انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گھانا اجلاس یو این امن کاری کے لیے سیاسی حمایت کی کوشش

گھانا سے تعلق رکھنے والے امن سپاہی بیروت میں فرائض سرانجام دیتے ہوئے۔
UNMISS/Gregório Cunha
گھانا سے تعلق رکھنے والے امن سپاہی بیروت میں فرائض سرانجام دیتے ہوئے۔

گھانا اجلاس یو این امن کاری کے لیے سیاسی حمایت کی کوشش

امن اور سلامتی

قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کی کارروائیوں کے بارے میں پانچواں سالانہ اجلاس منگل کو گھانا میں شروع ہو رہا ہے۔ اس موقع پر 85 ممالک اور عالمی اداروں کے وزراء اور مندوبین 'امن مشن' کے ساتھ اپنی اجتماعی وابستگی کا اظہار کریں گے۔

دو روزہ اجلاس کا مقصد قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے ضروری سیاسی حمایت اور ٹھوس وعدے لینا ہے۔ یہ وعدے ایکشن فار پیس کیپنگ فریم ورک (اے 4 پی) اور اے 4 پی + عملدرآمدی منصوبے کے تحت جاری اصلاحات کی مطابقت سے کیے جائیں گے۔

Tweet URL

عکرہ میں ہونے والے اجلاس میں عالمی رہنما امن کارروائیوں کے لیے مالی وسائل دینے کا اعلان بھی کریں گے۔ اس سے قبل یہ اجلاس نیویارک، لندن، وینکوور اور سیئول میں ہوئے تھے۔ ان کی بدولت امن فوج کی بروقت تعیناتی، طبی صلاحیتیں بڑھانے اور 'خواتین، امن و سلامتی' کے ایجنڈے کو فروغ دینے میں مدد ملی۔ 

تعاون کا مظاہرہ

امن کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل جین پیئر لاکواء نے کہا ہے کہ بالآخر قیام امن ایک سیاسی عمل ہوتا ہے۔ ادارے کا مقصد فریقین کو امن معاہدے کرنے اور ان پر عملدرآمد سمیت دیگر متعلقہ امور میں مدد فراہم کرنا ہے۔ پہلے سے کہیں زیادہ منقسم دنیا میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے اتحاد اور مسائل حل کرنے کے کام میں فعال شمولیت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں امن کارروائیوں کو غیرمعمولی مسائل اور خطرات کا سامنا ہے۔ ایسے میں وزارتی اجلاس رکن ممالک کے پاس ان کارروائیوں کے لیے اپنے تعاون کے اظہار اور ان کی تاثیر بہتر بنانے کے وعدے کرنے کا اہم موقع ہے۔ 

اقوام متحدہ اور گھانا کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والا یہ اجلاس اس موضوع پر ممالک کا پانچواں وزارتی اجتماع ہے۔ علاوہ ازیں پہلی مرتبہ یہ اجلاس براعظم افریقہ میں منعقد ہو رہا ہے۔ 

فروغ امن اور شہریوں کا تحفظ

اس اجلاس میں پائیدار امن کے فروغ، شہریوں کے تحفط، تزویراتی رابطوں اور امن اہلکاروں کے تحفظ اور ذہنی صحت میں بہتری لانے کے معاملات خاص طور پر زیربحث آئیں گے۔ 

اس موقع پر رکن ممالک اور اقوام متحدہ امن کارروائیوں کے ماحولیاتی انتظام میں بھی بہتری لانے کے لیے مشترکہ اقدامات بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ ہر جگہ امن مشن میں مزید خواتین اہلکاروں کی تعیناتی کا فیصلہ بھی ہو گا تاکہ ان کی نمائندگی مزید متنوع اور مشمولہ ہو۔

گھانا سے تعلق رکھنے والی امن دستوں کی خواتین ارکان لبنان میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
UNIFIL/Pasqual Gorriz
گھانا سے تعلق رکھنے والی امن دستوں کی خواتین ارکان لبنان میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

قیام امن: ناگزیر اقدام

گھانا کی وزیر برائے خارجہ امور و علاقائی انضمام شرلے آیورکور بوچوے کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کا اقوام متحدہ کے لیے قیام امن کی کارروائیوں میں اہم کردار رہا ہے۔ یہ کارروائیاں ناگزیر ہیں اور دنیا بھرکے جنگ زدہ علاقوں میں فروغ امن میں ان کا کردار قابل قدر ہے۔

انہوں ںے کہا کہ دنیا کو چاہے کہ وہ سیکرٹری جنرل کے اقدامات جیسا کہ ایکشن فار پیس کیپنگ اور اے 4 پی + میں تعاون کریں تاکہ دور حاضر میں قیام امن کو مزید موثر بنایا جا سکے۔

افریقہ میں قیام امن اور سیاسی معاملات پر اقوام متحدہ کے خصوصی مشن اس برس بڑے مسائل سے نبردآزما رہے ہیں۔ ان میں مالی میں فوجی حکومت کی درخواست پر 'مینوسما' اور جمہوریہ کانگو میں 'مونوسکو' مشن کی واپسی بھی شامل ہے۔ دونوں ممالک کے صدور نے ستمبر میں کہا تھا کہ وہ 'بلیو ہیلمٹ' کی طے شدہ وقت سے پہلے اواخر دسمبر تک واپسی چاہتے ہیں۔ 

گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل نے سوڈان کی حکومت کی درخواست پر ملک میں اپنے سیاسی مشن کی واپسی کی منظوری بھی دی تھی۔ تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ذاتی نمائندے ملک میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین تباہ کن لڑائی کو روکنے کے لیے بدستور اپنا کام کرتے رہیں گے۔