انسانی کہانیاں عالمی تناظر

صومالیہ: خشک سالی سے متاثرہ افراد کے لیے 2.6 ارب ڈالر امداد کی اپیل

گزشتہ برس امدادی اداروں، مقامی لوگوں اور سرکاری حکام نے امدادی اقدامات میں اضافہ کیا اور 7.3 ملین لوگوں کو مدد پہنچائی۔
©UNICEF/UN0591078/Taxta
گزشتہ برس امدادی اداروں، مقامی لوگوں اور سرکاری حکام نے امدادی اقدامات میں اضافہ کیا اور 7.3 ملین لوگوں کو مدد پہنچائی۔

صومالیہ: خشک سالی سے متاثرہ افراد کے لیے 2.6 ارب ڈالر امداد کی اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے صومالیہ کے وفاقی و ریاستی حکام کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ اس سال ملک میں 76 لاکھ افراد کے لیے 2.6 ارب ڈالر امداد کی ضرورت ہے۔

صومالیہ کو مسلسل پانچ سال بارشوں کی کمی کے باعث اپنی تاریخ کی طویل ترین اور سنگین ترین خشک سالی کا سامنا ہے جس نے ملک کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے۔

اندازاً 8.25  ملین لوگوں یا ملک کی نصف آبادی کو زندگیاں بچانے اور تحفظ کے لیے فوری مدد کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

'زندگیاں خطرے میں'

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر انسانی امداد برقرار نہ رہی اور آئندہ موسم میں مناسب بارشیں نہ ہوئیں تو اپریل سے جون تک اور اس کے بعد قحط پڑنے کا قوی امکان ہے۔

صومالیہ کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار آدم عبدالمولیٰ نے کہا ہے کہ ''مقامی لوگوں کی کوششوں اور انسانی امداد میں اضافے سے 2022 میں شدید قحط کو روکنے میں مدد ملی لیکن لاکھوں زندگیاں اب بھی داؤ پر لگی ہیں۔''

یہ چار دہائیوں میں آنے والی بدترین خشک سالی ہے جو کینیا اور ایتھوپیا کے کئی حصوں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔

'ناکردہ گناہ کی سزا'

امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (او سی ایچ اے) کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث شاخِ افریقہ کا علاقہ گرم اور خشک تر ہو گیا ہے اور اس خطے میں کم از کم 36.4 ملین لوگوں کو اپنی بقا کے لیے ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔''

صومالیہ میں 1.4 ملین سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ 3.5 مویشی ہلاک ہو گئے ہیں، روزگار تباہی سے دوچار ہیں اور بچوں کی دودھ تک رسائی محدود ہو گئی ہے۔

صومالیہ کی وفاقی حکومت میں نائب وزیراعظم صلاح جامہ نے کہا ہے کہ ''صومالیہ کے لوگ اس ہنگامی موسمیاتی صورتحال کی قیمت چکا رہے ہیں جسے پیدا کرنے میں ان کا بہت کم حصہ ہے۔''

اگرچہ صومالیہ میں تکنیکی طور پر قحط ایک خاص حد سے آگے نہیں بڑھا تاہم 'او سی ایچ اے' کا کہنا ہے کہ ملک کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ طویل اور شدید موسمی حالات کے نتیجے میں اموات کی تعداد معمول سے بڑھ گئی ہے۔

بھوک میں اضافہ

دریں اثنا، انسانی امداد کے لیے مالی وسائل میں متوقع کمی کے باعث اس سال اپریل اور جون کے درمیانی عرصہ میں 8.3 ملین صومالی ممکنہ طور پر شدید درجے کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا کریں گے۔

ان میں 727,000 سے زیادہ ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہیں تباہ کن حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

مزید برآں، تقریباً آٹھ ملین لوگوں کی صاف پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔ ہیضہ اور خسرہ بڑھ رہا ہے جس کے ساتھ شدید غذائی قلت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں جاری لڑائی اور عدم تحفظ کے نتیجے میں لوگوں کی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں اور امداد تک رسائی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔

'مزید مدد درکار ہے'

گزشتہ برس امدادی اداروں، مقامی لوگوں اور سرکاری حکام نے امدادی اقدامات میں اضافہ کیا اور 7.3 ملین لوگوں کو مدد پہنچائی لیکن اب وہ اضافی وسائل اور ضرورت مندوں تک بلا رکاوٹ رسائی کے لیے کہہ رہے ہیں۔

جامہ نے کہا کہ ''وفاقی اور ریاستی حکومتیں، مقامی لوگ اور صومالیہ کا نجی شعبہ اور دنیا بھر میں پھیلے صومالی عالمی برادری کے تعاون سے ایسے علاقوں میں انتہائی غیرمحفوظ لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں جہاں ضروریات سب سے زیادہ ہیں۔ میں تمام شراکت داروں پر زور دیتا ہوں کہ وہ زندگی کو تحفظ دینے کی ان کوششوں میں تعاون کریں۔''

اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار نے مزید عطیہ دہندگان سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ''آگے بڑھیں اور اپنی مدد میں اضافہ کریں''۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مدد میں تاخیر سے ضرورت مندوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''ہمیں صومالیہ میں روزگار، استحکام، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے اور شدید اور متواتر انسانی بحرانوں کا سلسلہ توڑنے کے لیے پائیدار اقدامات کرنا ہوں گے اور یہ یقینی بنانا ہو گا کہ متاثرین خود کو حالات کے مطابق ڈھال سکیں اور ترقی کریں۔''