انسانی کہانیاں عالمی تناظر
معدنی ایندھن کا استعمال اور اس سے خارج ہونے والی مضر گیسیں موسمیاتی تبدیلی کا سبب بن رہی ہیں۔

کاپ28: بڑے کاروباری اداروں کا ’میتھین عہد‘ ناکافی، گوتیرش

© Unsplash/Patrick Hendry
معدنی ایندھن کا استعمال اور اس سے خارج ہونے والی مضر گیسیں موسمیاتی تبدیلی کا سبب بن رہی ہیں۔

کاپ28: بڑے کاروباری اداروں کا ’میتھین عہد‘ ناکافی، گوتیرش

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے تیل و گیس کی بڑی کمپنیوں سے کہا ہے کہ کاپ 28 میں میتھین گیس کے اخراج میں کمی لانے سے متعلق ان کے وعدے موسمیاتی بحران پر بامعنی طور سے قابو پانے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کی جانب سے کیے گئے وعدوں سے 2050 تک نیٹ زیرو ہدف تک پہنچنے کے طریقوں کی وضاحت نہیں ہوتی۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے یہ بات اقوام متحدہ کے زیراہتمام دبئی میں جاری عالمی موسمیاتی کانفرنس کے چوتھے روز ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

کانفرنس میہں تیل و گیس کی بڑی کمپنیوں کی جانب سے 2030 تک اپنی پائپ لائنوں سے میتھین کے رساؤ میں کمی لانے کے وعدے کیے گئے ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے اس پیش رفت کو مثبت سمت میں قدم قرار دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان وعدوں سے معدنی ایندھن کے استعمال کو روکنے میں مدد نہیں ملتی۔ 

نمائشی اقدامات سے پرہیز

میتھین قدرتی گیس کا بنیادی جزو ہے اور آج عالمی حدت میں ایک تہائی اضافہ اسی گیس کے اخراج سے ہو رہا ہے۔ یہ گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ سے زیادہ طاقتور ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ موثر اقدامات کے بغیر 2030 تک فضا میں اس گیس کی مقدار میں 13 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ 

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ سائنس واضح طور پر بتاتی ہے کہ دنیا کو اتنے وقت میں معدنی ایندھن کے استعمال کا خاتمہ کرنا ہے جس میں عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں لانا ممکن ہو۔ 

انہوں نے گمراہ کن تشہیری اقدامات اور استحکام کے جھوٹے دعووں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں نمائشی اقدامات کی کوئی گنجائش نہیں۔

سب کے لیے بروقت انتباہ

کانفرنس کے موقع پر انتونیو گوتیرش نے قدرتی آفات کے خطرات کو کم رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر (یو این ڈی آر آر) کی تیار کردہ ایک رپورٹ بھی پیش کی۔ اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب شدید موسمی حالات اور موسمی تبدیلی کے خطرناک اثرات سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو تحفط حاصل ہے۔ لیکن اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت کافی نہیں۔ اس رپورٹ کی تیاری میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے بھی تعاون کیا ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یہ ایک پُرعزم اور قابل رسائی ہدف ہے۔ اسے حقیقت کا روپ دینے کے لیے سب کو آگے آنا اور پہلے سے کہیں بڑھ کر آپس میں تعاون کرنا ہو گا۔ 

گزشتہ برس سیکرٹری جنرل کی جانب سے قدرتی آفات کے بارے میں بروقت انتباہ کا اقدام شروع کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد 2027 تک تمام لوگوں کو خطرناک موسمی حالات سے بروقت آگاہی کے حصول کی سہولت دینا ہے۔ اب تک 101 ممالک کے پاس قدرتی آفات سے بروقت آگاہی کا نظام موجود ہے۔ ایک سال کے عرصہ میں مزید چھ ممالک نے یہ ہدف حاصل کر لیا ہے اور یہ تعداد 2015 کے مقابلے میں دو گنا بڑھ چکی ہے۔ 

اس موقع پر 'یو این ڈی آر آر'کی سربراہ مامی میزوتوری نے کہا کہ یہ پیش رفت حوصلہ افزا ہے۔ تاہم 2015 کے بعد موسمی آفات سے متاثرہ لوگوں کی تعداد 80 فیصد بڑھ گئی ہے اور نصف دنیا کے پاس اب بھی ان سے بروقت آگاہی کا نظام موجود نہیں ہے۔ 

'ڈبلیو ایم او' کے سیکرٹری جنرل پیٹری ٹالس نے کہا کہ بروقت انتباہ کے نظام موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے معاملے میں ایک آسان ہدف ہیں۔ یہ کوئی آسائش نہیں بلکہ دنیا کے ہر انسان کی ضرورت ہیں۔

بروقت انتباہ کرنے کا علاقائی کنسورشیم باربیڈوس میں ملا (فائل فوٹو)۔
UNDRR

زندگیاں بچانے کا بنیادی ذریعہ

سیکرٹری جنرل نے بڑھتی ہوئی موسمیاتی ناانصافی کے ہوتے ہوئے آفات سے بروقت انتباہ کے نظام کو زندگیاں اور روزگار بچانے کا بنیادی ذریعہ قرار دیا۔ اس معاملے میں تاخیر سے مزید اموات اور مزید تباہی دیکھنے کو ملے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ اس وقت مالدیپ، لاؤ اور ایتھپویا کے پاس اس حوالے سے اپنے قومی لائحہ عمل موجود ہیں۔ بینن نے قدرتی آفات کے خطرے کی زد پر موجود لوگوں تک رسائی کے لیے مواصلاتی نظام کو بہتر بنایا ہے۔ فجی میں سیلاب کے بارے میں بروقت خبردار کرنے کے نظام سے تقریباً دس لاکھ لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا میں ہر فرد کو اس سہولت تک رسائی دینے پر تقریباً 3 بلین ڈالر خرچ ہوں گے۔ یہ رقم گزشتہ سال معدنی ایندھن کی صنعت کے کمائے گئے کئی ارب ڈالر کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ 

انتونیو گوتیرش نے تیل و گیس کی صنعتوں پر بھاری ٹیکس عائد کرنے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم کو موسمیاتی مسئلے کے بدترین اثرات کے تدارک پر خرچ کرنے کے لیے کہا۔ انہوں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ 2024 میں موسمیاتی اقدامات کے حوالے سے دلیرانہ، پُرعزم اور پہلے سے زیادہ تیزرفتار اور بڑے پیمانے پر اقدامات کریں۔

نیٹ زیرو کی جانب دوڑ

'کاپ 28' کے چوتھے روز سیکرٹری جنرل نے نیٹ زیرو ہدف کے حوالے سے ماہرین کے اعلیٰ سطحی گروپ کی تازہ ترین رپورٹ کے بارے میں ایک اجلاس میں بھی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'کاپ 28' میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عملی اقدامات کے لیے اہم فیصلے ہونا ہیں مگر حکومتیں اکیلے یہ کام نہیں کر سکتیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں مالیاتی اداروں، سول سوسائٹی، شہروں، ریاستوں اور علاقوں نے بھی نیٹ زیرو کی جانب پیش رفت میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔

نیٹ زیرو کا مطلب گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ہر ممکن حد تک خاتمہ کرنا ہے۔ 

مارچ 2022 میں سیکرٹری جنرل نے اس معاملے میں ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا تھا۔ اس گروپ کو غیرریاستی اداروں کی جانب سے کیے گئے وعدوں کے حوالے سے مضبوط اور واضح معیارات وضع کرنا ہیں اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے اقدامات کی رفتار بڑھانا ہے۔

اس گروپ نے اپنی رپورٹ میں دس سفارشات پیش کی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ نیٹ زیرو ہدف کے حوالے سے قابل بھروسہ اور جواب دہ وعدوں کے لیے رہنمائی کیونکر ممکن ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے شرکا کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کی رفتار تیز کرنے کے اپنے ایجنڈے کی بابت یاددہانی کرائی۔ انہوں نے حکومتوں اور غیرسرکاری ادارں پر زور دیا کہ وہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی رفتار میں اضافہ کریں۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے پانچ اہم چیزوں پر زور دیا: 

  • ہر طرح کی سرگرمیوں میں کاربن کے اخراج کا خاتمہ کرنے کی کوششیں۔
  • نیٹ زیرو کے حوالے سے پیرس معاہدے کی مطابقت سے 2025، 2030 اور 2035 کے لیے تفصیلی اہداف کا تعین۔  
  • موسمیاتی اقدامات کے بارے میں ترغیب کاری، پالیسی سازی میں شمولیت اور رابطہ مہمات کی تشہیر۔ 
  • معدنی ایندھن کے استعمال کا خاتمہ کرنے کے لیے کاروباری نمونوں اور کمپنیوں کے داخلی اقدامات میں تبدیلی لانے کی کوششوں پر اطلاعات کی فراہمی۔
  • قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ، مساوی اور تیز رفتار منتقلی۔