انسانی کہانیاں عالمی تناظر
ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹری ٹالس کا کہنا ہے کہ دنیا اپنے پگھلتے گلیشیئروں اور برفانی تہوں کو بچانے کی دوڑ میں ناکام ہو رہی ہے۔

کاپ28: درجہ حرارت میں ’خطرناک تبدیلی‘ پر یو این کو تشویش

UN Photo/Mark Garten
ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹری ٹالس کا کہنا ہے کہ دنیا اپنے پگھلتے گلیشیئروں اور برفانی تہوں کو بچانے کی دوڑ میں ناکام ہو رہی ہے۔

کاپ28: درجہ حرارت میں ’خطرناک تبدیلی‘ پر یو این کو تشویش

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے بتایا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پائیدار ترقی کے عمل کو کمزور کر رہے ہیں اور اس سے دنیا بھر میں تحفظ خوراک، نقل مکانی اور مہاجرت کے مسائل شدید ہوتے جا رہے ہیں۔

یہ بات 'ڈبلیو ایم او' کی ایک نئی رپورٹ میں کہی گئی ہے جسے دبئی میں جاری اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس 'کاپ 28' کے دوران جاری کیا گیا ہے۔

Tweet URL

اس رپورٹ کے مطابق 2010 اور 2020 کے درمیان خشکی اور سمندر کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ اس دوران گرین ہاؤس گیسوں کے متواتر اخراج کی وجہ سے گلیشیئر پگھلنے اور سطح سمندر میں اضافے کی رفتار بھی تیز ہو گئی۔

گرم ترین دہائی

رپورٹ کے اجرا پر 'ڈبلیو ایم او' کے سیکرٹری جنرل پیٹری ٹالس نے کہا کہ گزشتہ دہائی کرہ ارض پر اب تک کا گرم ترین عرصہ تھا۔ اس دوران عالمی حدت میں اضافے کا 30 سالہ تشویش ناک رحجان برقرار رہا اور یہ اضافہ واضح طور پر انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے۔ 

'کاپ 28' میں دنیا بھر کے مندوبین موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترقی پذیر ملکوں کو نقصان اور تباہی کے ازالے میں مدد دینے کا فنڈ شروع کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ 

تاہم گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا خاتمہ کرنے اور معدنی ایندھن کے استعمال میں بتدریج کمی لانے  کے اہداف پر آئندہ دنوں اس کانفرنس میں کڑے مذاکرات کی توقع ہے۔

قطبی، پہاڑی علاقوں پر شدید اثرات 

پیٹری ٹالس نے کہا کہ 1990 کے بعد ہر دہائی پہلی سے زیادہ گرم تھی اور مستقبل قریب میں اس رحجان میں تبدیلی کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا اپنے پگھلتے گلیشیئروں اور برفانی تہوں کو بچانے کی دوڑ میں ناکام ہو رہی ہے۔ 

2011 اور 2020 کے درمیان جتنے ممالک میں درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا اتنی بڑی تعداد پہلے کسی دہائی میں دیکھنے کو نہیں ملی۔ اس سے قطبی علاقوں اور بلند و بالا پہاڑوں کے خطوں میں آنے والی شدید تبدیلی کے بارے میں بھی خدشات جنم لیتے ہیں۔ 

'آئی ایم او' کے سربراہ نے زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کو بے قابو ہونے سے روکنے کی خاطر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانا دنیا کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

برازیل کے دیسی قبائل سے تعلق رکھنے والی خواتین کا وفد بھی کاپ28 کانفرنس میں شریک ہے۔
COP28/Mahmoud Khaled
برازیل کے دیسی قبائل سے تعلق رکھنے والی خواتین کا وفد بھی کاپ28 کانفرنس میں شریک ہے۔

امید کی کرن

یہ رپورٹ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مزید ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ 2011 اور 2022 کے درمیان سرکاری و نجی شعبے کی جانب سے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے فراہم کردہ مالی وسائل میں اضافہ ہوا ہے، تاہم موسمیاتی اہداف حاصل کرنے کے لیے ان میں سات گنا اضافہ درکار ہے۔ 

رپورٹ میں کرہ ارض کے موسمیاتی حالات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے تاہم اس میں بعض مثبت پیش ہائے رفت کا تذکرہ بھی ہے۔ ایسے اقدامات میں اوزون گیس کی تہہ میں کمی لانے والے کیمیائی مادوں کا استعمال ختم کرنے کے لیے مانٹریال معاہدے کے تحت کامیاب کوششیں بھی شامل ہیں۔ ان کی بدولت 2011 اور 2020 کے درمیان قطب جنوبی کے اوپر اوزون گیس کی تہہ میں پائے جانے والے سوراخ کی وسعت میں کمی آئی ہے۔ 

علاوہ ازیں، موسمی پیش گوئیوں میں ترقی، آفات سے بروقت آگاہی دینے والے نظام اور ان سے بچاؤ کے مضبوط انتظام کی بدولت شدید موسمی واقعات میں اموات کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ تاہم 'ڈبلیو ایم او' کے محققین کا کہنا ہے کہ اس عرصہ میں موسمیاتی آفات سے ہونے والے معاشی نقصان میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔