراک کی قلت اور مردوں کے مقابلے میں بڑے پیمانے پر معاشی عدم مساوات کا سامنا ہے۔ تمام شعبوں میں خواتین کی ملازمتوں میں غیرمعمولی کمی ایک اور تشویشناک مسئلہ ہے۔ 2022 میں افرادی قوت میں خواتین کی تعداد 11 فیصد تھی جو 2023 میں 6 فیصد پر آ گئی۔

ملک میں بالائی سطح کے معاشی اشاریوں اور گھرانوں کے حالات سے متعلق معلومات سے ظاہر ہوتا ہےکہ بعض شعبوں میں بہتری بھی دیکھنے کو ملی ہے۔ اس میں بالائی معاشی سطح اور سلامتی کی صورت حال میں استحکام کے علاوہ افیون کی پیداوار اور غیرقانونی تجارت میں کمی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ تاہم یہ بہتری ملک کو ترقی کی جانب لے جانے والی تبدیلی ممکن بنانے کے لیے کافی نہیں۔ علاوہ ازیں، آج 70 فیصد افغانوں کو مناسب خوراک، طبی سہولیات اور روزگار بھی دستیاب نہیں ہے۔ 

اکثریتی آبادی کو بقاء کا خطرہ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 69 فیصد افغان باشندوں کو اپنی بقاء سے متعلق خطرات لاحق ہیں۔ ان لوگوں کو طبی خدمات، بنیادی ضرورت کی اشیا، رہن سہن کے مناسب انتظام اور روزگار کے مواقع کی قلت کا سامنا ہے۔

افغانستان میں 'یو این ڈی پی' کے نمائندے سٹیفن راڈیگز کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی امداد کی بدولت لاکھوں افغانوں کو بھوک سے تحفط ملا ہے، ان کے لیے بنیادی خدمات کی فراہمی میں تسلسل آیا ہے اور لاکھوں افراد کے لیے روزگار جاری رکھنا بھی ممکن ہوا ہے۔ 

تاہم ملک کو مہیا کی جانے والی انسانی امداد میں اب کمی آ رہی ہے جبکہ آبادی کا بڑا حصہ بدستور بدحال ہے اور اس کے وجود کو بہت سے خدشات لاحق ہیں۔ ایسے حالات میں نجی شعبے، مالیاتی نظام اور معیشت کی مجموعی پیداواری صلاحیت کو بحال کرنے کے لیے ضروری سرمایہ کاری درکار ہو گی۔

یو این ڈی پی نے افغانستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں شمسی توانائی سے چلنے والے چولہے تقسیم کیے ہیں۔
UNDP Afghanistan
یو این ڈی پی نے افغانستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں شمسی توانائی سے چلنے والے چولہے تقسیم کیے ہیں۔

بینکاری نظام میں بہتری کی ضرورت

رپورٹ میں بینکاری نظام کو درپیش مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس میں چھوٹے قرضوں کا شعبہ خاص طور پر اہم ہے جس کے ذریعے خواتین کے زیرقیادت چھوٹے کاروباروں کو دی جانے والی مالی مدد خاص اہمیت رکھتی ہے۔ 2021 کے بعد ایسے کاروباروں میں 60 فیصد تک کمی آئی ہے۔

روزگار قائم رکھنے، پائیدار انداز میں معاشی بحالی اور بدحال ترین لوگوں خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات کو ترجیح دینے کے لیے جامع طریقہ کار کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے طریقے کی بدولت مقامی سطح پر اقتصادی ترقی، معاشی دھچکوں کے مقابل مضبوطی اور نجی شعبے کی موثر ترقی کو باہم مربوط کرنے میں مدد ملنی چاہیے۔ علاوہ ازیں، افغانستان میں معاشی و سماجی بحران پر قابو پانے کی تمام کوششوں میں خواتین کی معاشی شمولیت کو مرکزی اہمیت دی جانا بھی ضروری ہے۔