انسانی کہانیاں عالمی تناظر
تین ارب ڈالر کا اقوام متحدہ کا سالانہ بجٹ آلووں سے بنے چپس کی عالمی مارکیٹ کے حجم تیس ارب ڈالر سے دس گنا کم ہے۔

یو این کا سالانہ بجٹ آلووں کے چپس کی عالمی مارکیٹ سے بھی دس گنا کم

UN News
تین ارب ڈالر کا اقوام متحدہ کا سالانہ بجٹ آلووں سے بنے چپس کی عالمی مارکیٹ کے حجم تیس ارب ڈالر سے دس گنا کم ہے۔

یو این کا سالانہ بجٹ آلووں کے چپس کی عالمی مارکیٹ سے بھی دس گنا کم

اقوام متحدہ کے امور

اقوام متحدہ انسانی بحرانوں سے لے کر قیام امن اور موسمیاتی تبدیلی تک ہنگامی اہمیت کے بہت سے عالمگیر مسائل پر قابو پانے کا کام کرتا ہے جس پر بھاری وسائل خرچ ہوتے ہیں۔ زیر نظر سطور میں آپ جان سکتے ہیں کہ یہ رقم کتنی ہوتی ہے، کہاں سے آتی ہے اور کیسے خرچ کی جاتی ہے۔

گزشتہ سال کرسمس سے چند روز پہلے 193 رکن ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ادارے کے سالانہ بجٹ کی منظوری دی۔ 3.59 ارب ڈالر کے اس بجٹ سے اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کے اخراجات پورے کیے جائیں گے۔ بظاہر یہ خاصی بڑی رقم ہے لیکن اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق بتاتے ہیں کہ اس میں ہر ڈالر کی بہت اہمیت ہے۔ 

فرحان حق: اگر اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ اور قیام امن کی کارروائیوں کے لیے مختص بجٹ کی رقم کو دنیا کی آبادی پر تقسیم کیا جائے تو ہر فرد کے ذمے 1.25 ڈالر آتے ہیں۔ یہ رقم نیویارک میں چپس کے ایک پیکٹ کی قیمت کے برابر ہے۔ 

سیکرٹریٹ کے علاوہ اقوام متحدہ کے بہت سے ادارے، فنڈ، پروگرام اور قیام امن کے مشن ہیں جو دنیا میں ہر طرح کے مسائل سے نمٹنے کا کام کرتے ہیں۔ ان تمام کے لیے علیحدہ مالی وسائل مختص ہوتے ہیں جو 3.59 ارب ڈالر کے بجٹ کا حصہ نہیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کے بائب ترجمان فرحان حق۔
United Nations.
اقوام متحدہ کے سربراہ کے بائب ترجمان فرحان حق۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی)، پناہ گزینوں کے لیے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے بجٹ اربوں ڈالر میں ہوتے ہیں۔ سمندری امور، عالمگیر سیاحت یا شہری ہوابازی جیسے امور پر کام کرنے والے چھوٹے اداروں کو ان کے حجم کے مطابق مالی وسائل مہیا کیےجاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک رضاکارانہ بنیاد پر ان اداروں کے لیے یہ وسائل مہیا کرتے ہیں۔ 

یو این نیوز: رکن ممالک اقوام متحدہ کے لیے مالی وسائل کیسے فراہم کرتے ہیں؟ 

فرحان حق: یہ رقم ایک پیچیدہ فارمولے کے تحت ادا کی جاتی ہے جس میں ہر ملک کی معیشت کا حجم (بشمول ملک کے بیرونی قرضے، فی کس آمدنی اور ترقی کی سطح) مدنظر رکھا جاتا ہے۔ یہ رقم اقوام متحدہ کے مجموعی بجٹ کے 22 فیصد (جو کہ امریکہ مہیا کرتا ہے) سے لے کر ترقی پذیر ممالک کی جانب سے فراہم کردہ 0.001 فیصد وسائل تک ہوتی ہے۔ (اپنے ملک کی جانب سے 2023 میں اقوام متحدہ کو فراہم کردہ مالی وسائل کے بارے میں جانیے)

یو این نیوز: اگر کوئی ملک اقوام متحدہ کو اپنے حصے کے مالی وسائل ادا نہ کرے تو کیا ہوتا ہے؟ 

فرحان حق: اگر واجب الادا رقم اس ملک کی جانب سے گزشتہ دو ادائیگیوں کے مساوی ہو تو وہ ملک جنرل اسمبلی میں اپنا ووٹ کھو بیٹھتا ہے۔ جنرل اسمبلی کی جانب سے خصوصی فیصلے یا دو سالہ مدت کے مالی وسائل کے مساوی رقم کی ادائیگی تک یہ ووٹ بحال نہیں ہو سکتا۔ اس لیے ممالک کوشش کرتے ہیں کہ ایسی نوبت نہ آنے پائے۔

یو این نیوز: کیا یہ بجٹ ہر سال بڑھتا رہتا ہے؟

فرحان حق: یقیناً، افراط زر کے باعث اس میں ہونے والا اضافہ کچھ زیادہ نہیں ہوتا لیکن مجموعی مالی وسائل میں اضافہ نہ ہونے پر کئی مرتبہ اقوام متحدہ کو اپنے اخراجات میں کٹوتیاں کرنا پڑتی ہیں۔ کووڈ۔19 جیسے بحرانوں سے نمٹنے کے دوران اخراجات بڑھ جاتے ہیں اور اس طرح بجٹ میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔

یو این نیوز: یہ مالی وسائل بہت سے ہاتھوں سے گزرتے ہیں۔ اقوام متحدہ ان میں غبن اور ان کے ضیاع کو کیسے روکتا ہے۔

فرحان حق: ہمیں ادارے کے اندر اور باہر آڈیٹرز کی خدمات حاصل ہیں۔ ادارے میں داخلی نگرانی کی خدمات کے دفتر جیسے شعبے غبن یا بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کرتے ہیں۔ 

تاہم آخر میں نگرانی کا سب سے بڑا ذریعہ رکن ممالک ہی ہوتے ہیں۔ وہی بجٹ کی منظوری دیتے اور یہ یقینی بناتے ہیں کہ اقوام کے مالی وسائل اس کے اہداف سے مطابقت رکھتے ہوں۔

اقوام متحدہ اپنے تمام مالی وسائل کو قابل تصدیق انداز میں خرچ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ہمارے پاس قیام امن کی کارروائیوں کی نگرانی کا اہتمام ہے تاکہ یقینی بنایا جائے کہ ان میں فوجی دستوں اور سازوسامان کی صورت میں حصہ ڈالنے والے ممالک کو اس کام کا فائدہ ہو۔ جب انسانی امداد ممالک میں پہنچتی ہے تو ہم یہ یقینی بناتے ہیں کہ یہ انہی ہاتھوں میں جائے جنہیں اس کی ضرورت ہو اور اسے کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ 

یو این امن دستے سوڈان میں رات کو گشت کر رہے ہیں۔
UNMISS/Gregório Cunha
یو این امن دستے سوڈان میں رات کو گشت کر رہے ہیں۔

یو این نیوز: امدادی کارروائیوں پر کتنے اخراجات آتے ہیں؟ 

فرحان حق: 2021 میں (باقاعدہ بجٹ کے علاوہ) ہم نے 60 ممالک میں 174 ملین لوگوں کی مدد کے لیے مزید 3.77 ارب ڈالر جاری کرنے کی اپیل کی تھی۔

یہ تحفظِ زندگی کے لیے ضروری امداد تھی تاہم اس کے باوجود ہمارے پاس مطلوبہ وسائل کے نصف سے کچھ کم ہی رقم مہیا ہو سکی۔ ہماری متعدد امدادی اپیلوں پر صرف 30 فیصد یا صرف 20 فیصد وسائل ہی فراہم ہوئے ہیں۔ اس کا دارومدار حالات پر ہوتا ہے۔ بعض بحرانوں کو دنیا میں بہت زیادہ توجہ ملتی ہے اور ان کے لیے تمام مطلوبہ وسائل جمع ہو جاتے ہیں۔ تاہم بعض ممالک کے بحران کم ہی خبروں کی زینت بنتے ہیں جن کے لیے جمع ہونے والی مالی مدد بھی ضرورت سے بہت کم ہوتی ہے۔

امدادی اقدامات کے چند بنیادی درجے ہیں لیکن ان میں خوراک، پینے کے قابل پانی، پناہ اور لوگوں کو بقا میں مدد دینے کے سامان کی فراہمی زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ خواہ یہ مچھردانیاں ہوں یا سردیوں کے لیے گرم کپڑے، ہم زیادہ سے زیادہ موثر انداز میں لوگوں کو مدد دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہم انسانی امداد کو محض اخراجات کے طور پر نہیں دیکھتے۔ دراصل یہ لوگوں پر کی جانے والی سرمایہ کاری اور اس امر کی علامت ہے کہ ہم ان لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑ رہے جن پر اپنے ملک کی تعمیر کی اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ 

ہمیں بہتر دنیا تعمیر کرنا ہے جہاں لوگ اپنا خیال رکھ سکیں۔ ہم اپنے خرچ کردہ مالی وسائل سے یہی کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جب آپ کسی لڑکی کی تعلیم پر ایک ڈالر خرچ کرتے ہیں تو آپ ایسے فرد پر سرمایہ کاری کر رہے ہوتے ہیں جو اپنے اور اپنے علاقے کے لیے بہتر مستقبل تخلیق کر سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے دنیا بھر میں قیام امن اور انسانی امدادی سرگرمیاں سرانجام دیتے ہیں۔
© UNICEF/Ameen Haddad
اقوام متحدہ کے ادارے دنیا بھر میں قیام امن اور انسانی امدادی سرگرمیاں سرانجام دیتے ہیں۔