انسانی کہانیاں عالمی تناظر
کاپ28 کے سربراہ سلطان الجابر اور یو این ایف سی سی س کے ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن سٹیئل اور دوسرے شرکاء کاپ28 کانفرنس کے آخری سیشن کے اختتام پر سٹیج پر اکٹھے ہیں۔

معدنی ایندھن سے متبادلات کی طرف منتقلی کے عہد پر کاپ28 کا اختتام

COP28/Christopher Pike
کاپ28 کے سربراہ سلطان الجابر اور یو این ایف سی سی س کے ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن سٹیئل اور دوسرے شرکاء کاپ28 کانفرنس کے آخری سیشن کے اختتام پر سٹیج پر اکٹھے ہیں۔

معدنی ایندھن سے متبادلات کی طرف منتقلی کے عہد پر کاپ28 کا اختتام

موسم اور ماحول

'کاپ 28' معدنی ایندھن کے استعمال میں بتدریج کمی لانے کے لائحہ عمل پر اتفاق رائے کے ساتھ ختم ہو گئی ہے۔ تاہم اس میں تیل، کوئلے اور گیس کے استعمال کا فوری خاتمہ کرنے کا دیرینہ مطالبہ پورا نہیں ہو سکا۔

دبئی میں ہونے والی اس کانفرنس کے نتائج پر مبنی دستاویز پر تبصرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ معدنی ایندھن کے دور کا انصاف و مساوات کے ساتھ خاتمہ ہونا چاہیے۔ موسمیاتی بحران لانے میں سب سے بڑا کردار معدنی ایندھن کا ہے اور کئی سال کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب 'کاپ' کی حتمی دستاویز میں اس کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے 'کاپ 28' کے متن میں معدنی ایندھن کا استعمال فوری ختم کرنے کے بارے میں واضح الفاظ شامل کرنے کی مخالفت کی ہے وہ چاہیں یا نہ چاہیں، معدنی ایندھن کے استعمال کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ تاہم امید ہے کہ اس میں زیادہ تاخیر نہیں ہو گی۔ 

'کاپ 28' متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں 30 نومبر تا 12 دسمبر جاری رہی۔ اس کانفرنس نے منگل کو ختم ہونا تھا لیکن حتمی دستاویز میں معدنی ایندھن کے 'بتدریج' یا 'فوری' خاتمے کے الفاظ پر کڑی اور طویل گفت و شنید کے باعث اس میں زیادہ وقت صرف ہوا۔ 

اس مسئلے پر ماحولیاتی کارکن اور موسمیاتی مسئلے سے بری طرح متاثر ہونے والے ممالک بعض بڑے اور ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ نبرد آزما رہے۔ 

'سائنس واضح ہے'

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سائنس واضح طور پر کہتی ہے کہ معدنی ایندھن کا استعمال فوری ختم کیے بغیر عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنا ممکن نہیں ہو گا۔ بڑی تعداد میں اور ممالک کے متنوع اتحاد نے اس بات کو تسلیم کیا ہے۔ یہ ہدف 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا۔

'کاپ 28' میں مذاکرات کاروں نے 2030 تک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں تین گنا اضافے اور توانائی کی استعداد دو گنا بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں کانفرنس میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مطابقت پیدا کرنے اور اس سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کا فیصلہ بھی ہوا۔ 

کانفرنس کے پہلے روز موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا سامنا کرنے والے ترقی پذیر ممالک کے لیے نقصان اور تباہی کے فنڈ کو فعال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ تاہم سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مالیاتی وسائل کی فراہمی کے وعدے بہت محدود ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اس بحران کے بدترین اثرات کا سامنا کرنے والے ممالک کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ بہت سے کمزور ممالک قرض کے بوجھ تلے دبے ہیں اور انہیں سطح سمندر میں اضافے سے معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے اور نقصان و تباہی کے ازالے کے لیے مالی وسائل بڑھائے جائیں اور بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات لائی جائیں۔ 

انہوں نے کہا کہ دنیا اس معاملے میں تاخیر، تذبذب یا ادھورے اقدامات کی متحمل نہیں ہو سکتی اور کثیرفریقی طریقہ کار ہی انسانیت کی بہترین امید ہے۔ لہٰذا موسمیاتی تبدیلی کے بحران کی وسعت اور حجم کو دیکھتے ہوئے اس مسئلے کے حقیقی، عملی اور بامعنی حل ڈھونڈنے کے لیے متحد ہونا لازمی ہے۔

اختتام کا آغاز

موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن سٹیئل نے کہا کہ 'کاپ28' میں حقیقی پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم اس کے اختتام پر جن اقدامات کا اعلان کیا گیا ان سے یہ مسئلہ پوری طرح ختم نہیں ہو جائے گا بلکہ دنیا کو اس کے خاتمے کا ایک اور موقع ملے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک کے موسمیاتی اقدامات کے جائزے سے واضح ہوتا ہے کہ اس معاملے پر پیش رفت کی رفتار سست رہی لیکن اب اس میں تیزی آنے لگی ہے۔ 

عالمی حدت میں اضافے کی موجودہ رفتار کو دیکھا جائے تو دنیا 3 ڈگری کی جانب بڑھ رہی ہے جس سے بڑے پیمانے پر انسانی مصائب جنم لیں گے۔ اسی لیے 'کاپ 28' میں اس حوالے سے مزید ٹھوس اقدامات درکار تھے۔

کانفرنس کے اختتام پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سائمن سٹیئل نے کہا کہ 'کاپ 28' میں 'معدنی ایندھن' اور اس سے پیدا ہونے والی آلودگی کا فوری خاتمہ کرنے کا فیصلہ کیا جانا چاہیے تھا۔ اگرچہ دبئی میں ایسا نہیں ہو سکا لیکن یہ موسمیاتی مسئلے کے سب سے بڑے سبب کے خاتمے کا آغاز ہے۔

ذیل میں کاپ28 کانفرنس کی جھلکیاں اور جانیے کے مستقبل میں کیا ہوگا۔

کاپ 28: مزید کیا ہوا؟ 

  1. کانفرنس کے پہلے روز نقصان اور تباہی کے فنڈ کو فعال کرنے پر اتفاق رائے ہوا۔ ممالک اب تک اس فنڈ کے لیے سیکڑوں ملین ڈالر مہیا کرنے کے وعدے کر چکے ہیں۔ 
  2. گرین کلائمیٹ فنڈ میں وسائل کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 3.5 ارب ڈالر کے وعدے کیے گئے۔ 
  3. کم ترین ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی) اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق خصوصی فنڈ (ایس سی سی ایف) کے لیے 150 ملین ڈالر سے زیادہ مالی وسائل کی فراہمی کے اعلانات کیے گئے۔ 
  4. ورلڈ بینک کی جانب سے 2024 اور 2025 کے لیے موسمیات سے متعلقہ منصوبوں کی مالی معاونت میں سالانہ 9 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا۔
  5. تقریباً 120 ممالک نے بڑھتے ہوئے موسمیاتی اثرات سے لوگوں کی صحت کو تحفظ دینے کے اقدامات کی رفتار تیز کرنے کے لیے 'کاپ 28 یو اے ای اعلامیہ برائے موسمیات و صحت' کی منظوری دی۔ 
  6. 130 سے زیادہ ممالک نے زراعت، خوراک اور موسمیات پر 'کاپ 28 یو اے ای اعلامیے' پر دستخط کیے۔ اس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی سے نمٹتے ہوئے غذائی تحفظ ممکن بنانا ہے۔ 
  7. 66 ممالک نے ماحول اور اشیا کو ٹھنڈا رکھنے سے خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں میں فوری طور پر 68 فیصد کمی لانے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ 

 آئندہ کیا ہو گا؟ 

  • موسمیاتی تبدیلی کے خلاف قومی منصوبوں یا 'متعین قومی کردار' کی تفصیلات 2025 تک پیش کی جانا ہیں۔ اس بارے میں ممالک سے اپنے اقدامات اور وعدوں میں سنجیدہ طور سے اضافے کی توقع رکھی جا رہی ہے۔ 
  •  'کاپ 29' آئندہ برس 11 تا 22 نومبر آزربائیجان میں منعقد ہو گی۔ آرمینیا کی دستبرداری کے بعد مشرقی یورپی ممالک نے بھی اس فیصلے کی حمایت کی۔ 
  • برازیل نے 2025 میں ایمازون میں 'کاپ 30' کے انعقاد کی پیشکش کی ہے۔ 
مارشل آئی لینڈ کی نمائندہ ہ موریانہ فلپ کانفرنس کے اختتام پر جذباتی ہو گئیں۔
UNFCCC/Kiara Worth

کاپ 28 کے نتائج پر ملا جلا ردعمل

اگرچہ 'کاپ 28' کے اختتامی اجلاس میں حتمی دستاویز کے اعلان پر خوشی کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے لیکن تمام مندوبین اس بات چیت کے نتائج سے مطمئن نہیں تھے۔ سول سوسائٹی کے نمائندے، موسمیاتی کارکن اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کے نمائندے اس دستاویز سے ناخوش دکھائی دیے۔

سیموا کی نمائندہ اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ممالک کے اتحاد (اے او ایس آئی ایس) کی مذکراتی ٹیم کی سربراہ اینا راسموسین نے کانفرنس کے نتائج پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ پیغام لے کر اپنے ممالک میں کیسے واپس جائیں گے کہ کاپ میں ان کے فوری تحفظ کی کوشش ناکام رہی ہے۔

اب تک کے موسمیاتی اقدامات کے جائزے کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اس نوعیت کا پہلا جائزہ ہونےکے ناطے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ یہی اس بات کی یقین دہانی کرا سکتا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنا ممکن ہے۔ 

راسموسین نے کانفرنس میں بتدریج اقدامات کے وعدوں پر بھی افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ اس وقت دنیا کو اپنے اقدامات میں تبدیلی لانے کے لیے غیرمعمولی اقدامات درکار تھے۔ 

'کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک انٹرنیشنل' میں عالمگیر سیاسی حکمت عملی کے شعبے کے سربراہ ہرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ کئی دہائیوں کے بعد حالیہ کاپ میں معدنی ایندھن کی صورت میں موسمیاتی بحران کے سب سے بڑے کردار کا نام واضح طور پر لیا گیا ہے۔

حتمی دستاویز کا ابتدائی مسودہ جاری ہونے پر یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں ایسی بہت سی خامیاں ہیں جن سے معدنی ایندھن کی صنعت فائدہ اٹھائے گی۔ دولت مند ممالک معدنی ایندھن پر بھاری اخراجات جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے معاملے پر دکھاوے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ حتمی دستاویز میں معدنی ایندھن پر انحصار کرنے والے ترقی پذیر ممالک کو قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے لیے حسب ضرورت مالی معاونت فراہم کرنے کی ٹھوس ضمانت نہیں دی گئی۔