انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این امن دستے ’امید اور تحفظ کی علامت‘: گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش گھانا سے تعلق رکھنے والی امن دستوں کی کیپٹن سسیلا ارزوا کو سال 2022 ’ملٹری جینڈر ایڈووکیٹ‘ کا ایوارڈ دے رہے ہیں۔
UN Photo/Evan Schneider
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش گھانا سے تعلق رکھنے والی امن دستوں کی کیپٹن سسیلا ارزوا کو سال 2022 ’ملٹری جینڈر ایڈووکیٹ‘ کا ایوارڈ دے رہے ہیں۔

یو این امن دستے ’امید اور تحفظ کی علامت‘: گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے 87,000 سے زیادہ امن اہلکار تیزی سے خطرناک اور غیریقینی حالات کا شکار ہوتی دنیا میں بدحال لوگوں کے لئے "تحفظ میں مددگار اور امید کی کرن" ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس مزید 102 'بلیو ہیلمٹ' اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران جان سے گزر گئے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل کے مطابق، دنیا بھر میں جاری قیام امن کی 12 کارروائیوں میں خدمات انجام دینے والے 125 ممالک کے مردوخواتین سلامتی، استحکام اور قانون کی مدد کے لئے کام کر رہے ہیں۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ "یہ اہلکار امن کے لئے اقوام متحدہ کے عزم کا اہم ترین حصہ ہیں۔"

نیویارک میں جنرل اسمبلی کے ہال میں گھانا کی امن اہلکار کو سالانہ ممتاز 'ملٹری جینڈر ایڈووکیٹ" ایوارڈ دیے جانے سے قبل بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ "دنیا بھر سے قیام امن کے اہلکاروں کے ذریعے انجام دیے جانے والے یہ مشن عملی صورت میں کثیرفریقی طریقہ کار کی متاثر کن علامت بن گئے ہیں۔"

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ "مسلح تنازعات کی بڑھتی ہوئی پیچیدگی، امن عمل میں آنے والے جمود، متواتر دہشت گرد سرگرمیوں، مسلح ملیشیاؤں، جتھوں کے تشدد اور بین الاقوامی جرائم کے باعث معاشرے، ممالک اور پورے خطے تیزی سے زہرآلود ہو رہے ہیں۔" 

قیام امن کے لئے مایوس کن حالات

انہوں ںے کہا کہ "ڈیجیٹل دنیا تناؤ، تقسیم، نفرت اور غلط و گمراہ کن اطلاعات کا خوفناک محاذ بن چکی ہے۔

افسوسناک طور سے ہمارے امن اہلکار زیادہ تر ایسی جگہوں پر کام کر رہے ہیں جہاں بہت زیادہ بدامنی ہے۔"

انہوں ںے ہال میں موجود حکومتوں کے نمائندوں سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتویں باب کی مطابقت سے سلامتی کونسل کو حاصل اختیار کے تحت "قیام امن کے مشن اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کو نئے سرے سے مضبوط بنانے کے لئے سنجیدگی سے غور کریں جنہیں مالی وسائل کی فراہمی کی ضمانت حاصل ہو۔"

اس سنجیدہ مگر متاثر کن تقریب میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے قیام امن کے اہلکاروں کی یادگار پر پھول چڑھائے اور اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرنے والے تمام اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ "ہمیں ان کے جانی نقصان کا افسوس ہے اور ہم ان کے اہلخانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے دلی ہمدردی رکھتے ہیں۔" اس موقع ایک لمحے کی خاموشی اختیار کی گئی جس سے قبل سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم ان لوگوں کے کام کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

اقوام متحدہ کے زیراہتمام قیام امن کی کارروائیوں کو 75 برس ہو گئے ہیں۔ اسی حوالے سے منعقد ہونے والی اس تقریب کے موقع پر گزشتہ برس اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جان دینے والے امن اہلکاروں کے نام پڑھے گئے۔ اس عرصہ میں مجموعی طور پر 4,200 سے زیادہ اہلکار امن کی خاطر جانیں قربان کر چکے ہیں۔

'امن کے فرض' کی تجسیم

اس موقع پر انتونیو گوتیرش نے کہا کہ "جانیں قربان کرنے والے فوجی، غیرفوجی اور پولیس اہلکاروں کا تعلق 39 مختلف ممالک سے ہے جو متنوع پس منظر کے حامل تھے۔ لیکن یہ تمام لوگ امن کے لئے ہمارے فرض کی تجسیم تھے۔ میں ان کے خاندانوں، دوستوں، ساتھیوں اور یہاں ان کے ممالک کے نمائندوں سے دلی تعزیت اور ممنونیت کا اظہار کرتا ہوں۔"

انہوں ںے کہا کہ "میں ان کی خدمات اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جو ہمیں روزانہ اپنے کام کے لئے تحریک مہیا کرتی ہیں۔ میں امن اہلکاروں کو ان کے مشن میں ہرممکن مدد دینے کا عہد کرتا ہوں جس میں ان کے تحفظ اور سلامتی کو بہتر بنانا اور 'قیام امن سے بڑھ کر حکمت عملی کے لئے اقدامات' کے ذریعے ایسی کارروائیوں کی تاثیر میں اضافہ کرنا بھی شامل ہے۔"

خواتین کا 'نمایاں کردار'

خواتین، امن اور سلامتی کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرارداد 1325 کی ستائش کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ یہ قرارداد ہمیں یاد دلاتی ہے کہ "ہماری خواتین امن اہلکار ناصرف عالمگیر امن و سلامتی یقینی بنانے میں مدد دے رہی ہیں بلکہ اس سلسلے میں قائدانہ کردار ادا کرنے میں بھی مصروف ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ اس سال "ملٹری جینڈر ایڈووکیٹ ایوارڈ" حاصل کرنے والی گھانا کی کیپٹن سیسیلیا ایرزووا ہر انداز میں قیادت اور قرارداد 1352 کے پیچھے کارفرما اصولوں کی تجسیم ہیں۔ انہیں گزشتہ سال مارچ سے ابائے میں گھانا کی انگیجمنٹ پلاٹون کی کمانڈر کے کردار میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر یہ اعزاز دیا گیا ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ "ابائے میں انہوں نے پورے معاشروں، بالخصوص خواتین کو ہونے والے مسلح تنازعے کے بے پایاں نقصانات کا براہ راست مشاہدہ کیا اور یہ یقینی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی کہ ان کی آوازیں سنی جائیں اور ان پر غور کیا جائے۔"

مقامی لوگوں کے خدشات سننے کے لئے ان تک پہنچنے کے لئے ان کا کام امن اہلکاروں کے فرائض کی وضاحت کرتا اور اعتماد قائم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ مقامی قیادت، خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ شمولیت ان کے "مشن کی کامیابی کے لئے خاص اہمیت کی حامل رہی ہے۔"

انہوں ںے کہا کہ اب ہر جگہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں خواتین اہلکاروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔