انسانی کہانیاں عالمی تناظر

انسانی حق برائے ترقی پر امیر ممالک کی دلچسپی کم، ضمیر اکرم

ضمیر اکرم پاکستان کے سفیر رہے ہیں اور آجکل انسانی حقوق کونسل کے ترقی پر خصوصی اطلاع کاروں کے ورکنگ گروپ کے چیئرپرسن ہیں۔
UN News
ضمیر اکرم پاکستان کے سفیر رہے ہیں اور آجکل انسانی حقوق کونسل کے ترقی پر خصوصی اطلاع کاروں کے ورکنگ گروپ کے چیئرپرسن ہیں۔

انسانی حق برائے ترقی پر امیر ممالک کی دلچسپی کم، ضمیر اکرم

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں 'ترقی کے حق' پر ورکنگ گروپ کے سربراہ سفیر ضمیر اکرم نے کہا ہے کہ ترقی بنیادی انسانی حق ہے، تاہم عالمگیر اتفاق رائے کی غیرموجودگی اور عدم تعاون کے باعث اس کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمی ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے میں ترقی کے عمل میں انسانی حقوق کو لازمی اہمیت دینے کی بات کی گئی ہے۔ تاہم دنیا بھر میں جاری بہت سے بحرانوں کے اجتماعی اثرات کی وجہ سے ممالک کے پاس اس ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے درکار مالی وسائل کا فقدان ہے۔

ضمیر اکرم نے یہ بات یو این نیوز اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی جس میں انہوں نے ترقی کے انسانی حق سے متعلق کئی اہم باتوں کو واضح کیا۔ 

ترقی کا حقیقی مفہوم

ان کا کہنا تھا کہ ہر فرد کی انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنے حقوق تک رسائی ہونا ہی ترقی کا حقیقی مفہوم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر فرد کو آزادی اظہار اور رائے دہندگی جیسے سیاسی حق میسر ہوں۔ اسی طرح تمام لوگوں کو غربت سے نجات، تعلیم کے حصول اور طبی سہولیات تک رسائی کا حق بھی ملے۔

کسی ملک پر کوئی چیز مسلط نہیں کی جا سکتی اور ہر مسئلے کو حل کرنے کے لیے بات چیت سے ہی کام لیا جا سکتا ہے

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق ویانا اعلامیے میں پوری دنیا نے ترقی کو بنیادی حق تسلیم کیا تھا۔ لیکن اس پر عملدرآمد میں بہت سی رکاوٹیں آتی رہیں جو اب بھی موجود ہیں۔ 

اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کئی ترقی یافتہ ممالک کا اعتراض ہے کہ ترقی اجتماعی کے بجائے انفرادی حق ہے اور اس کا فروغ بین الاقوامی نہیں بلکہ ہر ملک کی اپنی ذمہ داری ہے۔

ترقی کا حق یقینی بنانے کی کوشش

ضمیر اکرم نے اس حق کو یقینی بنانے سے متعلق تیار کیے جانے والے ایک معاہدے کے مسودے کا خاص طور پر ذکر کیا۔ 

انہوں نے بتایا کہ 2018 میں انسانی حقوق کونسل نے انہیں اس مقصد کے لیے ایک معاہدہ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ کونسل اس مسودے کو منظور کر چکی ہے اور اب اقوام متحدہ نے اس کی حتمی منظوری دینا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ منظوری کے بعد قانوناً تمام رکن ممالک پر اس معاہدے کی پابندی لازمی ہو گی۔ اس مقصد کے لیے دو فورم تشکیل دیے جائیں گے۔ اس میں ایک 'رکن ممالک کی کانفرنس' ہو گا جس میں معاہدے پر دستخط کرنے والے تمام ممالک کی نمائندگی ہو گی۔

پائیدار ترقی کا حصول

اس کے ساتھ ایک عملدرآمدی طریقہ کار بھی بنایا جائے گا۔ اس کا مقصد یہ ہوگا کہ رکن ممالک کو درپیش مسائل پر ضروری کارروائی کی جائے۔ تاہم اس حوالے سے کسی ملک پر کوئی چیز مسلط نہیں کی جا سکتی اور ہر مسئلے کو حل کرنے کے لیے بات چیت سے ہی کام لیا جا سکتا ہے۔

تمام لوگوں کو غربت سے نجات، تعلیم کے حصول اور طبی سہولیات تک رسائی کا حق بھی ملے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ترقی کے انسانی حق کو یقینی بنائے میں مددگار ہو سکتا ہے، لیکن یہ مقصد دنیا سے اجتماعی اقدام اور باہمی تعاون کا تقاضا کرتا ہے جو بدقسمتی سے کووڈ جیسے بحران میں بھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اگر اقوام متحدہ میں رکن ممالک پائیدار ترقی کے اہداف کے معاملے پر پیش رفت کے لیے زور دیں تو ان کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔

مکمل انٹرویو دیکھیے