انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پائیدار دنیا کی امید کو بڑھتے درجہ حرارت میں پگھلنا نہیں چاہیے، گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش چلی اور انٹارکٹکا کے دورے کے بعد سوموار کو اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیویارک میں میڈیا کو اپنے مشاہدات بارے آگاہ کر رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش چلی اور انٹارکٹکا کے دورے کے بعد سوموار کو اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیویارک میں میڈیا کو اپنے مشاہدات بارے آگاہ کر رہے ہیں۔

پائیدار دنیا کی امید کو بڑھتے درجہ حرارت میں پگھلنا نہیں چاہیے، گوتیرش

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے قطب جنوبی میں خطرناک موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ ناقابل تلافی نقصان سے پہلے ہی عالمی حدت میں اضافے کو روکیں۔

ان کا کہنا ہے کہ معدنی ایندھن کے خاتمے کے لیے سست رو اقدامات کے باعث عالمی حدت میں اضافہ تباہ کن سطح کی جانب گامزن ہے۔ اگر یہی حالات جاری رہے تو یہ اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں تین ڈگری سیلسیئس زیادہ ہو جائے گا۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے یہ بات قطب جنوبی (براعظم انٹارکٹکا) کے دورے کے بعد نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔ اس دورے میں انہوں نے قطب جنوبی میں خطرناک حد تک تیز رفتار سے برف کے پگھلاؤ کا خود مشاہدہ کیا۔ 

یہ برف 1990 کی دہائی کے آغاز کی شرح سے تین گنا زیادہ تیزی سے پگھل رہی ہے۔  نئی معلومات سے ظاہر ہوتا ہےکہ اس وقت قطب جنوبی میں سمندری برف کا حجم اس عرصہ کی سالانہ اوسط کے مقابلے میں 15 لاکھ مربع کلومیٹر کم ہے۔ 

'چھپنے کی جگہ نہیں‘

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ انٹارکٹکا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ وہیں تک محدود نہیں رہےگا۔ دنیا ایک دوسرے سے مربوط ہے۔ سمندری برف پگھلنے سے سطح سمندر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس سے دنیا بھر کے ساحلی علاقوں میں رہنے والوں کی زندگیاں اور روزگار براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔

انٹارکٹکا کے اردگرد پانی کی حرکت سے حدت، پودوں کے لیے غذائی اجزا (نائٹروجن، فاسفورس اور سلیکون) اور کاربن دنیا بھر کے پانیوں کا حصہ بنتے ہیں۔ اس سے موسمیاتی کیفیت اور علاقائی موسموں کو باقاعدہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ قطب جنوبی میں اس نظام کی حرکت سست پڑ رہی ہے کیونکہ وہاں سمندر گرم ہو رہا ہے اور اس کی کثافت کم ہوتی جا رہی ہے۔ اگر اس نظام کی رفتار میں مزید کمی آئی یا یہ ختم ہو گیا تو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔

عالمی حدت میں 'تباہ کن' اضافہ

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ یہ محض انسانی استعمال کے پانی اور خوراک کے سیلاب اور کھارے پانی سے متاثر ہونے کا مسئلہ نہیں۔ یہ چھوٹے جزائر کی اور دنیا بھر کے ساحلی علاقوں میں پورے کے پورے شہروں کی بقا کا مسئلہ بھی ہے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ تباہی برپا نہیں ہو گی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو گرین لینڈ اور مغربی انٹارکٹکا میں برفانی تہہ خاتمے کے قریب پہنچ جائے گی۔اس کے نتیجے میں سمندری سطح میں 10 میٹر تک اضافہ ہو جائے گا۔ برف پگھلنے سے گرمی کے ساتھ موسمی شدت بھی بڑھ جائے گی۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش دورہ انٹارکٹکا کے دوران برف کی تہوں کو دیکھ رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش دورہ انٹارکٹکا کے دوران برف کی تہوں کو دیکھ رہے ہیں۔

مسئلے کا حل

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس مسئلے کے حل سے سبھی آگاہ ہیں۔ عالمی رہنماوں کو عالمی حدت میں اضافہ 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے، لوگوں کو موسمیاتی ابتری سے تحفط دینے اور معدنی ایندھن کا خاتمہ کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

اس حوالے سے انہوں نے قابل تجدید توانائی کے استعمال کو تین گنا بڑھانے کے لیے عالمی معاہدہ کرنے، توانائی کی استعداد میں اضافے اور 2030 تک ہر فرد کے لیے ماحول دوست توانائی کی دستیابی ممکن بنانے کو کہا۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ وہ انٹارکٹکا اور دنیا بھر میں کام کرنے والے ہزاروں محققین کو سلام پیش کرتے ہیں جو قطب جنوبی میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کر رہے ہیں۔ یہ لوگ انسانی ہنرمندی اور بین الاقوامی تعاون کے بے پایاں فوائد کا اظہار ہیں۔ 'کاپ '28' میں شرکت کرنے والے عالمی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ پائیدار زمین کے لیے دنیا کی امیدوں پر پورا اتریں۔