انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بگڑتے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے یو این کی 46 ارب ڈالر کی اپیل

غذائیت کی کمی مشرقی افریقہ کے کئی ملکوں میں بچوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔
© FAO/Luis Tato
غذائیت کی کمی مشرقی افریقہ کے کئی ملکوں میں بچوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

بگڑتے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے یو این کی 46 ارب ڈالر کی اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ نے تباہ کن بھوک، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور بیماریوں کا سامنا کرتے 181 ملین لوگوں کی مدد کے لیے 2024 میں 46.4 ارب ڈالر مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔

آئندہ برس دنیا میں 300 ملین سے زیادہ لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ تاہم مہیا کیے جانے والے وسائل سے 72 ممالک میں 181 ملین لوگوں کو ہی مدد فراہم کی جائے گی۔

Tweet URL

یہ بات اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 'عالمگیر امدادی جائزہ' پیش کرتے ہوئے بتائی۔ اس موقع پر انہوں نے امدادی اداروں کی کاوشوں کو سراہا تاہم ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی ضروریات کے مقابلے میں عالمی مدد بہت کم ہے۔

انہوں نے امداد دینے والے تمام عطیہ دہندگان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے رواں برس اس مقصد کے لیے 20 ارب ڈالر مہیا کیے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس سے صرف ایک تہائی ضروریات ہی پوری ہوں گی۔ اگر 2024 میں مزید مدد مہیا نہ کی گئی تو لوگ اس کی قیمت اپنی زندگیوں کی صورت میں چکائیں گے۔

مشکل فیصلے

2024 میں امدادی مقاصد کے لیے مانگی گئی یہ رقم 2023 میں درکار 57 ارب ڈالر سے کم ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتہائی ہنگامی ضروریات پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔

مارٹن گرفتھس نے کہا کہ درکار امدادی وسائل کی مقدار میں کمی لانا بہت مشکل کام تھا۔ امدادی اداروں کو محدود وسائل میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے مرتکز سوچ اور کڑے ارادے سے کام لینا ہو گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ریڈ کراس، نیشنل ریڈ کراس سوسائٹی اور ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز بھی اپنی جانب سے امداد کی اپیل کریں گے اور حاصل ہونے والے مالی وسائل ذریعے خود امدادی سرگرمیاں انجام دیں گے۔

ضرورت کے محرکات

عالمگیر امدادی جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگوں، عالمگیر معاشی صورتحال اور بدترین صورت اختیار کرتے موسمیاتی بحرانوں کا امدادی ضروریات پیدا کرنے میں بڑا کردار ہے۔ 

دنیا کو پہلے سے زیادہ تنازعات کا سامنا ہے جو پہلے سے زیادہ شدت کے حامل ہیں اور شہریوں پر ان کے تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ دنیا میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ جنگ زدہ علاقوں میں رہتا ہے یا وہاں سے نقل مکانی کر رہا ہے۔ 

2023 میں سوڈان میں بڑے پیمانے پر شروع ہونے والے تنازعے اور اسرائیل اور غزہ کی جنگ سے شہریوں کی اموات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ محض پانچ ہفتوں کے دوران مقبوضہ فلسطینی علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ 2022 میں جنگوں کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی مجموعی تعداد کا تقریباً 60 فیصد ہے۔ گزشتہ سال 1994 میں روانڈا کے قتل عام کے بعد اب تک کا سب سے زیادہ ہلاکت خیز برس تھا۔

یمن میں بے گھر افراد کی ٰخیمہ بستی کے مکین بچے عالمی ادارہ خوارک کی طرف سے تقسیم کیا گیا راشن لے کر جا رہے ہیں۔
© WFP/Abdullah Al-Garadi
یمن میں بے گھر افراد کی ٰخیمہ بستی کے مکین بچے عالمی ادارہ خوارک کی طرف سے تقسیم کیا گیا راشن لے کر جا رہے ہیں۔

تباہ کن نتائج

2023 میں امدادی مالی وسائل کی قلت کے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ مئی اور نومبر کے درمیان افغانستان میں 10 ملین لوگوں کو غذائی امداد کی فراہمی روکنا پڑی۔ میانمار میں پانچ ملین لوگوں کو رہن سہن کے غیر موزوں حالات کا سامنا کرنا پڑا۔

یمن میں 80 فیصد افراد کو پانی اور نکاسی آب کی سہولیات تک خاطرخواہ رسائی نہیں ہے۔ نائجیریا میں جنسی و تولیدی طبی خدمات اور صنفی بنیاد پر تشدد سے بچاؤ کی ضرورت مند صرف دو فیصد خواتین کو مدد تک رسائی حاصل ہے۔

مارٹن گرفتھس نے واضح کیا کہ مالی وسائل کے ساتھ امدادی اداروں اور مدد وصول کرنے والوں کو تحفظ دینا بھی ضروری ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ امدادی مقاصد کے لیے فعال کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ لوگوں کو یاد دلایا جائے کہ امدادی سرگرمیاں عظیم تر انسانیت کی علامت ہیں۔